ایران: سیٹلائٹ تصاویرمیں جوہری تنصیب پر نئی تعمیرات کی نشاندہی

اقوام متحدہ کی نیوکلیر ایجنسی کے مطابق نئی سیٹلائٹ تصاویر میں یہ سامنے آیا ہے کہ ایران نے نطنز میں موجود جوہری تنصیب کے قریب ایک زیر زمین تعمیر کا آغاز کر دیا ہے جسے گذشتہ موسم گرما میں ایک حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

(اے پی)

ایران نے نطنز کے مقام پر اپنے ایٹمی پلانٹ میں نئی تعمیرات کا آغاز کر دیا ہے۔

اقوام متحدہ کی نیوکلیر ایجنسی کے مطابق نئی سیٹلائٹ تصاویر میں یہ سامنے آیا ہے کہ ایران نے نطنز میں موجود جوہری تنصیب کے قریب ایک زیر زمین تعمیر کا آغاز کر دیا ہے جسے گذشتہ موسم گرما میں ایک حملے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

یہ تعمیر ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہے جب کچھ ہی دن بعد امریکہ میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں جن میں ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے والے صدر ٹرمپ اور 2015 کے معاہدے میں دوبارہ شریک ہونے کی ہامی بھرنے والے جو بائڈن مد مقابل ہیں۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کے باعث ایران نے اپنی جوہری پروگرام پر عائد تمام بندشوں کو ختم کر دیا تھا۔ امریکی انتخابات کے نتائج اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ اس معاملے پر امریکہ کی پالیسی کیا ہو گی۔ سال 2020 کے آغاز میں امریکہ اور ایران کے درمیان شدید کشیدگی نے تقریبا جنگ کی صورت حال اختیار کر لی تھی۔

 سان فرانسسکو میں واقع پلانٹ لیب کی حاصل کردہ تصاویر کے مطابق اگست سے ہی ایران نے نطنز کی جنوبی سمت واقع سڑک پر تعمیر نو کا کام شروع کر رکھا تھا۔ یہ علاقہ اس سے قبل سکیورٹی فورسز کی تربیتی مشقوں کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔

ادارے کے ایک ماہر جیفری لیوس کا کہنا ہے کہ 'یہ سڑک پہاڑ تک جاتی ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ وہاں کچھ تعمیر کر رہے ہیں یا کھدائی کر رہے ہیں یعنی پہاڑوں میں سرنگیں بھی موجود ہو سکتی ہیں یا وہ وہاں کچھ دفن کرنا چاہتے ہیں۔'

بین الااقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل رفائل گروسی کا کہنا ہے کہ ان کے انسپکٹر ان تعمیرات سے واقف ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اس اس قبل آئی اے ای اے کے انسپکٹرز کو اس بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ہمارے انسپکٹر ایران میں موجود ہیں باوجود اس کے ایران 2015 کے تاریخی معاہدے میں طے کردہ حدود سے آگے بڑھ چکا ہے لیکن ہمارے انسپکٹرز کو ابھی تک ایران کے تنصیبات تک رسائی حاصل ہے۔'

گروسی کا کہنا ہے کہ 'انہوں نے اس کا آغاز کر دیا ہے لیکن یہ ابھی تک مکمل نہیں ہوا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اقوام متحدہ کے لیے ایران کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے ان تصاویر پر تبصرہ نہیں کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ایران تمام کام شفاف طریقے سے کر رہا ہے۔ ان کی جانب سے کی جانے والی ای میل میں ان کا کہنا تھا 'ایران کے پر امن جوہری پروگرام میں کچھ خفیہ طور پر نہیں کیا جا رہا، سب جوہری معاہدے کے مطابق ہے اور بین الااقوامی جوہری ایجنسی بھی اس کی تصدیق کی چکی ہے۔'

گذشتہ مہینے ایران کے جوہری توانائی ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی کا کہنا تھا کہ سطح زمین پر موجود تباہ ہونے والی تنصیب کی جگہ نئی اور متبادل تنصیب تعمیر کی جا رہی ہے جو نطنز کے گرد موجود پہاڑوں کے قلب میں ہو گی۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کے ساتھ 2015 میں کیے جانے والے جوہری معاہدے سے سال 2018 میں یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کر لی تھی جس کے بعد ایران نے اس معاہدے میں طے کردہ بندشوں کو مرحلہ وار انداز میں خیر آباد کہہ دیا تھا۔

جولائی میں ایران کی سینٹری فیوجز بنانے والے کارخانے میں پیش آنے والے واقعے کو تخریب کاری قرار دیا گیا جس کا الزام اسرائیل پر عائد کیا گیا تھا گو کہ اس کی ذمہ داری ایک نئے سامنے آنے والے گروہ نے قبول کی تھی۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا