قزاقستان میں عوامی مقامات پر خواتین کے حجاب پر پابندی عائد

قزاقستان کی تقریباً 70 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے جہاں چہرہ ڈھانپنے پر پابندیاں نے کئی خواتین میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی۔

چار ستمبر 2023 کو کراچی میں حجاب کے حق میں ریلی میں شریک ایک خاتون (رضوان تبسم/ اے ایف پی)

قزاقستان نے ایک نیا قانون متعارف کراتے ہوئے عوامی مقامات پر ایسے لباس پہننے پر پابندی عائد کر دی ہے جو چہرے کو چھپاتے ہیں اور چہرے کی شناخت میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ اس طرح قزاقستان وسطی ایشیا کا ایک اور ملک بن گیا ہے جہاں مسلم خواتین کے نقاب پر پابندیاں لگائی گئی ہیں۔

قازق صدر قاسم جومارت توقایف نے پیر کو ایک قانون پر دستخط کیے جس کے تحت ایسے تمام ملبوسات ممنوع قرار دیے گئے ہیں جو عوامی مقامات پر چہرے کی شناخت میں خلل ڈالیں۔ نئی قانون سازی کے بعد اب ایسے لباس اب صرف طبی وجوہات، خراب موسم، یا کھیلوں اور ثقافتی تقریبات کے دوران پہننے کی اجازت ہوگی۔ یہ قانون ایک ایسے ملک میں نافذ ہوا ہے جہاں کی اکثریتی آبادی مسلمان ہے۔

قانون میں کہا گیا ہے: ’عوامی مقامات پر ایسے لباس پہننا ممنوع ہے جو چہرے کی شناخت میں رکاوٹ بنتے ہیں، سوائے ان صورتوں کے جب ایسا لباس قزاقستان کے قوانین پر عمل درآمد، سرکاری فرائض کی انجام دہی، یا طبی، شہری دفاع، موسمی یا کسی مخصوص تقریب کے لیے ضروری ہو۔‘

صدر توقایف پہلے بھی حجاب پر پابندی کو قازق شناخت کے اظہار کا ایک موقع قرار دے چکے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’چہرہ چھپانے والے سیاہ لباس پہننے کے بجائے قومی طرز کے ملبوسات پہننا کہیں بہتر ہے۔ ہماری قومی پوشاک ہماری نسلی شناخت کو نمایاں کرتی ہے، اس لیے ہمیں انہیں بھرپور انداز میں فروغ دینا چاہیے۔‘

ماضی میں چہرہ ڈھانپنے والے پردے پر عائد پابندیوں نے ملک میں کئی مسلمانوں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔ 2023 میں توقایف حکومت نے تعلیمی اداروں میں حجاب پر یہ دعویٰ کرتے ہوئے پابندی عائد کر دی تھی کہ اور یہ دعویٰ کیا تھا کہ سکول یونیفارم کے تقاضے حجاب پہننے پر پابندی لگاتے ہیں۔ اس پابندی کی وجہ سے کم از کم 150 لڑکیوں نے سکول چھوڑ دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، قزاقستان کی تقریباً 70  فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے جبکہ عیسائیت ملک کا دوسرا بڑا مذہب ہے۔

یہ نیا قانون وسطی ایشیا کے دیگر ممالک کے اقدامات کے بعد سامنے آیا ہے جہاں پہلے ہی چہرہ ڈھانپنے والے لباس پر پابندیاں لگائی جا چکی ہیں۔

کرغزستان نے رواں سال عوامی مقامات پر نقاب پر پابندی کا قانون منظور کیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق پولیس گلیوں میں گشت کرتی ہے اور ان خواتین کے خلاف چھاپے مارتی ہے جو نقاب پہنتی ہیں۔

ازبکستان نے بھی برقعہ اور نقاب پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور اس پابندی کی خلاف ورزی پر 250  ڈالر سے زائد کا جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔ حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام سکیورٹی خدشات اور سیکولر ازم کے فروغ کے لیے ضروری ہے۔

تاجکستان نے بھی 2023 میں ایک قانون منظور کیا جس کے تحت ایسا کوئی لباس پہننے پر پابندی لگا دی گئی جو ’قومی ثقافت اور روایات سے متصادم‘ ہو۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی خواتین