سکوک بانڈز ماضی میں کن املاک کے بدلے جاری ہوئے؟

وزارت خزانہ نے اپنے اعلامیے میں ایف نائن پارک کے عوض سکوک بانڈز جاری کرنے کی تصدیق کی ہے۔ بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ علامہ اقبال انٹرنیشل ائیر پورٹ اور اسلام آباد ایکسپریس وے بھی امکانی املاک ہیں جن کی ضمانت پر قرض لیے جا سکتے ہیں۔

(اے ایف پی)

وفاقی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے کہ وفاقی کابینہ اسلام آباد میں واقع ایف نائن پارک اراضی کے بدلےسکوک بانڈز جاری کرنے کی منظوری دے گی۔  تاہم ابھی اس امر کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا بلکہ منگل کو کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

وزارت خزانہ نے اپنے اعلامیے میں ایف نائن پارک کے عوض سکوک بانڈز جاری کرنے کی تصدیق کی ہے۔ بلکہ یہ بھی کہا ہے کہ علامہ اقبال انٹرنیشل ائیر پورٹ اور اسلام آباد ایکسپریس وے بھی امکانی املاک ہیں جن کی ضمانت پر قرض لیے جا سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ سکوک بانڈز کے ذریعے مقامی بینکوں کے کنسورشیم سے قرضہ لیا جاتا ہے۔

پاکستان میں اس سے قبل کون کون سی سرکاری املاک کے عوض قرض لیے گئے ہیں یہ جاننے کے لیے انڈپینڈنٹ اردو نے معاشی تجزیہ کاروں سے بات کی۔

سینئر معاشی صحافی اشرف ملخم نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ یہ مورگیج یا گروی نہیں ہوتا، اس کے لیے ہم گروی کا لفظ استعمال نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اس پراپرٹی کی اونرشپ تبدیل نہیں ہو سکتی، اگر سی ڈی اے کی پراپرٹی ہے تو وہ سی ڈی اے کی ہی رہے گی اور سی ڈی اے اپنی پراپرٹی پر کچھ بھی کر سکتی ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ اگر ایف نائن پارک کے عوض قرض لیا جائے گا تو پراپرٹی لاک ہو جائے گی بلکہ اصل مالک اپنی مرضی کے مطابق استعمال کرتا رہے گا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سب سے زیادہ سکوک بانڈز اسحاق ڈار نے جاری کروائے تھے۔ لاہور اسلام آباد موٹروے، ریڈیو پاکستان سیکرٹریٹ کے ایک بلاک کے عوض بھی قرض لیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ موجود حکومت نے آتے ساتھ کنونشن سینٹر کے عوض بھی قرض حاصل کیے اور کراچی ائیر پورٹ کے عوض بھی سکوک بانڈ جاری کیے گئے تھے۔

اس کے علاوہ موجودہ حکومت نے اس ضمن میں پشاور اسلام آباد موٹر وے کو 71ارب روپے جبکہ اسلام آباد لاہور موٹر وے کو 2ارب ڈالر کے عوض سکوک بانڈ کی مد میں دیا تھا۔

سینئر معاشی صحافی احتشام الحق نے کہا کہ ضیا الحق کے دور میں زرعی زمین کے عوض قرض لیے جاتےتھے لیکن بعد میں سرکاری املاک کے عوض قرض لیے جانے لگے۔

انہوں نے کہا کہ ہر سال بجٹ سےپہلے حکومت کو رقم کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے ہر حکومت بجٹ کو فنڈ کرنے کے لیے سکوک بانڈ جاری کر کے قرض لیتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکوک بانڈز پہ حکومت کی طرف سے شرح منافع اچھا ہوتاہے جس کی وجہ سے اُن کی فروخت جلدی ہوتی ہے۔'

سکوک بانڈز کیا ہیں؟ کون جاری کرتا ہے۔ اس کا طریقہ کار کیا ہوتا ہے؟ سکوک بانڈز کے زریعے رقم کیسےحاصل کی جاتی ہے؟

ماہر معیشت دان مزمل اسلم نے انڈپینڈنٹ اردو کو تفصیل سے بتایا کہ سکوک بانڈ ایک اسلامی بانڈ ہے اس میں سود نہیں ہوتا بلکہ منافع ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سکوک بانڈ وزارت خزانہ اور سٹیٹ بینک جاری کرتے ہیں۔ اسلامی بینک حکومت سے سکوک بانڈ خرید کے اس کے عوض حکومت کو رقم فراہم کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سکوک بانڈ بینکوں کو بیچنے کے لیے صرف حکومت کی ضمانت نہیں چلتی بلکہ کاغذی طور پر کوئی پراپرٹی جس کی مالیت اتنی ہی ہو، اس کا نام دیا جاتا ہے۔ لیکن یہ صرف سکوک کی شرط پوری کرنے کے لیے کیا جاتاہے۔

کیونکہ سکوک کی شرط ہوتی ہے کہ ضمانت اس چیز کی ہو جس کے عوض منافع آ رہا ہو۔

انہوں نے کہا کہ سکوک میں بنیادی طور پر منافع کو جائز کیا جاتا ہے۔ حکومت نے جو اس رقم پر سود ادا کرنا ہوتا ہے اسے منافع کا نام دیا جاتا ہے اور منافع کے ساتھ کاغذی طور پر بھاری املاک کی ضمانت دی جاتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے پارک بیچا نہیں ہے، پارک اپنی جگہ پر موجود رہے گا، یہ صرف اور صرف کاغذی کارروائی ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ماضی میں صدر مشرف کے دور میں بھی سکوک بانڈز کے ذریعے بین الاقوامی مارکیٹ سےڈالرز لیے گئے تھے جبکہ ن لیگ کے دور حکومت میں ایک ارب ڈالرز سکوک بانڈز فروخت کر کےحاصل کیے گئے اور ضمانت کے طور پر لاہور اسلام آباد موٹر وے کو  رکھوایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ  بطور ضمانت رکھی جانے والی املاک کی مالیت لیے گئے قرض کے برابر یا اُس سے زیادہ ہوتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان