جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے کا مطالبہ

41 رکنی گرینڈ جرگے میں شرکا کا کہنا تھا کہ آپریشن راہ نجات کے دوران محسود قبائل کے علاقے میں جو نقصان ہوا اس کے بدلے حکومت دوبارہ بحالی کے کاموں میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ترقیاتی کام متاثرہ علاقوں کی بجائے دوسرے علاقوں میں کیے جا رہے ہیں۔

(اے ایف پی)

پاکتسان میں قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا سے انضمام کے بعد پہلی دفعہ محسود اور وزیر قبائل ایک دوسرے سے راستے الگ کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔دونوں قبائل کا مطالبہ ہے کہ جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کیا جائے۔

  اگر جنوبی وزیرستان کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو جنوب مشرق میں وزیر اور شمال مغرب میں محسود قبائل آباد ہیں۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق کل آبادی 674065 ہے جس میں وزیرقبائل کے علاقے میں وانا، بیرمل اور توئی خُلہ کی آبادی 307778 جبکہ محسود قبائل کے علاقے میں  لدھا،مکین،سراروغہ، سروکئی  اور تیارزہ کی آبادی 366287 بتائی جاتی ہے۔

رقبے کے لحاظ جنوبی وزیرستان تمام قبائلی اضلاع میں سب سے بڑا ہے اور کل رقبہ 6619 مربع کلومیٹر ہے۔

انگریز دور میں وزیرستان کی دو حصوں شمالی و جنوبی وزیرستان میں تقسیم کے بعد اب جنوبی وزیرستان کو بھی دو اضلاع میں تقسیم کرنے کے لیے گرینڈ جرگے ہورہے ہیں۔ 

گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر کمپاونڈ ٹانک میں محسود قبائل کا 41 رکنی گرینڈ جرگہ منعقد ہوا جو قبائلی عمائدین، ریٹائرڈ سول و ملٹری بیوروکریٹس پر مشتمل ایک نمائندہ جرگہ تھا۔

شرکا کا کہنا تھا کہ آپریشن راہ نجات کے دوران محسود قبائل کے علاقے میں جو نقصان ہوا اس کے بدلے حکومت دوبارہ بحالی کے کاموں میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے اور ترقیاتی کام متاثرہ علاقوں کی بجائے دوسرے علاقوں میں کیے جا رہے ہیں۔

جرگے کا مطالبہ تھا کہ محسود علاقے کو دوبارہ آباد کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وزیر قبیلے سے الگ محسود علاقے کو ضلع کا درجہ دیاجائے۔

  جرگے سے (ر)کرنل یعقوب، (ر) ایڈیشنل آئی جی رحمت خان، ملک معسود، ملک سیدرام، ملک راپا خان،ملک حاجی محمد،ملک پیر محمد،ملک محمد اقبال،ملک حبیب اللہ،ملک فضل الرحمن نے خطاب میں بتایا کہ وہ اس سلسلے میں آرمی چیف،وزیراعظم اور وزیراعلی سے ملیں گے۔

جرگے کے ممبر (ر) ایڈیشنل آئی جی رحمت خان نے انڈیپنڈنٹ اردو کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان جنوبی وزیرستان کے دورے کے دوران جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کا اعلان کرنے والے تھے مگر اس وقت محسود قبائل کے بعض لوگوں نے شور مچایا کہ وہ دو اضلاع پر خوش نہیں تو عمران خان نے  اعلان ملتوی کردیا۔

انہوں نے کہا کہ اب محسود قوم کی ایک آواز ہے کہ جنوبی وزیرستان کو دو اضلاع میں تقسیم کیا جائے۔     

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اگر دیکھا جائے تو ضلع جنوبی وزیرستان کے تمام دفاتر ٹانک میں بدستور اس لیے موجود ہیں کہ وزیر اور محسود جنوبی وزیرستان کے اندر دفتروں کے لیے ایک جگہ پر متفق نہیں۔

چھ مہینے پہلے صوبائی حکومت نے ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان کو ایک تحریری نوٹس کے ذریعے خبردار کیا تھا کہ تین مہینوں کے اندر اندر ٹانک سے تمام دفاتر جنوبی وزیرستان منتقل کردیے جائیں مگر وزیر اور محسود قبائل کی چپقلش کی وجہ سے نوٹس کو واپس لے لیاگیا۔

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے مقامی صدر امان اللہ نے دفتروں کو جنوبی وزیرستان منتقل  کرنے کے خلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ بھی دائر کی ہے۔

امان اللہ کا کہنا ہے کہ بہت زیادتی ہے کہ جنوبی وزیرستان کے تمام دفاتر ٹانک میں واقع ہیں۔ امان اللہ کے مطابق ڈپٹی کمشنر،پولیس سربراہ،بلدیات،ایجوکشن،زراعت،جنگلات،اکاؤنٹنٹ،سی اینڈ ڈبلیو،لوکل گورنمنٹ، جیوڈیشری،فنانس،ایریگیشن،ھیلتھ کے دفاتر ٹانک میں واقع ہیں۔

وانا سے تعلق رکھنے والے سرکردہ شخصیت نور حسن نے بتایا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ باب وزیرستان بھی ٹانک میں بنایا گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں دوبارہ بحالی کے لیے حکومت کی کوئی دلچسپی نہیں اور وزیرستان کا صرف نام کاغذات میں لیا جاتا ہے۔

نورحسن  کے مطابق جنوبی وزیرستان کا ایک ارب سے زیادہ کا فنڈ ٹانک میں خرچ ہوا ہے جس میں بڑے پیمانے پر خورد بُرد کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محسودوں سے پہلے وزیروں کا الگ ضلع کا مطالبہ تھا اب محسود بھی الگ ضلعے کے مطالبے میں شامل ہوگئے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان