بری امام میں قتل: ’گھر آیا تو بیٹی کی لاش سریے سے جھول رہی تھی‘

اسلام آباد کے علاقے بری امام میں دیہاڑی دار مزدور جب کام سے گھر واپس لوٹا تو 11 سالہ بیٹی اقصیٰ کی پھندے سے لٹکی لاش ملی۔

اسلام آباد پولیس نے دو تفتیشی ٹیمیں بنا دی ہیں (اے ایف پی فائل)

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تھانہ سیکرٹریٹ کے علاقے بری امام میں ایک گیارہ سال کی بچی کو بظاہر پھانسی دے کر قتل کر دیا گیا ہے۔

دیہاڑی دار مزدور باپ محمد یوسف بدھ کو مزدوری کے لیے گیا ہوا تھا، جب واپس لوٹا تو گھر میں بچی اقصیٰ کی پھندے سے لٹکی لاش ملی۔

ترجمان اسلام آباد پولیس نے انڈپینڈنٹ اردو کو واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ آئی جی اسلام آباد عامر ذوالفقار خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشنز کی سربراہی میں دو تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔ ایس پی سٹی اور ایس پی انوسٹی گیشن کی نگرانی میں ٹیمیں معاملے کی تفتیش کریں گی۔

انہوں نے بتایا کہ بچی کہ لاش طبی معائنہ کے لیے ہسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔ ان کا اصرار تھا کہ میڈیکل رپورٹ آنے کے بعد اصل حقائق سامنے آسکیں گے۔

ڈی آئی جی آپریشنز نے کہا کہ بظاہر یہ قتل کا معاملہ لگ رہا ہے، فی الحال ریپ کے شواہد نہیں ملے۔ بچی کے میڈیکل کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تفتیش کی نگرانی وہ خود کر رہے ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق بچی کے والد محمد یوسف نے پولیس کو بتایا: ’ہم مزدوری کے لیے باہر گئے ہوئے تھے، بچی گھر پر اکیلی تھی۔ گھر واپس آئے تو بچی کو مردہ حالت میں پایا اور جسم پر زخم کے نشان تھے۔‘

بچی کے والد نے مزید بتایا کہ بچی کے سینے، گردن اور بازووں پر تشدد کے نشانات تھے۔

محمد یوسف نے میڈیا کو بتایا کہ مظفر گڑھ سے ان کا تعلق ہے لیکن وہ بری امام میں گذشتہ 28 سالوں سے رہائش پذیر ہیں۔ ان کی رہائش دو کمروں میں ہے لیکن اس کی کوئی چار دیواری نہیں ہے۔ یہ کمرے ان کی ذاتی ملکیت ہیں۔

 

محمد یوسف کے مطابق بدھ کی صبح ساڑھے سات بجے وہ اپنے کام پر روانہ ہوئے اور شام ساڑھے چار بجے انہیں محلے سے فون کر کے بتایا گیا کہ ان کی بچی کو کسی نے پھانسی دے دی ہے۔ انہوں نے کہا جب میں گھر پہنچا تو دیکھا میری بچی کو اسی کے دوپٹے کے ساتھ لٹکایا گیا تھا۔ بچی کے ساتھ یہ ظلم کر کے قاتل دروازے کی باہر سے کنڈی لگا کر بھاگ گئے۔

انہوں نے کہا: ’میں نے کبھی کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی تو پھر میرے ساتھ یہ ظلم کیوں ہوا؟ مجھے کچھ علم نہیں کہ یہ قتل کس نے کیا ہے میرا تو کوئی ایسا دشمن بھی نہیں ہے جس پر میں شک کروں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید بتایا کہ بچی کی والدہ بھی کام پہ چلی گئیں اور گھر میں دو بچے اور تین بچیاں موجود تھے۔ لیکن واقعے کے وقت مقتولہ بچی اور ڈیڑھ سال بچہ گھر پہ تھے باقی کوئی بھی گھر موجود نہیں تھا۔

بچی کی والدہ کام سے واپس آئیں تو انہوں نے دیکھا کہ دروازے کو باہر سے کنڈی لگی ہوئی ہے۔ جب دروازہ کھولا تو بچی کی لاش دیوار کے ساتھ نصب سریے سے جھول رہی تھی۔‘

دوسری جانب ڈی آئی جی آپریشنز وقار الدین سید نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں۔ ایس پی انوسٹی گیشن، سی ٹی ڈی اور ایس پی سٹی کو کیس کو دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی فرانزک ٹیم نے بھی شواہد اکٹھے کرنے کے لیے جائے وقوعہ کا دورہ کیا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان