لبنان کی فوجی عدالت نے پیر کو ایک کارکن کو اسرائیل کے ساتھ ’تعاون کرنے‘ اور یہودی ملک کا دورہ کرنے کے الزام میں تین سال قید کی سزا سنائی۔
ایک عدالتی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ کندہ الخطیب کو جون میں گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر ’دشمن کے ساتھ تعاون کرنے‘، ’قبضہ شدہ فلسطینی علاقوں میں داخل ہونے اور ’اسرائیلی دشمن کے جاسوسوں کے ساتھ تعاون کرنے‘ کے الزامات میں فرد جرم عائد کیا۔
لبنان تکنیکی طور پر اسرائیل کے ساتھ جنگ میں ہے اور اس کے شہریوں پر وہاں جانے کی پابندی ہے۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سرحدی علاقے میں اقوام متحدہ کی امن قائم رکھنے والی فورس گشت کرتی ہے۔
عدالتی ذرائع نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا: ’فوجی عدالت نے کندہ الخطیب کو تین سال قید با مشقت سنائی۔‘
گرفتاری سے قبل کندہ الخطیب نے ٹوئٹر پر لبنانی شیعہ تحریک حزب اللہ پر تنقید کی تھی جس نے اسرائیل کے ساتھ 2006 کی جنگ لڑی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کے اہل خانہ اور ساتھی کارکنان نے ان کی گرفتاری کو ’سیاسی‘ قرار دیا کیونکہ انہوں نے اقتدار میں رہنے والوں کے خلاف ٹویٹس کی تھیں۔
لبنانی میڈیا اور کارکنان نے خطیب اور اداکار زیاد عطانی کے کیس کے درمیان موازنہ کیا ہے جن پر 2017 میں اسرائیل کے ساتھ ’تعاون کرنے‘ کا الزام لگایا گیا تھا۔
عطانی کو بے گناہ قرار دے کر کچھ ماہ بعد رہا کر دیا گیا تھا جس کے بعد ایک اعلیٰ سکیورٹی اہلکار پر ’من گھڑت‘ کیس بنانے کے الزام میں فرد جرم عائد کیا گیا تھا۔
حزب اللہ واحد جماعت ہے جس نے لبنان میں 1975 سے 1990 تک ہونے والی خانہ جنگی کے بعد غیر مسلح نہیں ہوئی۔ تب سے وہ لبنانی سیاست میں ایک اہم شریک بن کر سامنے آئی ہے۔
کئی مغربی طاقتوں نے اسے ’دہشت گرد‘ گروہ قرار دیا ہوا ہے تاہم اس کے حامی اسے 2000 میں دو دہائیوں سے جاری جنوبی لبنان کے اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے کا ذمہ دار مانتے ہیں۔
2006 میں اس نے اسرائیلی فورسز کے خلاف 33 دن کی جنگ لڑی جس میں 12 سو سے زائد لبنانی شہری اور 160 سے زائد اسرائیلی فوجی ہلاک ہوئے۔