گاجر کے حلوے کی تصویر تو نہ لگائیں

جتنا چاہے حلوہ پکائیں اور کھائیں، پر خدا کے واسطے سوشل میڈیا پر اس کی تصاویر شیئر نہ کریں کیونکہ یہ تصاویر دیکھ کر ہمارے دل پر کیا گزرتی ہو گی، کچھ تو خیال کریں۔

گاجر کا حلوہ سردیوں کی خاص سوغات ہے (ویکی میڈیا کامنز)

سردیاں آتے ہی کسی کو صنم کی یاد ستانے لگتی ہے تو کسی کو بونگ پائے، سرسوں کے ساگ، اور گاجر کے حلوے کی۔ اپنے اپنے ذوق کی بات ہے۔

ہمارا ذوق و ذائقہ ایک اچھے بونگ پائے کے پیالے میں پایا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں ہم سرسوں کا ساگ اور گاجر کا حلوہ بھی شوق سے کھاتے ہیں۔ حلوے میں انواع و اقسام کی اشیا ڈلتی ہیں۔ گھر والے حلوے میں محدود پیمانے پر ڈلتی ہیں، بازار سے جو حلوہ ملتا ہے اس میں بغیر کسی روک ٹوک کے جو میسر آئے ڈال دیا جاتا ہے۔

کچھ روز پہلے ایک صاحب کے چکن چیز پراٹھے سے موٹر سائیکل کی چابی نکلی۔ اب دل میں موٹر سائیکل کی امید رکھے روزانہ پراٹھا منگوا رہے ہیں۔ امید ہے کسی دن پراٹھے کے ساتھ ساتھ موٹر سائیکل بھی ڈیلیور ہو جائے گی۔

آج کل ہم نے سوشل میڈیا پر سکرولنگ قدرے کم کر دی ہے۔ اول، ہمیں کچھ پڑھائی کا کام کرنا تھا جو ہم صرف ضرورت پڑنے پر ہی کرتے ہیں۔ دوم، ہمارے کچھ احباب اس سال گاجروں کے کھیت تباہ کرنے کا منصوبہ بنائے بیٹھے ہیں۔ کسی کے ہاں گاجر کا حلوہ بن رہا ہے تو کسی کے ہاں گجریلا کڑھ رہا ہے۔ جس کے ہاں جو پک رہا ہے وہ اس کی تصویر ہمیں جلانے واسطے انٹرنیٹ کے حوالے بھی کر رہا ہے۔ ہم ایسی تصاویر دیکھ کر بندہ ہی انفرینڈ کر دیتے ہیں۔

کیا کریں، ہم جہاں موجود ہیں وہاں نہ ایسی لال گاجریں ملتی ہیں اور نہ ان کا حلوہ۔ پتا نہیں یہ لوگ میٹھے میں کیا کھاتے ہیں۔ ہم نے آج تک کسی ریستوران کے مینیو میں میٹھے کا میم تک نہیں دیکھا۔ کسی کا میٹھا کھانے کا بہت ہی دل کر رہا ہو تو دو یو آن کی میٹھی دہی خرید کر کھا لیتا ہے۔ اس سے بھی تسلی نہ ہو تو تربوز کی دو شاقیں خرید لیتا ہے۔ اللہ اللہ خیر صلا۔ 

ہم پھل کو بس پھل سمجھتے ہیں۔ بے شک اس میں اپنی شوگر فیکٹری لگی ہو، ہم اسے میٹھا تسلیم نہیں کرتے۔ ہمارے میٹھے میں قوامی سویاں آتی ہیں، شیر خورما آتا ہے اور گاجر کا حلوہ آتا ہے۔ جو قوم پھل کو بطور میٹھا کھاتی ہو اسے گاجر کے حلوے کا ذائقہ بتانے کا کیا فائدہ۔ پھر ان کے ہاں ویسی گاجریں بھی نہیں ملتیں۔ ہوں بھی تو یہ کون سا پرات سامنے رکھ کر گھنٹوں گاجریں کدو کش کریں گے۔

کسی طرح یہ مرحلہ طے کر بھی لیں تو کڑاہے کے سامنے کھڑے ہونے کا ان کے پاس ہرگز وقت نہیں۔ کبھی کبھی دل چاہتا ہے کہ انہیں بتائیں دنیا میں ایک ایسا ملک بھی ہے جہاں کی عورتیں دن بھر ساگ گھوٹتی ہیں، شام پڑتے ہی حلوہ بھوننے کھڑی ہو جاتی ہے۔ اس سے فارغ ہوں تو اون سلائیاں پکڑ لیتی ہیں۔ بچوں بڑوں کے سویٹر بنتے بنتے ان کی سردیاں تمام ہو جاتی ہیں۔

ایک دفعہ نانجنگ کے ایک ریستوران میں میٹھے کے نام پر ایک ڈش ملی تھی۔ اس کی شکل بالکل آلو بخارے کی چٹنی جیسی تھی۔ آٹے کی چھوٹی چھوٹی گولیاں، ہلکے بھورے رنگ کے مائع میں تیر رہی تھیں۔ ہم نے دماغ سے کہا آنکھیں جو دکھا رہی ہیں، اسے نظر انداز کر دو، تم بس آلو بخارے کی چٹنی کا سوچو، ایسا نہ کرتے تو شائد اس شے کو کبھی نہ کھا پاتے۔ ا

ب آپ پوچھیں گے اس کا ذائقہ کیسا تھا؟ ہم اس سوال کے جواب میں بس اتنا کہیں گے انسان اپنی زندگی میں کچھ ایسے مراحل سے بھی گزرتا ہے جن کی کٹھنائی یا تو وہ جانتا ہے یا اس کا خدا۔ اس ڈش کا بھی کچھ ایسا ہی معاملہ تھا۔ جسے پھر بھی ذائقہ چکھنا ہو، وہ چین آ جائے۔ ہم خود اسے نانجنگ لے جائیں گے اور دن رات وہی شے کھلائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

میٹھا بہت ہو گیا، اب کچھ نمکین کھانوں کا بھی بیان ہو جائے۔ چینی سردیوں میں ہاٹ پاٹ بہت شوق سے کھاتے ہیں۔ اسے ہمارے والا ہاٹ پاٹ نہ سمجھیں۔ یہ ایک روائیتی کھانے کا نام ہے۔ ہاٹ پاٹ اصل میں ایک گرم پاٹ یعنی برتن ہوتا ہے جس کے اندر سوپ ابل رہا ہوتا ہے۔ اس برتن کے گرد پلیٹوں میں گوشت کے باریک ٹکڑے اور سبزیاں رکھی ہوتی ہیں۔ جس کا جو دل چاہے، برتن میں ڈال کر پکائے اور وہیں بیٹھے بیٹھے کھا لے۔

گوشت کے ٹکڑے اتنے باریک کٹے ہوئے ہوتے ہیں کہ تین سیکنڈ میں پک جاتے ہیں۔ سبزیوں میں مشروم، گوبھی، آلو، اور کئی اقسام کے پتے تو لازمی موجود ہوتے ہیں۔ ہم نے ایک جگہ مولی کے قتلے بھی ہاٹ پاٹ میں کھائے ہیں۔ آپ کا جو جی چاہے، آپ وہ کھا لیں۔ چینیوں نے اس معاملے میں کوئی قید نہیں رکھی ہوئی۔ 

پاکستان کی طرح یہاں بھی سردیوں میں خشک میوہ جات کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ ہمارے ہاں مونگ پھلی جس جوش و جذبے سے کھائی جاتی ہے، ویسے یہاں نہیں کھائی جا سکتی۔ یہ  مونگ پھلی چھیل کر اس کے دانے بیچتے ہیں یعنی آدھا مزہ ہم تک پہنچتا ہی نہیں۔ 

اب ایسے حالات میں گاجر کے حلوے کی تصاویر دیکھ کر ہمارے دل پر کیا گزرتی ہوگی۔ کچھ تو ہمارا خیال کریں۔ جتنا چاہے حلوہ پکائیں اور کھائیں، پر خدا کے واسطے سوشل میڈیا پر لوگوں کو نہ دکھائیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ