ناسا کا تقریباً 19 ارب کلومیٹر دور 50 سالہ وائجر ٹو سے رابطہ بحال

اگست 1977 سے خلا میں سفر کرنے والے وائجر ٹو سے آخری بار مارچ میں رابطہ ہو پایا تھا۔ کینبرا میں واقع ایک وسیع اینٹینا میں مرمت اور اپ گریڈز کے بعد وائجر ٹو سے رابطہ واپس ممکن ہوا۔

ناسا کی جانب سے فراہم کردہ  ہینڈ آوٹ تصویر جس میں ایک آرٹسٹ کا وائجر ٹو  کا تصور ہے (روئٹرز)

امریکی خلائی ادارے ناسا کا آخر کار خلائی جہاز وائجر ٹو سے واپس رابطہ بحال ہوگیا ہے جو اگست 1977 سے خلا میں سفر کر رہا ہے۔

مارچ سے مرمت اور اپ گریڈز کے لیے آف لائن ایک وسیع ریڈیو اینٹینا کے ذریعے اینجینیئر نے وائجر ٹو کو کچھ (کمانڈز) احکامات بھیجے۔

زمین سے 11.6 ارب میل (  18.8 ارب کلومیٹر) دور ہونے کے باوجود وائجر ٹو نے اس ’کال‘ کو موصول کیا اور ان کمانڈز کو پورا کیا۔

طیارہ اتنی دور ہے کہ اینجینیئرز کو اس سے جواب کے لیے 35 گھنٹے انتظار کرنا پڑا۔

ناسا کے جیٹ پروپلژن لیب میں ڈی ایس این پروجیکٹ مینیجر بریڈ آرنلڈ نے کہا: ’اس مشق کو جو بات انوکھا بناتی ہے وہ یہ ہے کہ ہم اینٹینا کے تمام سطحوں پر کام کر رہے ہیں، گراؤنڈ لیول پر پیڈسٹل سے لے کر ڈش کے بیچ میں لگی فیڈ کونز تک جو  ڈش کی رم سے بھی آگے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے مزید کہا: ’وائجر ٹو کے ساتھ ٹسٹ رابطہ ہمیں طور پر یہ بتاتا ہے کہ ہم جو کام کر رہے ہیں وہ صحیح سمت میں جا رہا ہے۔‘

آسٹریلیا میں لگی ڈی ایس ایس 43 نامی اس ٹرانسمشن ڈش میں کیے گئے نئی اپ گریڈز میں دو نئے ریڈیو ٹرانسمٹر شامل ہیں۔

یہ ٹرانسمٹرز 47 سالوں سے زائد عرصے سے بدلے نہیں گئے ہیں، مگر اب اس ڈش کا فروری 2021 میں واپس آن لائن آنا متوقع ہے۔

ٹرانسمٹرز کو کارآمد بنانے کے لیے انجینیئرز نے ہیٹنگ اور کولنگ، بجلی کی فراہمی کے آلات اور دیگر بجلی کے پرزوں کو بھی اپ گریڈ کیا۔

جب سے یہ ڈش آف لائن گئی ہے، اس کو چلانے والوں کو وائجر ٹو سے صحت اور سائنس کے متعلق معلومات موصول ہوتی رہی ہیں مگر وہ اسے کمانڈز نہیں بھیج پائے ہیں۔

ناسا کے سپیش کمیونیکیشنز اینڈ نیوگیشن پروگرام کے آپریشنز مینیجر فلپ بالڈون نے کہا: ’ڈی ایس ایس 43 ایک اعلیٰ ترین سپیشلائزڈ سسٹم ہے۔ اس کے جیسے دنیا میں صرف دو اور اینٹینا ہیں، اس لیے وائجر اور ناسا کے دوسرے مشنوں کے لیے اس کا ایک سال تک آف لائن رہنا اچھا نہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’ایجنیسی نے ان اپ گریڈز  کو کرنے کا فیصلہ اس لیے لیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ یہ اینٹینا موجودہ اور مستقبل کے مشنز میں استعمال ہو سکے۔ ایک پچاس سال سے پرانے انٹینا کے لیے اہم مینٹیننس کے معاملات میں فعل ہونا مسئلے کے آنے کے بعد حرکت میں آنے سے بہتر ہے۔‘

دش کو کی گئی مرمت سے وائجر ٹو سے رابطے میں رہنے کے علاوہ مستقبل میں مریخ کے مشنز کے لیے بھی فائدہ ہوگا۔

اسے مارز پرسیویئرنس مشن میں استعمال کیا جائے گا جب روور فروری 2021 میں سرخ سیارے پر لینڈ کرے گا۔

اس مشن میں روور قدیم فاسلز کی تلاش کرے گا اور کسی دوسرے سیارے پر پہلی ہیلی کاپٹر فلائٹ بھی لانچ کرے گا۔

ناسا نے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے گا کہ چاند سے مریخ کے مشنز کے لیے مواصلات بحال رہیں، جو آرٹیمس مشن میں بھی مدد دے گا جس کے تحت 2024 میں چاند پر پہلی خاتون اور دوسرے مرد   کو بھیجا جائے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سائنس