امریکی پابندیاں زندگیاں 'برباد' کر رہی ہیں: ایران کا موقف

دوسری جانب امریکہ نے عالمی عدالت انصاف پر زور دیا کہ وہ اس کیس کو مسترد کر دے، کیونکہ ان پابندیوں کا ایران کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ہیگ میں موجود عالمی عدالت انصاف ان دنوں ایران اور امریکہ کے دلائل سن رہی ہے جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا یہ عالمی عدالت اس معاملے کو سننے کا حق رکھتی ہے یا نہیں  (فائل تصویر: روئٹرز)

ایران نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں موقف اپنایا ہے کہ امریکی پابندیاں اس کی معشیت کو  تباہ اور ایران میں 'لاکھوں افراد کی زندگیاں برباد' کر رہی ہیں، لہذا عالمی عدالت تہران پر عائد امریکی پابندیوں کو معطل کر دے۔

ہیگ میں موجود عالمی عدالت انصاف ان دنوں ایران اور امریکہ کے دلائل سن رہی ہے جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا کہ کیا یہ عالمی عدالت اس معاملے کو سننے کا حق رکھتی ہے یا نہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2018 میں جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر نکلنے اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کے بعد سے اس معاملے کو عالمی عدالت لے گیا تھا۔

ایران کے نمائندے حامد رضا عولمو یزدی نے عالمی عدالت کو بذریعہ ویڈیو لنک آگاہ کیا کہ امریکی پابندیاں ایران اور امریکہ کے درمیان ہونے والے 1955 کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

حامد رضا کا کہنا تھا 'امریکی اقدامات اور ایران پر بھرپور دباؤ کی امریکی پالیسی بین الااقوامی قوانین کی اساس کے خلاف ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ امریکی پابندیاں ایران کے لیے 'مشکلات اور پریشانیاں' پیدا کر رہی ہیں۔ ان پابندیوں سے ایران کی تجارت تباہ ہو چکی ہے، خوراک کی قیمتیں دو گنا ہو چکی ہیں جبکہ ایران کا نظام صحت بھی بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب امریکہ نے عالمی عدالت پر زور دیا کہ وہ اس کیس کو مسترد کر دے۔ امریکا کا کہنا ہے کہ ان پابندیوں کا ایران کے ساتھ کیے جانے والے معاہدے کوئی تعلق نہیں ہے۔ کیونکہ یہ معاہدہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا تھا جب دونوں ممالک کے درمیان 1979 کے انقلاب سے قبل تعلقات موجود تھے جبکہ انقلاب کے بعد یہ تعلقات ختم ہو چکے ہیں۔

امریکہ نے موقف اپنایا ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد کرنا ضروری ہے کیونکہ ایران 'بین الااقوامی سلامتی' کے لیے خطرہ ہے۔

امریکہ نے 2018 میں 1955 میں کیے جانے والے معاہدے کو باضابطہ طور پر ختم کر دیا تھا۔ امریکہ کی جانب سے ایسا عالمی عدالت کی طرف سے انسانی بنیادوں پر ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کا کہنے پر کیا گیا تھا۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم کی جانے والی عالمی عدالت ممالک کے درمیان تنازعات کے فیصلے کرتی ہے۔ بسا اوقات یہ عمل مہینوں تک طویل ہو سکتا ہے جب کہ کئی بار اس میں برسوں لگ جاتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا