’کرونا وبا کے باعث ایک کروڑ بچے سکول واپس نہیں جا سکیں گے‘

فلاحی تنظیم 'سیو دا چلڈرن' نے خبردار کیا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا نے تعلیم کے لیے ایسے ہنگامی حالات پیدا کردیے ہیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی اور وبا کے باعث ایک کروڑ کے قریب بچے سکول واپس نہیں جا سکیں گے۔

اس کے ساتھ ہی فلاحی تنظیم نے اس بارے میں بھی خبردار کیا ہے کہ 2021 کے کے آخر تک کرونا بحران کی وجہ سے کم اور درمیانی آمدن والے ملکوں کے تعلیمی بجٹ میں 77 ارب ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے۔(اے ایف پی فائل)

برطانوی فلاحی تنظیم 'سیو دا چلڈرن' نے پیر کو خبردار کیا ہے کہ کرونا (کورونا) وائرس کی وبا نے تعلیم کے لیے ایسے ہنگامی حالات پیدا کردیے ہیں جن کی کوئی مثال نہیں ملتی اور وبا کے باعث سکول بند ہونے سے خطرہ پیدا ہوگیا ہے کہ 97 لاکھ بچے دوبارہ کبھی سکول نہیں جا سکیں گے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فلاحی تنظیم نے یونیسکو کے اعداد و شمار کا حوالہ دیا جس میں بتایا گیا ہے کہ اپریل میں کووڈ 19 کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کے نتیجے میں ایک ارب 60 کروڑ طلبہ پر سکول اوریونیورسٹی کے دروازے بند ہو گئے۔ یہ تعداد دنیا بھر میں طلبہ کی مجموعی تعداد کا 90 فیصد ہے۔

سیو دا چلڈرن نے ایک نئی رپورٹ میں کہا: 'انسانی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ عالمی سطح پر طلبہ کی ایک پوری نسل کی تعلیم میں رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔'

رپورٹ کے مطابق بحران سے معیشت متاثر ہوئی ہے جس کی وجہ سے مزید نو کروڑ سے 11 کروڑ 70 لاکھ بچے غربت کا شکار ہوجائیں گے جس کا دوسرا اثر سکول میں داخلوں پر پڑے گا۔ بہت سے نوجوانوں کو خاندان کی مدد کے لیے کام کرنا پڑے گا یا لڑکیوں کی جلد شادی کر دی جائے گی۔ اس طرح 97 لاکھ بچے مستقل طور پر سکول سے باہر ہوں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس کے ساتھ ہی فلاحی تنظیم نے اس بارے میں بھی خبردار کیا ہے کہ 2021 کے کے آخر تک کرونا بحران کی وجہ سے کم اور درمیانی آمدن والے ملکوں کے تعلیمی بجٹ میں 77 ارب ڈالر کی کمی ہو سکتی ہے۔

سیو دا چلڈرن کی سربراہ انگر ایشنگ نے کہا: 'ہو سکتا ہے ایک کروڑ بچے دوبارہ کبھی سکول نہ جا سکیں۔ یہ تعلیمی شعبے میں ایک ایسی ہنگامی حالت ہے جس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ حکومتوں کو تعلیم کے شعبے میں فوری سرمایہ کاری کرنی ہوگی۔ لیکن اس کی بجائے ہم بجٹ میں ایسی کٹوتیوں کے خطرے سے دوچار ہیں جس کی کوئی مثال نہیں ہے۔ اس کا نتیجہ امیر اور غریب اور لڑکوں لڑکیوں کے درمیان پہلے سے موجود عدم مساوات میں دھماکہ خیز اضافے کی صورت میں نکلے گا۔'

فلاحی تنظیم نے حکومتوں اور عطیات دینے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ تعلیم کے شعبے میں ایک نئے عالمگیر منصوبے میں مزید فنڈ لگائیں تاکہ جب محفوظ ہو تو بچوں کو سکول میں واپس لایا جاسکے اور اس وقت تک فاصلاتی تعلیم میں مدد ملے سکے۔ 

فلاحی ادارے نے ایسے 12 ملکوں کا ذکر کیا ہے جہاں کے طلبہ پیچھے رہ جانے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ان ملکوں میں نائیجر، مالی، چاڈ، لائیبیریا، افغانستان، گنی، موریطانیہ، یمن، نائیجیریا، پاکستان، سینیگال اور آئیوری کوسٹ شامل ہیں۔

سیو دا چلڈرن کے  مطابق کرونا بحران سے پہلے 25 کروڑ 80 لاکھ بچے اور بالغ سکول نہیں جاتے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا