بیروت دھماکہ: امونیم نائٹریٹ یہ کھاد ہے یا بم؟

امونیم نائٹریٹ کو اگر فیول آئل کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ایک طاقتور دھماکے کا باعث بن جاتا ہے اور اس تکنیک کو بڑے پیمانے پر تعمیراتی صنعت میں استعمال بھی کیا جاتا ہے۔

(اے ایف پی)

لبنان کے درالحکومت بیروت میں منگل کی شام ہونے والے خوفناک دھماکے کی حتمی نوعیت کا تو فی الحال تعین نہیں کیا جا سکا تاہم لبنانی وزیر داخلہ محمد فہمی کا بیان ہے کہ بندرگاہ کے گودام میں چھ سال سے پڑے ضبط شدہ ہزاروں ٹن امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ اس کی ایک وجہ ہو سکتا ہے۔

یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ امونیم نائٹریٹ آخر اتنا خطرناک مادہ کیوں ہے، اس کے ذخائر کی طرف چشم پوشی کیا حکام کی غفلت تھی یا لاپرواہی، اور اس سے دنیا بھر میں کتنے دھماکے ہو چکے ہیں۔

امونیم نائٹریٹ بو کے بغیر قلمی صورت میں پایا جانے والا ایک شفاف مادہ ہے جو عام طور پر کھاد کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔

زراعت میں امونیم نائٹریٹ کو کھاد کی دانے دار شکل میں استعمال کیا جاتا ہے جو نمی کے باعث بہت جلد تحلیل ہوجاتا ہے جس سے اس میں موجود نائٹروجن مٹی میں شامل ہو جاتی ہے۔ اس سے پودوں کی نشوونما کے لیے نہایت اہم ہے۔

گذشتہ دہائیوں کے دوران امونیم نائٹریٹ متعدد صنعتی دھماکوں کا باعث بن چکا ہے۔

ان میں خاص طور پر 1947 میں ٹیکساس میں ہونے والا دھماکہ قابل ذکر ہے ہے جہاں ایک کارخانے میں دو ہراز تین سو ٹن امونیم نائٹریٹ کا ذخیرہ پھٹ گیا تھا اور جس کے نتیجے میں 500 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ اس دھماکے سے 15 فٹ بلند سمندری لہر بھی پیدا ہوئی تھی۔

چین کے شہر تیانجن میں بھی 2015 میں اسی مادے کے پھٹنے سے ہونے والی تباہی میں 170 سے زیادہ افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے۔

 2013 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے کھاد کے ایک پلانٹ میں 'جان بوجھ کر کیے جانے والا دھماکے' میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ایک اور اہم واقعہ 2001 میں فرانس کے شہر ٹولوس کے ایک کیمیکل پلانٹ میں ہوا تھا جس میں 31 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن یہ ایک حادثاتی واقعہ تھا۔ یہ بات توجہ طلب ہے کہ 1995 میں اوکلاہوما شہر پر ہونے والے بم دھماکے میں بھی امونیم نائٹریٹ کا استعمال کیا گیا تھا۔

امریکہ افغانستان میں بھی شدت پسند کارروائیوں کو روکنے کے لیے سال 2010 سے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں ہمسایہ ممالک سے ایمونیم نائٹریٹ کی آمد کو روکنے کی سرتوڑ کوشش کرتا رہا ہے۔ بعض سینیٹرز نے اسے پاکستان کو دی جانے والی امداد سے جوڑنے کی بھی تجاویز دی تھیں۔

یونیورسٹی آف رہوڈ آئی لینڈ میں کیمسٹری کی پروفیسر جمی آکسلی نے اے ایف پی کو بتایا کہ عام طور پر زرعی  سٹوریج کے معمول کے حالات اور کم درجہ حرارت میں امونیم نائٹریٹ میں آگ بھڑکنے کے امکانات نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا: ’اگر آپ (بیروت دھماکے کی) ویڈیو دیکھیں تو آپ اس میں دھویں کے سیاہ اور سرخ بادل دیکھ سکتے ہیں جو ایک نامکمل کیمیائی رد عمل کا نتیجہ تھا۔ میں یہ فرض کر رہی ہوں کہ وہاں ایک چھوٹا سا دھماکہ ہوا ہو گا جس نے امونیم نائٹریٹ سے پیدا ہونے والے اس المناک پھیلاؤ کے حامل ردعمل کو جنم دیا۔ میں نہیں جانتی کہ چھوٹا دھماکہ ایک حادثہ تھا یا کسی مقصد کے تحت جان بوجھ کر کیا گیا تھا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کے مطابق امونیم نائٹریٹ مہمیز جیسے کام کرتا ہے، آکسیجن کی مدد سے یہ جلنے کے عمل کو تیز کرتا ہے، تاہم یہ خود آتش گیر مادہ بھی نہیں ہے۔

ان وجوہات کی بنا پر امونیم نائٹریٹ کو ذخیرہ کرنے کے بارے میں بہت سخت اصول بنائے گئے ہیں جس میں اسے ایندھن اور حرارت کے ذرائع سے دور رکھنا اہم ترین نکتہ ہے۔

امونیم نائٹریٹ کے باعث پیش آنے والے حادثات اور اس کے دہشت گردی میں استعمال کے خدشے کے بعد یورپی یونین میں بہت سے ممالک کا مطالبہ ہے کہ کیلشیم کاربونیٹ کو امونیم نائٹریٹ میں شامل کیا جائے تاکہ کیلشیم امونیم نائٹریٹ تیار کیا جاسکے جو زرعی استعمال کے لیے ذخیرہ کرنے میں بھی زیادہ محفوظ ہے۔

امریکہ میں اوکلاہوما حملے کے بعد اس مادے کے حوالے سے قواعد و ضوابط کو سخت کردیا گیا تھا۔

ان تمام خطرات کے باوجود جمی آکسلی کا ماننا ہے کہ زراعت اور تعمیرات کے شعبے میں امونیم نائٹریٹ کا استعمال ناگزیر ہے۔

انہوں نے کہا: ’اس جدید دنیا کی تعمیرات اور ہماری موجودہ آبادی کو خوراک فراہم کرنا امونیم نائٹریٹ کے بغیر ممکن نہیں تھا۔ ہمیں امونیم نائٹریٹ کی ضرورت ہے لیکن ہمیں صرف اس کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی