سندھ: لاپتہ افراد کے لیے پیدل مارچ کے شرکا کی گرفتاری پر احتجاج

پیدل مارچ میں شامل شازیہ چانڈیو کے مطابق پولیس نے رات کو بجلی بند کرکے احتجاجی کیمپ پر دھاوا بولتےہوئے مارچ کے سربراہ اور متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔

(تصویر بشکریہ سندھ سبھا)

سندھ میں ’جبری‘ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے لواحقین کے پیدل مارچ کو بدھ کی رات سندھ ۔ پنجاب سرحد پر روکنے اور مارچ کے شرکا کو گرفتار کرنے کے خلاف آج صوبے کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔ 

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم تنظیم سندھ سبھا نے راولپنڈی میں پاکستان فوج کے ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کے سامنے احتجاج کرنے کے لیے 10 نومبر سے کراچی سے پیدل مارچ شروع کیا تھا، جس میں لاپتہ افراد کے لواحقین اور خواتین بھی شامل ہیں۔ 

یہ مارچ 40 دن تک کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ کے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا منگل کو جب پنجاب کی سرحد پر واقع سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر اوباوڑو پہنچا تو پولیس نے انھیں آگے بڑھنے سے روک دیا۔ 

مارچ میں شریک شازیہ چانڈیو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’اوباوڑو پولیس نے پہلے تو ہمیں کہا کہ انھیں پنجاب حکومت نے کہا ہے کہ مارچ کے شرکا کو کرونا (کورونا) ٹیسٹ کے بغیر پنجاب میں داخل نہ ہونے دیں، اس پر ہم نے پولیس سے کہا کہ ہم نے ٹیسٹ کروا لیے ہیں جن کے نتائج شام تک آئیں گے۔‘ 

شازیہ کے نوجوان طالب علم بھائی عاقب چانڈیو دو سال قبل لاپتہ ہو گئے تھے، وہ تب سے اپنے بھائی کی بازیابی کے لیے کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے اس احتجاج میں شریک ہیں۔ 

شازیہ کے مطابق بعد میں پولیس نے کہا سندھ سبھا کے سربراہ انعام سندھی پر بھٹ شاہ تھانے میں ایک کیس درج ہوا ہے لہٰذا وہ انھیں گرفتار کریں گے، اس پر مظاہرین نے مزاحمت کی مگر رات کو پولیس نے بجلی بند کرکے ان کے احتجاجی کیمپ پر دھاوا بول دیا۔

’پولیس کے ساتھ لیڈز پولیس اہلکار، رینجرز اور سادہ کپڑوں میں نقاب پوش سمیت 50 سے زائد اہلکاروں نے انعام عباسی سمیت کئی افراد اور خواتین کو گرفتار کر کے تھانے میں بند کردیا، بعد میں شہریوں کی بڑی تعداد کے آنے پر خواتین کو تو چھوڑ دیا گیا مگر انعام سندھی سمیت پانچ لوگ تاحال حراست میں ہیں۔‘ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سندھی ٹی وی چینل کے ٹی این نیوز گھوٹکی کے رپورٹر اللہ ورایو بوزدار نے بتایا کہ اوباوڑو واقعے کے خلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن گھوٹکی نے ضلع بھر کی عدالتوں کا بائیکاٹ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او اوباوڑو کو معطل کیا جائے۔ 

لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کئی سالوں سے احتجاج کرنے والی تنظیم ’وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ‘ کی کنوینر سورٹھ لوہار نے بتایا کہ اوباوڑو پولیس کی جانب سے خواتین پر تشدد اور مظاہرین کی گرفتاری کے خلاف سندھ کے مختلف شہروں بشمول سکھر، کراچی، حیدرآباد، نواب شاہ، لاڑکانہ میں احتجاج کیا جارہا ہے۔ 

ایس ایچ او اوباوڑو غلام عباس سُندرانی نے اس واقعے پر کوئی بھی تبصرہ کرنے کے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں منع کیا گیا ہے کہ وہ بات نہ کریں۔ 

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان