امر لال صبح سے تھڈو ڈیم کے کنارے کھڑا پانی کی سطح کو گھور رہا ہے۔ اس کے چہرے پر امید ہے کہ شاید پانی میں بہہ جانے والے پیاروں کو کسی نے ریسکیو کر لیا ہو۔ دل میں خوف بھی ہے کہ شاید اگلی ملنے والی لاش چاچا یا ان کے بچوں میں سے کسی کی ہو۔
گذشتہ رات امر لال کے چار رشتہ دار حیدرآباد سے واپس آتے ہوئے سیلابی ریلے میں پھنس کر بہہ گئے تھے۔ ان کی چچی کی لاش مل چکی ہے جب کہ دوسروں کی تلاش جاری ہے۔
امر لال گڈاپ کا رہائشی ہے، جہاں گذشتہ رات بارش کے بعد قریبی تھڈو ڈیم اوور فلو ہوا، کئی رہائشی علاقے زیرِ آب آ گئے۔
امر لال نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’نو اور 10 ستمبر کی درمیانی رات میری بیوی، چاچا، چاچی، دو بچے اور مزید ایک شخص ہائی روف گاڑی میں حیدرآباد سے گڈاپ آ رہے تھے کہ تھڈو ڈیم کے قریب سیلابی ریلے نے ان کی گاڑی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔‘
’ہم تھڈو ڈیم پہنچے اور بدھ کی صبح چھ بجے سے میرے اہلِ خانہ کی تلاش جاری ہے۔‘
امر لال اس امید کے ساتھ جائے وقوع پر موجود ہیں کہ شاید بہہ جانے والے باقی ماندہ رشتہ داروں میں سے کوئی زندہ یا مردہ حالت میں مل جائے۔
ایدھی ریسکیو کے ترجمان محمد امین نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس گاڑی کے بہہ جانے کی اطلاع پر بعد بدھ کی صبح آپریشن شروع کیا گیا اور ایدھی بحریہ کی ٹیم نے دو لاشوں کو نکالا، جب کہ سات افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔‘
انڈپینڈنٹ اردو کی ٹیم کے آنکھوں دیکھے حالات میں جو مناظر سامنے آئے وہ خطرے سے خالی نہیں تھے۔ گڈاپ کے بیشتر علاقے شدید نوعیت کے زیرِ آب آ چکے ہیں۔ رہائشی علاقوں میں ابھی لوگ گھروں میں محصور دکھائی دیے۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک کی روانی متاثر دکھائی دی۔ تھڈو ڈیم خطرناک حد تک اوور فلو ہو گیا جس کے باعث متصل علاقہ خمیسو گوٹھ میں نظامِ زندگی متاثر ہو گئی۔
تھڈو ڈیم سے متصل خمیسو گوٹھ کے مقامی فرد محمد انور بروہی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’اس وقت گڈاپ ٹاؤن کے خمیسو گوٹھ کی آبادی میں گھروں میں پانی داخل ہے، بچے اور خواتین گھروں میں محصور ہیں کیونکہ تھڈو ڈیم پر کوئی حفاظتی بند نہ ہونے کے باعث سیلابی ریلا علاقے میں داخل ہو گیا۔ سڑک زیرِ آب ہونے کی وجہ سے لوگ اپنی منزل تک پہنچنے سے قاصر ہیں، جبکہ ایک رکشہ بھی رات کے سیلابی ریلے میں بہتا دکھائی دیا ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محمد انور بروہی نے علاقے کی سنگین صورتحال پر انتظامیہ اور سندھ حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اتنی بڑی آبادی ہونے کے باوجود ہر بار بارش کے بعد افسوسناک صورتحال کا سامنا ہوتا ہے اور اسی طرح جانی نقصان ہوتے ہیں، اور انتظامیہ اپنا دورہ کرکے چلی جاتی ہے۔‘
کراچی میں موسلادھار بارش سے لیاری اور ملیر ندی کے کنارے آبادیاں متاثر، ریسکیو آپریشن جاری
شہرِ قائد میں ہونے والی حالیہ موسلادھار بارش نے لیاری اور ملیر ندیوں کے کنارے بسنے والی آبادیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ شدید بارشوں کے باعث ان علاقوں میں پانی بھر گیا، جس کی وجہ سے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا عمل فوری طور پر شروع کر دیا گیا۔
سندھ پراوِنشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) کے ڈائریکٹر جنرل سلمان شاہ کے مطابق: ’اب تک 325 افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے، جبکہ PDMA کی نو ٹیمیں اور ریسکیو 1122 کے پچاس اہلکار ہائی الرٹ پر ہیں، جبکہ تقریباً 400 کارکن ریسکیو آپریشنز میں حصہ لے رہے ہیں۔‘
دوسری جانب رات گئے کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ بدھ کی صبح اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’تمام اہم سڑکیں اور انڈر پاسز اب ٹریفک کے لیے کھلے ہیں۔‘ تاہم، انہوں نے شہریوں کو خبردار کیا کہ ’ہلکی بوندا باندی اب بھی جاری ہے، اس لیے خراب موسم میں احتیاط برتیں۔‘