’ہم نہ ہوتے تو پوری دنیا میں گندگی پھیل جاتی‘

سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں صفائی کا کام کرنے والے مسلمان ورکز کا کہنا ہے کہ معاشرتی رویوں سے انہیں بہت تکلیف پہنچتی ہے۔  

پاکستان کے صوبے سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل جوہی میں سینیٹری ورکرز کی بڑی تعداد مسلمان ہے۔

ستر سالہ محمد مٹھل شیخ ضلع میں کام کرنے والے تقریباً 30 سینیٹری ورکرز میں سے ایک ہیں۔

 تاہم مسلمان ہونے کے باوجود مٹھل اپنے اور اپنی برادری کے ساتھ پیش آنے والے معاشرتی رویوں سے نالاں ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا ہے پاکستان میں سینیٹری ورکرز غیر مسلم ہوں یا مسلمان لوگ ان سے نفرت کرتے ہیں۔ عیدوں کے موقع پر بھی ان کے مسلمان بھائی تک ان کے ساتھ گلے تک نہیں ملتے اور اس بات کا مٹھل کی برادری کو بہت صدمہ پہنچتا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ کوئی شادی بیاہ ہو ہے یا کوئی دعوت، لوگ ان مسلمان سینیٹری ورکرز کو اپنی خوشیوں میں شامل نہیں کرتے۔

مٹھل گانے بجانے کا بھی کام کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ’تقریب کے میزبان ہم سے گانا تو گوا لیتے ہیں لیکن ہمارے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا پسند نہیں کرتے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کے قانون میں سب کے برابر حقوق ہیں، تاہم اپنے ساتھ پیش آنے والے امتیازی رویے کی ہر کسی سے شکایت کی جائے تو کوئی توجہ نہیں دیتا۔

مٹھل سمجھتے ہیں یہ بچپن ہی سے سب کو بتانا چاہیے کے سب برابر ہیں۔ ’بچوں کو یہ سمجھایا جائے کہ ہمارا پیشہ عظیم ہے۔ اگر ہم نہ ہوتے تو پوری دنیا میں گندگی پھیل جاتی اور اس کو اٹھانے والا کوئی نہیں ہوتا۔‘

 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان