وزیر اعظم عمران خان کے دو معاونین خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا اور تانیہ ایدروس نے بدھ کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
وزیر اعظم ہاؤس میں موجود ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا ہے کہ دونوں معاونین خصوصی کے استعفے منظور کر لیے گئے ہیں۔
پہلا استعفیٰ وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان تانیہ ایدروس کی طرف سے سامنے آیا، جنہوں نے ایک ٹوئٹر پیغام میں اپنی دہری شہریت پر اعتراضات کو وجہ بتاتے ہوئے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا۔
تانیہ ایدروس نے اپنی ٹویٹ میں وزیر اعظم عمران خان کو پیش کیے جانے والے ٹائپ شدہ استعفے کی کاپی بھی لگائی۔
Criticism levied towards the state as a consequence of my citizenship status is clouding the purpose of Digital Pakistan. In the greater public interest, I have submitted my resignation from the SAPM role. I will continue to serve my country and the PM’s vision to my best ability pic.twitter.com/BWBvBvO6uz
— Tania Aidrus (@taidrus) July 29, 2020
تانیہ ایدروس کی ٹویٹ کے ایک گھنٹے بعد معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی دو ٹویٹس منظر عام پر آئیں۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے معاونین خصوصی پر ہونے والے اعتراضات کو وجہ بتاتے ہوئے حکومتی عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا۔
تاہم وزیر اعظم ہاؤس میں ذرائع نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ دونوں معاونین نے استعفے خود نہیں دیے، بلکہ انہیں ایسا کرنے کو کہا گیا تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف گذشتہ چند ہفتوں کے دوران کم از کم دو انکوائریاں شروع ہوئیں، جن میں ان سے کافی تلخ سوالات کیے گئے تھے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف ہونے والی تحقیقات میں دواؤں کی برآمد کے لیے ایس آر او کا اجرا اور حال ہی میں دوائیوں کی قیمتوں میں اضافہ شامل تھیں۔
ذرائع کے مطابق ڈاکٹر ظفر مرزا نے دونوں تحقیقات میں کسی قسم کی ذمہ داری لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایس آر او کے اجرا اور قیمتوں کے اضافے میں براہ راست ان کا تعلق نہیں تھا۔
انہوں نے اپنی ٹویٹس میں کہا کہ وہ وزیر اعظم عمران خان کے استفسار پر عالمی ادارہ صحت کی نوکری چھوڑ کر ملک کی خدمت کے لیے پاکستان آئے تھے اور معاون خصوصی برائے صحت کا عہدہ سنبھالا۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ انہوں نے دن رات محنت کی اور دنیا بھر اور پاکستان میں کرونا (کورونا) وائرس کی وبا کے پھیلنے کے بعد کئی طریقوں سے خطرات کا بھی سامنا کیا۔
Due to ongoing negative discussion about the role of SAPMs & criticism on the gov, I choose to resign. Pakistani people deserve a better health care. I have worked sincerely to contribute to this cause. will Inshallah emerge out of COVID-19 with a stronger hlth care system.
— Zafar Mirza (@zfrmrza) July 29, 2020
دوسری طرف تانیہ ایدروس کے استعفے کی وجہ 'مفادات کا ٹکراؤ' بتائی جارہی ہے۔
یاد رہے کہ تانیہ ایدروس کے معاون خصوصی برائے ڈیجیٹل پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے کچھ ہی عرصے بعد ان کا ایک نجی کمپنی سے تعلق کا انکشاف ہوا تھا۔ تاہم تانیہ ایدروس نے ڈیجیٹل پاکستان فاؤنڈیشن (ڈی پی ایف) نامی اس کمپنی سے اپنے تعلق کو خفیہ رکھا تھا اور اس راز کو پاکستانی میڈیا نے فاش کیا تھا۔
تحریک انصاف کے سابق مرکزی رہنما جہانگیر ترین کا بھی اس کمپنی سے تعلق ہے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل وزیر اعظم عمران خان کے تمام معاونین خصوصی نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے پیش کی تھیں، جن میں کئی ایک معاونین کی غیر ملکی شہریتوں کا انکشاف بھی ہوا اور اس سلسلے میں دہری شہریت رکھنے والے معاونین اور خود وزیر اعظم عمران خان پر بھی اعتراضات اٹھائے گئے تھے۔
وزیر اعظم عمران کے پندرہ معاونین خصوصی میں سے سات کا دہری شہریت یا کسی دوسرے ملک میں مستقل رہائش رکھنے کا انکشاف ہوا۔
کیبنٹ ڈویژن کی ویب سائٹ پر لگائی گئی تفصلات کے مطابق تانیہ ایدروس کنیڈا کی شہریت رکھتی ہیں جبکہ ان کے پاس سنگاپور کی مستقل رہائش بھی موجود ہے۔
اسی طرٖح معاون خصوصی برائے بیرون ملک پاکستانی ذوالفقار بخاری المعروف زلفی بخاری کے پاس برطانیہ اور معاونین خصوصی ندیم بابر اور شہزاد سید قاسم کے پاس پاکستان کے علاوہ امریکہ کی شہریت بھی موجود ہے۔
معاونین خصوصی ندیم افضل چن کنیڈا، معید یوسف امریکہ کی مستقل رہائش اور شہباز گل امریکہ کا گرین کارڈ رکھتے ہیں۔