سیاست دانوں کو جواب دیں، غداری کارڈ مت کھیلیں: مریم نواز

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ’پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کوئی چھوٹی تحریک نہیں ہے، یہ آئین کے دفاع، عوام کے حق حکمرانی  اور ووٹ کے عزت کی تحریک ہے۔‘

مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز  پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن اور دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے (سکرین گریب)

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے حکومتی عہدیداروں کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ کے پاس سیاست دانوں کی باتوں کا جواب نہیں ہے تو غداری کا کارڈ مت کھیلیں بلکہ سامنے آکر بات کریں۔

جاتی عمرہ میں اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن کے وفد کے ساتھ ملاقات کے بعد دیگر لیگی رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا: ’جب نواز شریف آئین کی بالادستی کی بات کرتے ہیں تو انہیں غدار کہتے ہیں اور پھر جب پرچہ کٹتا ہے تو کہتے ہیں کہ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔‘

حال ہی میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف لاہور میں غداری کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا، تاہم وزیراعظم عمران خان اس مقدمے سے لاتعلقی کا اظہار کرچکے ہیں۔

مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’مسلط شدہ سلیکٹڈ عمران خان کہتے کہ نواز شریف اور اپوزیشن بھارت کی زبان بول رہے ہیں اور بھارت اس پر خوش ہو رہا ہے۔ بھارت اس وقت خوش ہوتا ہے  جب سقوط کشمیر ہوتا ہے، بھارت اس وقت خوش ہوتا ہے جب کشمیر کے وزیراعظم اور سابق وزرائے اعظم پر غداری کے پرچے کٹتے ہیں، بھارت اس وقت خوش ہوتا ہے جب ایک چور حکومت ہمارے سروں پر مسطل ہوتی ہے، اگر آپ سیاستدانوں کی باتوں کا جواب نہیں دے سکتے تو غداری کا کارڈر مت کھیلیں، سامنے آکر بات کریں۔‘

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ بیانات پر ردعمل دیتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کہا تھا کہ ’نواز شریف ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور بھارت ان کی مدد کر رہا ہے۔‘

مریم نواز نے مزید کہا کہ ’آپ ایف آئی اے کے سربراہ بشیر میمن کو اپنے آفس میں بلا کر کہتے ہیں کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف مقدمے بناؤ، اداروں کو سیاست میں گھسیٹنا اور کسے کہتے ہیں؟ ہم یہ مقدمہ بھی لڑیں گے کہ آپ نے کس طرح اداروں کو گھسیٹا۔‘

پریس کانفرنس کے دوران مریم نواز نے کہا: ’پی ڈی ایم کوئی چھوٹی تحریک نہیں ہے، یہ آئین کے دفاع، عوام کے حق حکمرانی  اور ووٹ کے عزت کی تحریک ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’یہ پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، جن کے ووٹ کا حق 2018 میں چوری ہوگیا تھا، پی ڈی ایم یہ مقدمہ بھی لڑے گی۔‘

اس سے قبل مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ اس وقت پاکستان کی تمام اپوزیشن جماعتیں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر جمع ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ احسن اقبال کو یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ وہ دوسری جماعتوں سے رابطہ کرکے اے پی سی کے پہلے اعلامیے کی تلخیص کریں اور بنیادی نکات ہائی لائٹ کریں تاکہ اسے ایک مشترکہ منشور کی حیثیت دی جائے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے اعلان کیا کہ پی ڈی ایم 16 اکتوبر کو گجرانوالہ میں جلسہ عام سے تحریک کا بھرپور آغاز کرے گی۔ 18 اکتوبر کو کراچی میں بہت بڑا مظاہرہ ہوگاا ور پھر 25 اکتوبر کو کوئٹہ میں جلسہ عام ہوگا۔

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست