کیا فوزیہ کوفی امن کا نوبیل انعام جیت لیں گی؟

افغان سیاست دان اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی سرکاری ٹیم کی رکن فوزیہ کوفی آج متوقع امن کے نوبیل انعام کی امیدوار ہیں۔ انہیں نورویجن پیس کونسل نے نامزد کیا تھا۔

(سوشل میڈیا)

افغان حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے قطر بھیجے جانے والے وفد میں شامل پانچ میں سے ایک خاتون فوزیہ کوفی ہیں جنہیں امن کے نوبیل انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

نوبیل انعام کے لیے نامزد ہونے والی افغان سیاست دان، انسانی حقوق کی کارکن اور افغان پارلیمنٹ کی پہلی خاتون ڈپٹی سپیکر فوزیہ کوفی تاجک قومیت سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہیں نورویجن پیس کونسل نے اس معتبر ایواڈ کے لیے نامزد کیا تھا۔

وہ سال 1976 میں بدخشاں صوبے کے درواز ضلع میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد کا نام عبدالرحمن تھا اور وہ اپنے ماں باپ کے 23 بچوں میں سے 19ویں نمبر پر تھیں۔

ان کے والد نے افغان بادشاہ ظاہر شاہ کے زمانے تک سینیٹر کی خدمات سرانجام دیں۔ ان کے والد کو 1979 میں افغان مجاہدین نے قتل کر دیا تھا۔

فوزیہ کوفی کی شادی حامد احمدی نامی کیمکل انجنئیر سے 1997 میں ہوئی لیکن 2002 میں وہ ٹی بی کی وجہ سے چل بسے۔ یہ مرض انہیں طالبان کی قید میں لگا تھا۔

طالبان کے 1996 سے 2001 تک کے دورِ حکومت میں فوزیہ کے شوہر قید میں تھے جب کہ انہیں ناخن پالش لگانے پر سنگسار کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔ 

ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ فوزیہ کوفی نے دری زبان اور پولیٹکل سائنس میں ماسٹز کی ڈگری حاصل کی ہے۔ جبکہ انہوں نے اسلام آباد کی یونیورسٹی سے ایم بی اے کی ڈگری بھی لی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کابل یونیورسٹی میں قانون کی تعلیم بھی حاصل کر چکی ہیں۔ بدخشاں یونیورسٹی میں انگریزی کی معلمہ کے علاوہ وہ 2002 میں یونیسف کی چائلڈ پروٹیکشن آفیسر بھی رہ چکی ہیں جبکہ 2005 اور 2010 کے انتخابات میں وہ بدخشاں سے دو بار رکن پارلیمان منتخب ہوئیں۔

وہ 2014 کے صدارتی انتخابات میں عہدہ صدارت کی امیدوار بھی تھیں۔

سال 2010 میں ان پر کابل میں قاتلانہ حملہ ہوا جس میں ان کے دو محافظ زخمی ہو گئے تھے۔ ان پر دوسرا حملہ اگست 2020 میں اس وقت ہوا جب وہ کابل کے قریب ایک مارکیٹ سے گزر رہی تھیں۔ اس حملے میں ان کے بازو میں گولی لگی تھی۔ افغان صدر اشرف غنی، مغربی سفارت کاروں سمیت کئی اعلی شخصیات نے ان پر ہونے والے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی۔ 

فوزیہ کوفی کہتی ہیں کہ 'خواتین کے لیے اتنا اہم کردار ادا کرنا افغانستان میں معمولی بات نہیں۔ آپ کو ان افراد میں اپنی جگہ بنانی ہے جو خواتین کی موجودگی کو قبول نہیں کرتے۔'

فوزیہ کوفی دری، اردو اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھتی ہیں۔

نوبیل کمیٹی نے گذشتہ برس امن انعام کا مسحتق ایتھوپیا کے صدر ایدی امین کو ایریٹریا میں جاری دو دھائیوں سے طویل جنگ بند کرانے میں کامیابی پر قرار دیا تھا۔

افغان سیاست دان اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی سرکاری ٹیم کی رکن فوزیہ کوفی آج متوقع امن کے نوبیل انعام کی امیدوار ہیں۔ انہیں نورویجن پیس کونسل نے اس معتبر ایواڈ کے لیے نامزد کیا تھا۔

طالبان کے 1996 سے 2001 تک کے دورِ حکومت میں فوزیہ کے شوہر قید میں تھے جب کہ انہیں ناخن پالش لگانے پر سنگسار کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

نوبیل کمیٹی نے گذشتہ برس امن انعام کا مسحتق ایتھوپیا کے صدر ایدی امین کو ایریٹریا میں جاری دو دھائیوں سے طویل جنگ بند کرانے میں کامیابی پر قرار دیا تھا۔

فوزیہ کے مقابلے میں ماہرین کن اداروں یا افراد کو اس انعام کا مستحق قرار دے رہے ہیں۔

عالمی ادارے صحت

کرونا (کورونا) وائرس کی آمد پر عالمی ادارے صحت کا کردار 2020 میں انتہائی اہمیت اختیار کر گیا تھا۔ تاہم اس کے کچھ غلط اقدامات جیسے کہ اس وبا کے بارے میں تاخیر سے اطلاع پر اسے تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

گریٹا ٹُونبرگ

سویڈن سے تعلق رکھنے والی گریٹا ُٹونبرگ جو ماحول کے تحفظ کے لیے چلائی جانے والی مہم وجہ سے مشہور ہیں اور ایک سال میں اس حوالے سے ناقابل بیان کوششیں کر چکی ہیں کو نوبیل انعام کی ممکنہ فاتح کے طور پر دیکھا جا رہا تھا اور یہ گمان تھا کہ نوبیل ملنے کے بعد وہ کم عمری میں نوبیل ملنے والا ملالہ یوسفزئی کا ریکارڈ توڑ دیں گی لیکن ایتھوپئین وزیر اعظم آبی احمد کو ملنے کے بعد یہ ریکارڈ نہ ٹوٹ سکا اور تاحال ملالہ اس فہرست میں پہلے نمبر پر ہیں۔

جسنڈا آرڈرن

کرائسٹ چرچ میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد ایک شخصیت جو بھرپور اور مناسب انداز میں صورت حال سے نمٹتے دکھائی دیں وہ نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن تھیں۔

ان کے علاوہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی ممکنات میں سے ہیں کیونکہ ان کا دعوی ہے کہ انہوں نے شمالی کوریا کو جوہری ہتھیار نہ بنانے پر مجبور کیا اور مشرقح وسطی میں امن معاہدے ممکن بنائے۔

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین