پابندیوں کے باوجود روس سے دفاعی نظام خریدیں گے: ترکی

ترک ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ سیاسی اور قانونی طور پر غلط ہے اور یہ ترکی کی خودمختاری پر حملہ ہے۔‘

مولود چاوشوغلو کا  کہنا تھا کہ  انقرہ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا (اے ایف پی)

ترکی نے واضح کیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود وہ روس سے دفاعی ایس 400 میزائل سسٹم خریدنے سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔

جمعرات کو ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوشوغلو نے ترک ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ترکی پابندیوں کے خلاف جوابی پابندیاں بھی عائد کرے گا اور ابھی ان کے حوالے سے جائزہ لیا جا رہا ہے۔

ترک وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ سیاسی اور قانونی طور پر غلط ہے اور یہ ترکی کی خودمختاری پر حملہ ہے۔‘

مولود چاوشوغلو کا مزید کہنا تھا کہ ایسے اقدامات سے انقرہ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

یاد رہے کہ گذشتہ سال روس سے ایس 400 فضائی دفاعی نظام خریدنے پر امریکہ نے ترکی پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ دیا تھا، جس کی وجہ سے دونوں نیٹو اتحادیوں کے مابین پہلے سے اتار چڑھاؤ کے شکار تعلقات مزید بگڑنے کا امکان ہے۔

ترک وزیر خارجہ نے فرانس کے ساتھ جاری اختلافات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ترکی فرانس سے تعلقات معمول پر لا سکتا ہے لیکن فرانس کو اس سے پہلے شام میں جاری ترکی کے فوجی آپریشنز کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کرنا ہو گا۔

ترکی اور فرانس کے درمیان شام، لیبیا اور نگورنو کاراباخ سمیت کئی معاملات پر سخت کشیدگی پائی جاتی ہے جبکہ فرانس میں پیغمبر اسلام کے خاکوں کے شائع ہونے پر بھی فرانس اور ترکی کے صدر کے درمیان تلخ بیانات کا تبادلہ ہوا تھا۔ فرانس ترکی کے خلاف یورپی یونین کی پابندیاں عائد کرنے کے مہم کی بھی سربراہی کر رہا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے صدر ٹرمپ کے ساتھ تعلقات کی بنیاد پر امریکی دھمکیوں کو غلط ثابت کرنے کی امید ظاہر کی تھی۔

اردوغان کے ساتھ باہمی تعلقات قائم کرنے کے بعد صدر ٹرمپ نے اپنے مشیروں کے مشورے کے باوجود طویل عرصے سے ترکی کے خلاف امریکی پابندیوں کی مخالفت کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ٹرمپ انتظامیہ کے عہدیداروں نے ترکی کی جانب سے ایس 400 نظام کے حصول کے بعد جولائی 2019 میں داخلی طور پر انقرہ کے خلاف پابندیوں کی سفارش کی تھی۔

روس نے گذشتہ سال ترکی کو ایس 400 نظام فراہم کیا تھا اور ترکی نے رواں سال اکتوبر کے مہینے میں اس کا تجربہ کیا تھا۔

انقرہ نے موقف اپنایا تھا کہ یہ دفاعی سسٹم نیٹو کے نظام میں ضم نہیں ہو گا اور نیٹو ممالک کو اس سے کوئی خطرہ نہیں ہوگا۔ ترکی نے اس معاملے پر مشترکہ ورکنگ گروپ بنانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

لیکن امریکہ کا اصرار ہے کہ ایس 400 سے نیٹو ممالک کو خطرات لاحق ہیں۔ واشنگٹن نے گذشتہ سال اعلان کیا تھا کہ وہ انقرہ کے فیصلے پر ترکی کو ایف 35 لڑاکا جیٹ پروگرام سے ہٹا رہا ہے۔

لاک ہیڈ مارٹن کا ایف 35 سٹیلتھ لڑاکا طیارہ امریکی فضائیہ کے پاس موجود سب سے جدید طیارہ ہے، جسے نیٹو کے ممبران اور دیگر امریکی اتحادی بھی استعمال کرتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا