1100 ارب روپے کا پیکج یا 'مخصوص مائنڈ سیٹ؟'

وزیراعظم عمران خان نے اپنے حالیہ دورہ کراچی کے دوران 1100 ارب روپے کے نئے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا ہے، لیکن کیا اس سے کراچی کے مسائل حل ہوجائیں گے؟

وزیر اعظم عمران خان نے ہفتے کو صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی کے لیے  1100 ارب روپے مالیت کے پیکج کا اعلان کیا ہے۔

کراچی کے ایک روزہ دورے پر آئے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور گورنر سندھ عمران اسمعیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 'اس ترقیاتی پیکج سے کراچی کے مرکزی مسائل جیسے پانی، نالوں کی صفائی، سیوریج کا نظام، ٹرانسپورٹ اور سالڈ ویسٹ کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔'

اس پیکج پر عملدرآمد کرانے کے لیے 'پروونشل کوآرڈینشن امپلیمینٹشن کمیٹی' (پی سی آئی سی) کے قیام کا بھی اعلان کیا گیا، جس کی سربراہی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کریں گے، جبکہ اس میں وفاقی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، سندھ کی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور متحدہ قومی موومنٹ سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز بھی شامل ہوں گے۔

صحافی اور تجزیہ کار فیاض نائچ نے اس معاملے پر انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ کراچی کے بارے میں ہمیشہ مختلف فیصلے کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیراعظم کے اعلان کردہ پیکج کے حوالے سے انہوں نے کہا: 'یہ مسئلہ پیکج اور پیسوں کا نہیں۔ کراچی پاکستان کا واحد شہر ہے، جہاں سٹیک ہولڈرز کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے۔ لاہور یا پشاور میں کبھی سٹیک ہولڈرز کا ذکر نہیں کیا جاتا۔'

ان کا مزید کہنا تھا: 'کراچی کا مسئلہ ترقی نہیں بلکہ اس سے کچھ زیادہ ہے کہ سندھ حکومت کی رٹ کو قبول نہ کیا جائے تاکہ سٹیک ہولڈر آئیں۔ یہ کراچی کا انتظام چلانے کا ایک مخصوص مائنڈ سیٹ ہے اور میں اس حوالے سے زیادہ پر امید نہیں ہوں۔'

واضح رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں بھی عمران خان نے اپنے دورہ کراچی کے دوران 162 ارب روپے کے ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب گذشتہ روز کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی بتایا کہ صوبائی حکومت کراچی کے لیے 800 ارب روپے کا پیکج پیش کرے گی۔

اس سے قبل جون میں پیش کیے گئے سالانہ صوبائی بجٹ میں کراچی کی ترقی کے لیے 26 ارب روپے مختص کیے گئے تھے۔

مون سون کی حالیہ بارشوں کے نتیجے میں کراچی کو اربن فلڈنگ کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں متعدد علاقوں میں لوگوں کے گھر کئی کئی فٹ پانی میں ڈوب گئے تھے، جس پر شہریوں کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی دو ستمبر کو کراچی کا دورہ کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے ملاقات کے دوران وفاقی حکومت سے اپیل کی تھی کہ 'وہ فوری طور پر سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے۔'

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست