’غلط انجیکشن سے موت‘ : ڈاکٹر کیا کہتے ہیں؟

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کے دوران ڈاکٹر حضرات کا موقف یہ بھی رہا کہ اکثر مریض اتنا بیمار ہوتا ہے کہ انہیں زندگی بچانے والے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں لیکن بعض مریضوں پر ان انجیکشنز کا اثر نہیں ہوتا اور ان کی جان چلی جاتی ہے۔

(اے ایف پی)

ملتان کے نشتر ہسپتال میں مبینہ طور پر غلط انجیکشن لگنے سے آج ایک خاتون ہلاک ہو گئیں،  ہسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ خاتون کی حالت تشویش ناک تھی اور وہ آئی سی یو میں زیر علاج تھیں۔

لواحقین نے ہسپتال انتظامیہ کی بات پر یقین نہیں کیا، توڑ پھوڑ سمیت ہسپتال کے باہر احتجاج بھی کیا۔

کیا انجیکشنزواقعی غلط لگ جاتے ہیں، غلط طریقے سے لگتے ہیں یا انجیکشن کا تعلق ری ایکشن سے ہوتا ہی نہیں؟

اسی حوالے سے انڈپینڈنٹ اردو نے کچھ ڈاکٹروں سے بات کی کہ غلط انجیکشن ہوتا کیا ہے اور کیوں لگایا جاتا ہے؟

کنسلٹنٹ پلمنولوجی ڈاکٹر جاوید حیات کے مطابق: انجیکشن کوئی بھی غلط نہیں ہوتا ہاں غلط انجیکشن اسے تب کہہ سکتے ہیں کہ اگر مریض کو الرجی تھی اور اس انجیکشن کا ردعمل ظاہر ہوا۔ اس میں چانسسز ہوتے ہیں کہ اس سے کوئی پیچیدگی پیدا ہو گئی ہو۔ لیکن اچانک موت اس سے بھی نہیں ہوتی کیونکہ ہسپتال میں موجود ڈاکٹر فورا اس کا سد باب نکال لیتے ہیں۔ یہ ایک بہت غلط سوچ ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اکثر مریض اتنا بیمار ہوتا ہے کہ انہیں زندگی بچانے والے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں لیکن بعض مریضوں پر ان انجیکشنز کا اثر نہیں ہوتا اور ان کی جان چلی جاتی ہے۔ جیسے ابھی کرونا کی ویکسین ہے اس کا ردعمل بھی ہوسکتا ہے خاص طور پر ان لوگوں پر جنہیں الرجی کی شکایت ہو۔

دوسری جانب اسسٹنٹ پروفیسر پیڈز ڈاکٹر حذیفہ کا کہنا ہے کہ مریض کے لواحقین کو ادویات اور انجیکشنز کے بارے میں علم نہیں ہوتا۔ وہ انتہائی بیمار مریض لاتے ہیں اور جب ان کی موت واقع ہو جاتی ہے تو وہ ڈاکٹروں پر الزام لگا دیتے ہیں کہ انہوں نے مریض کو جو دوائی دی یا انجیکشن لگایا وہ ٹھیک نہیں تھا اور مریض چل بسا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'ہوتا یہ ہے کہ غلط انجیکشن کے حوالے سےلوگوں کے ذہن میں ہوتا ہے کہ ایک ایسا انجیکشن جو کہ لگنا نہیں چاہیے تھا لیکن لگا، اس کا ردعمل آیا اور مریض جان سے چلا گیا۔ وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ مریض کتنی بری حالت میں آیا تھا، ردعمل کسی بھی چیز کا آسکتا ہے آپ نےکوئی دوائی دی ہے یا انجیکشن دیا ہے آپ نے انجیکشن پٹھے میں لگانا تھا مگر اسے وین میں لگا دیا یا اس کا الٹ کر دیا یا غلط جگہ پرلگا دیا۔ اس کا ردعمل آسکتا ہے۔'

'لیکن اگر آپ ہسپتال میں ہیں تو اس سب کا فوری علاج ہو جاتا ہے اس سے موت نہیں ہوسکتی۔ ایک ردعمل ایسا ہوتا ہے جس کہ پیش گوئی کر ہی نہیں سکتے۔ وہ ایک ایسا رد عمل ہوتا ہے کہ وہ کہیں بھی آجائے تو ڈاکٹر کو بھی لینے کے دینے پڑ جاتے ہیں۔ اس ردعمل میں آپ کا فشار خون انتہائی نیچے چلا جاتا ہے، سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اور دل پر بہت زیادہ اثر ہوتا ہے۔ اس میں ڈاکٹر کے پاس صرف چند منٹ ہوتے ہیں اگر تو ڈاکٹر چند منٹوں میں اس کا سدباب کر لے تو مریض کی جان بچ جاتی ہے اور اگر ڈاکٹر دیر کر دیں تو مریض کی جان چلی جاتی ہے۔ اور یہ رد عمل کسی بھی دوائی یا کسی بھی انجیکشن لگانے کی صورت میں ہوسکتا ہے۔ اسے ایڈیوسنکریٹک ری ایکشن کہتے ہیں۔'

'اس کے علاوہ آئی وی یا آئی ایم انجیکشن کا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ دوائی سیدھے آپ کے خون میں جارہی ہوتی ہے۔ جو وین کے ذریعے انجیکشن لگتا ہے وہ فوری خون میں چلا جاتا ہے جبکہ پٹھے میں لگنے والا انجیکشن پانچ سے دس منٹ میں آپ کے خون میں چلا جائے گا اس کے برعکس دوا کی گولی کو کئی مرتبہ خون میں جاتے ہوئے گھنٹے لگتے ہیں۔'

'پٹھے میں لگنے والا انجیکشن اگر نس میں لگادیں گے تو جو دوائی دس منٹ میں خون میں شامل ہوتی تھی وہ فوراٍ خون میں چلی جائے گی اور ردعمل دے گی جسم اس کو زیادہ تر برداشت نہیں کر پاتا۔ لیکن اس میں بھی مریض مر نہیں سکتا۔'

ڈاکٹر حذیفہ نے مزید بتایا: 'غلط انجیکشن کا ایک کیس ہوا تھا کچھ  برس پہلے لاہور کے ایک نجی ہسپتال میں۔ ایمان ملک نامی بچی ہاتھ جلنے کی شکایت سے ہسپتال آئی تھیں۔ ان کے کیس میں ڈاکٹر نے انہیں واقعی غلط انجیکشن دیا تھا۔ انہیں درد ہو رہا تھا، انہیں درد کا ٹیکا دیا مگر بچی کا رونا بند نہ ہوا۔ والدین نے شور مچایا اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر سندیپ کمار نے بچی کو ایک ایسا انجیکشن دیا جو زیادہ تر انستھیزیا والے آپریشن سے پہلے مریض کو لگاتے ہیں، جہاں مریض کو بے ہوشی کے دوران وینٹی لیٹر کے ذریعے سانس دیا جارہا ہوتا ہے۔ لیکن اگر وہی انجیکشن آپ کسی عام بندے کو لگائیں گے تو وہ ساکن ہو جائے گا اور وہ سانس نہیں لے پائے گا۔'

'ایمان ملک کےساتھ بھی یہی ہوا، انہیں نرس کے منع کرنے کے باوجود ڈاکٹر نے وہ انجیکشن لگایا اور وہ بے ہوش ہو گئیں اور خود سے سانس نہیں لے پائیں۔ اسے ہم غلط انجیکشن کا ایک ٹیپیکل کیس کہتے ہیں۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت