ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ:'20 ہزار افراد کی کرونا سے حفاظت نہیں کر سکتے'

بھارت کے لیے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ملتوی ہونا خوش آئند ہے کیونکہ اب اسے آئی پی ایل کے لیے اگلے تین ماہ کا وقت مل جائے گا۔

توقعات کے مطابق آئی سی سی نے بالآخر ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ ایک سال کے لیے مؤخر کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

اکتوبر نومبر میں ہونے والاعالمی مقابلہ اب اگلے سال انہی تاریخوں میں کھیلا جائے گا۔ آئی سی سی نے اپنے اس فیصلے کی وجہ کووڈ 19 کی تباہ کاریوں کو قرار دیا ہے۔

آئی سی سی کے پیر کے اعلان میں کوئی ایسی حیرت کی بات نہیں۔ کرکٹ کے حلقوں میں اس التوا کو بہت پہلے ہی نوشتہ دیوار سمجھ لیا گیا تھا کیونکہ اس ٹورنامنٹ کی تیاریاں فروری سے ہی موقوف تھیں۔

آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو منو ساؤہنے کے مطابق اتنے بڑے ایونٹ کے انعقاد کے لیے کھلاڑیوں، کوچنگ سٹاف کے علاوہ منتظمین، براڈ کاسٹرز، رضا کار اور میڈیا کے لوگ چاہیے ہوتے ہیں جن کی تعداد تقریباً 20 پزار بنتی ہے اور اتنے لوگوں کی دیکھ بھال موجودہ حالات میں ممکن نظر نہیں آ رہی تھی۔

آئی سی سی نے ایک اعلامیے میں2021 اور 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تاریخوں کا اعلان کیا ہے جب کہ 50 اوور کےورلڈکپ کی تاریخوں میں بھی تبدیلی کی ہے۔ اب عالمی کپ فروری اور مارچ کی بجائے اکتوبر،  نومبر 2023 میں بھارت میں ہوگا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بھارت اور آسٹریلیا اس سال کسی آئی سی سی ٹورنامنٹ کے حق میں نہیں ہیں کیونکہ دونوں کی ساری توانائیاں اپنی لیگز پر مرکوز ہیں اور ان کے انعقاد کے لیے کسی بھی بین الاقوامی مقابلے کی قربانی پر آمادہ ہیں۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے لیے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی منسوخی ایک خوش آئند خبر ہے اور اب اسے آئی پی ایل کے لیے اگلے تین ماہ کا وقت مل جائے گا لیکن بھارت میں کرونا وبا کے تناظر میں اس وقت کوئی اچھی صورت حال نہیں۔

بھارتی کرکٹ بورڈ متبادل کے طور پر متحدہ عرب امارات بورڈ سے آئی پی ایل کے انعقاد کی بات کرچکا ہے۔ لیکن اس منسوخی کے بعد کوئی کرکٹ لیگ شروع ہوتی ہے تو سوالات تو اٹھیں گے کہ اس منسوخی کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے اورکون صرف اپنا فائدہ چاہتا ہے؟

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ