جنوبی چین کے سمندر میں سرگرمیوں کو 'غیرقانونی' کہنے پر بیجنگ ناراض

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'جنوبی چین کے سمندر کے زیادہ تر حصے میں موجود آف شور وسائل پر چین کے دعوے مکمل طور پرغیرقانونی ہیں۔'

 مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ چین کی طرف سے دوسرے ملکوں کو ڈرانا دھمکانا، علاقائی سمندر میں ماہی گیری اور ہائیڈروکاربن منصوبہ سب غیرقانونی ہیں۔ (فائل تصویر: اے ایف پی)

چین نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے اس بیان کو 'بے بنیاد' قرار دیا ہے، جس میں ان کا کہنا تھا کہ جنوبی چین کے متنازع سمندر میں وسائل حاصل کرنے کی چینی کوششیں 'غیر قانونی' ہیں۔

امریکہ کے اس ردعمل سے ایک اور محاذ پر چین پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے۔

مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا تھا: 'ہم یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ جنوبی چین کے سمندر کے زیادہ تر حصے میں موجود آف شور وسائل پر چین کے دعوے مکمل طور پرغیرقانونی ہیں اور ان کا کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بیجنگ دھونس سے کام لے رہا ہے۔'

خبررساں ادارے اے ایف پی کےمطابق امریکی وزیر خارجہ کے بیان کے بعد چین نے منگل کو ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'امریکی الزامات بے بنیاد اور علاقے کا امن تباہ کرنے کی کوشش ہے۔'

واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے نے ایک بیان میں کہا: 'ہمارا امریکہ کومشورہ ہے کہ وہ علاقائی خودمختاری کے مسائل پر کسی فریق کا ساتھ نہ دینے کے وعدے کی پاسداری اور جنوبی چین کے سمندری علاقے کو پرامن اور مستحکم بنانے کی علاقائی ممالک کی کوششوں کا احترام کرتے ہوئے علاقائی امن و استحکام کو تباہ کرنے کی کوششیں بند کر دے۔'

امریکہ طویل عرصے سے جنوبی چینی سمندر پر چین کے مؤثر دعوے مسترد کرتا چلا آ رہا ہے۔ اس معاملے میں امریکہ ویت نام، فلپائن اور علاقے میں دوسرے امریکی اتحادیوں کے ساتھ ہے۔

تاہم اب مائیک پومپیو نے زیادہ آگے بڑھ کر واضح انداز میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی حمایت کی ہے۔ ایسا امریکہ کی جانب سے کئی سال تک یہ کہنے کے بعد کہا گیا کہ وہ انفرادی تنازعات پر غیرجانبدار ہے۔

مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ 2016 میں عالمی ٹربیونل کی جانب سے دیے گئے نتائج کے مطابق جنوبی چین کے سمندر میں مس چف ریف اور سیکنڈ تھامس شول کے جزائر 'مکمل طورپر فلپائن کی ملکیت ہیں، جن پر اس کا حق ہے۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پومپیو نے متنازع سپراٹلی جزائر پر بھی چین کے دعوے کی مذمت کی ہے، جہاں چین نے اس سال کے شروع میں انتظامی علاقے قائم کرنے اعلان کیا تھا تاکہ وہ سمندری حدود میں توسیع کا دعویٰ کر سکے۔

اب امریکہ نے ویت نام کے قریب واقع وینگارڈ بینک کی سمندری حدود، ملائیشیا کے جزیرے لوکانیا کے سمندری علاقے، برونائی کے مخصوص اقتصادی زون کے پانیوں اور انڈونیشیا کے نتونا بسرا جزیرے پر چین کے دعوے مسترد کر دیے ہیں۔

مائیک پومپیو کے مطابق چین کی طرف سے دوسرے ملکوں کو ڈرانا دھمکانا، علاقائی سمندر میں ماہی گیری اور ہائیڈروکاربن منصوبہ سب غیرقانونی ہیں۔

اس تنازعے کی بنیادی وجہ بحیرہ جنوبی چین کی سمندری حدود پر ملکیت کا ہے۔ چین اور فلپائن کے علاوہ ملائیشیا، برونائی، تائیوان اور ویت نام بھی اس سمندر کے کچھ علاقوں پر ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں جبکہ چین اور ویت نام اپنے سمندری معاملات کو مذاکرات سے طے کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔

آسٹریلیا کا تھنک ٹینک لووی انسٹیٹیوٹ فار انٹرنیشنل پالیسی اپنی ایک رپورٹ میں خبردار کر چکا ہے کہ مشرقی اور جنوبی چینی سمندری حدود میں چین کی فوجی سرگرمیاں مستقبل میں کسی بڑے خطرے کا سامان پیدا کر سکتی ہیں اور بحیرہ مشرقی چین اور بحیرہ جنوبی چین کے ارد گرد آباد ملکوں کے درمیان حالات کشیدہ ہو سکتے ہیں۔

بحیرہ جنوبی چین اور بحیرہ مشرقی چین آپس میں آبنائے تائیوان کے ذریعے جڑے ہوئےہیں۔ لووی کی رپورٹ کے مطابق اس سمندری خطے میں چین اپنی حاکمیت یا بڑے ملک کے طور پر حیثیت کی توثیق چاہتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا