ماضی کا سفر ممکن ہے: نئی تحقیق میں دعویٰ

آسٹریلیا کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ منطقی طور پر ممکن ہے کہ انسان ماضی کا سفر کر سکے۔

(پکسا بے)

آسٹریلوی سائنس دانوں نے ایک منطقی تضاد حل کرنے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ وقت کا سفر یعنی ٹائم ٹریول ممکن ہے۔

کوینز لینڈ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ریاضیاتی ماڈل استعمال کر کے آئن سٹائن کے نظریۂ اضافیت کو کلاسیکی حرکیات (ڈائنیمکس) کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا ہے۔ ان دو نظاموں کے درمیان تصادم کی وجہ وقت کے سفر میں موجود ایک مشہور خامی کا باعث ہے جسے دادا کا تضاد کہا جاتا ہے۔

آئن سٹائن کا نظریہ اجازت دیتا ہے کہ کوئی شخص ماضی میں جا کر اپنے دادا کو (اس کے بچپن میں) قتل کر ڈالے، تاہم کلاسیکی حرکیات کے مطابق دادا کی موت کے بعد مسافر ہی موجود نہیں ہو گا کہ وہ ماضی کا سفر کر سکے۔

تحقیق کے سربراہ جرمین ٹوبر نے کہا: ’بطور طبیعیات دان ہم کائنات کے سب سے بنیادی قوانین سمجھنا چاہتے ہیں اور میں برسوں تک کشمکش میں رہا ہوں کہ حرکیات کی سائنس کو آئن سٹائن کی پیش گوئیوں کے ساتھ کیسے ہم آہنگ کیا جائے۔ کیا وقت کا سفر ریاضی کی رو سے ممکن ہے؟‘

اپنی تحقیق کے لیے ٹوبر اور ڈاکٹر کوسٹا نے کرونا وائرس کی وبا کو بطور ماڈل استعمال کیا تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ یہ دونوں نظریات ایک ساتھ باقی رہ سکتی ہیں یا نہیں۔

آئن سٹائن کا نظریہ وقت کے سفر کی اجازت دیتا ہے لیکن حرکیات کی سائنس کےمطابق واقعات کی بنیادی ترتیب کو نہیں چھیڑا جا سکتا۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر کوئی وقت کا مسافر ماضی میں جا کر وائرس کو پھیلنے سے روک دے تو پھر اس کے ماضی میں جانے کی ترغیب ہی ختم ہو جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹوبر نے کہا: ’کرونا وائرس کے اولین مریض والی مثال میں آپ پہلے مریض کو وائرس سے متاثر ہونے سے روک سکتے ہیں، لیکن اس طرح آپ خود وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں، اس طرح آپ اولین مریض بن جائیں گے یا کوئی اور بن جائے گا۔‘

’چاہے آپ جو بھی کریں، اہم واقعات آپ کے اردگرد خود کو ترتیب دینا شروع ہو جائیں گے۔ اس کا مطلب ہے کہ آپ کا طرزِ عمل چاہے جو بھی ہو، وبا آ کر رہے گی اور آپ کی نوجوان ذات کو ترغیب فراہم کرے گی کہ آپ ماضی میں جا کر اسے روک دیں۔‘

’ہم نے ریاضیاتی عوامل کا جو سلسلہ دریافت کیا ہے وہ ظاہر کرتا ہے کہ ہماری کائنات میں مکمل خود اختیاری سے وقت کا سفر منطقی طور پر بغیر کسی تضاد کے ممکن ہے۔‘

یونیورسٹی آف کوینزلینڈ کے طبیعیات دان ڈاکٹر فیبیو کوسٹا، جنہوں نے تحقیق کی نگرانی کی تھی، کہتے ہیں: ’ریاضی درست ہے، نتائج سائنس فکشن کی دنیا سے تعلق رکھتے ہیں۔‘

اس تحقیق کی تفصیل کلاسیکل اینڈ کوانٹم گریوٹی نامی سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق