'بھارتی جارحیت کی صورت میں قوم آخری دم تک لڑے گی'

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر کے بھارت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔‘

وزیراعظم عمران خان (تصویر: ریڈیو پاکستان)

پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ کسی بھی قسم کی جارحیت کے صورت میں پاکستانی قوم آخری دم تک لڑے گی۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے، جہاں انہوں نے کرونا (کورونا) وائرس، موسمیاتی تبدیلی، منی لانڈرنگ، اسلاموفوبیا اور مسئلہ کشمیر پر بات کی۔

یاد رہے کہ عمران خان نے گذشتہ سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران بھی موسمیاتی تبدیلی، منی لانڈرنگ، اسلاموفوبیا اور مسئلہ کشمیر پر بات کی تھی۔

دنیا بھر میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی وبا کے پیش نظر اس مرتبہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تمام سربراہان ویڈیو لنک کے ذریعے ہی خطاب کر رہے ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے آغاز پر کہا کہ 'پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پاکستان کو ریاست مدینہ جیسی ریاست بنانے کی کوشش کر رہی ہے، وہ ریاست مدینہ جو پیغمبر اسلام نے بنائی تھی۔'

انہوں نے کہا کہ آج دنیا میں بین الاقوامی معاہدوں کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور نئی مخالف طاقتوں کے درمیان ہتھیاروں کی نئی دوڑ شروع ہے۔

عمران خان نے خطاب کے دوران بار بار کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور وہ اپنے پڑسیوں کے ساتھ بھی بات چیت کے ذریعے امن اور استحکام کو قائم رکھنا چاہتا ہے۔

بھارت اور کشمیر

اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ’جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کر کے بھارت خطرناک کھیل کھیل رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا: ’میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ فاشسٹ آر ایس ایس کی قیادت میں چلنے والی بھارتی حکومت کی جانب سے کسی بھی قسم کی جارحیت کی کوشش کی صورت میں پاکستانی قوم اپنی آزادی کے لیے آخری دم تک لڑے گی۔‘

 

عمران خان نے بھارت کے زیرانتظام کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت نے اپنے وعدوں کے برخلاف کشمیر میں نو لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، مکمل کرفیو نافذ کیے رکھا اور پرامن مظاہرین پر پیلٹ گنز کا استعمال کیا۔‘

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ’بھارت کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو کہ جنیوا کنونشن کے مطابق جنگی جرم ہے۔‘

ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ بین الاقوامی برادری بھارت کے کشمیر میں کیے جانے والے اقدامات کی تحقیقات کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کشمیری کبھی بھارت کے سامنے نہیں جھکیں گے، وہ اپنے مقصد کے لیے لڑ رہے ہیں اور پاکستان بھی کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔‘

بقول وزیراعظم: ’بھارت نے سکیورٹی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اور کشمیریوں کی خواہشات کے برخلاف کشمیر کا زبردستی الحاق کیا۔‘

کرونا وائرس:

عمران خان نے اپنے خطاب میں کرونا وائرس کی وبا کے حوالے پاکستان کے اقدامات پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان کو بہت پہلے اندازہ ہو گیا تھا کہ اگر ’ہم نے لاک ڈاؤن لگایا تو لوگ وائرس کے ساتھ ساتھ بھوک سے مر جائیں گے اس لیے ہم نے سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے مالی مشکلات کے باوجود لوگوں کو مالی امداد فراہم کی اور آٹھ ارب ڈالر صحت کی سہولیات اور نادر افراد پر خرچ کیے۔

’نہ صرف ہم نے کرونا پر قابو پایا بلکہ معیشت مستحکم کی اور آج پاکستان کی مثالیں دی جا رہی ہیں۔‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’دنیا میں تب تک کوئی محفوظ نہیں جب تک سب محفوظ نہیں۔‘

اسلاموفوبیا

گذشتہ سال کے خطاب کی طرح عمران خان نے تازہ خطاب میں بھی اسلاموفوبیا کے حوالے سے بات کی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کے کئی ممالک میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، ہمارے مقدس مزارات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، قرآن نذر آتش کیا جا رہا ہے جبکہ کئی جگہوں پر پیغمبر اسلام کی گستاخی کی جا رہی ہے اور چارلی ہیبڈو میں شائع ہونے والے گستاخانہ خاکے اس کی تازہ مثال ہے۔ یہ سب کچھ آزادی اظہار رائے کے نام پر کیا گیا۔‘

عمران خان نے کہا کہ ’دنیا میں ایک ملک ہے جو اسلاموفوبیا کو فروغ دے رہا ہے اور وہ ہے بھارت۔‘

پاکستان کے وزیراعظم نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کہا کہ ’اطلاعات کے مطابق بھارت میں مسلمانوں کو حراستی مراکز میں بھیجا جا رہا ہے اور مسلمانوں پر کرونا وائرس پھیلانے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔‘

بقول عمران خان ’ہندوتوا 30 کروڑ مسلمان، مسیحی اور سکھوں کو محدود کرنا چاہتا ہے۔‘

افغانستان

وزیراعظم عمران خان نے ہمسایہ ملک افغانستان اور امن مذاکرات کے حوالے سے بھی بات کی اور ان کہا کہ پاکستان ہمیشہ کہتا آیا ہے کہ افغانستان کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے۔

انہوں نے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے اور اب حال ہی میں شروع ہونے والے بین الافغان مذاکرات کو بھی خوش آئند قرار دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ افغان امن عمل میں پاکستان اپنی سہولت کاری پر مطمئن ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات افغان قیادت اور سربراہی میں ہی ہونے چاہییں اور اس میں کسی بیرونی قوت کو دخل اندازی کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان