ایران سے ایٹمی معاہدے پر بات چیت کے لیے امریکی کوششیں شروع

جو بائیڈن انتظامیہ نے سخت گیر حلقوں کا دباؤ مسترد کرتے ہوئے روب میلی کو ایران کے لیے امریکہ کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے، جو اتحادی ملکوں فرانس، برطانیہ اور جرمنی سے رابطے کر رہے ہیں۔

روب میلی عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے میں اہم کردار اداکر چکے ہیں (اے ایف پی)

جو بائیڈن انتظامیہ نے روب میلی کو ایران کے لیے امریکہ کا خصوصی نمائندہ مقرر کر دیا ہے۔ انہیں ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی دوبارہ شمولیت کے لیے ایران کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔

اس سے پہلے میلی نے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان 2015 میں ہونے والے ایٹمی معاہدے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ بائیڈن انتظامیہ پر سخت گیر حلقوں کی جانب سے میلی کو خصوصی نمائندہ مقرر نہ کرنے کے لیے دباؤ تھا لیکن صدر بائیڈن نے یہ دباؤ مسترد کر دیا ۔ مخالفین کا الزام ہے وہ ایران کے معاملے میں بہت زیادہ مصالحانہ رویہ رکھتے ہیں۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ وزیرخارجہ انتونی بلنکن غیرجانب دار ماہرین اور مختلف خیالات کے مالک افراد پر مشتمل خصوصی ٹیم تشکیل دے رہے ہیں۔ ترجمان کے بقول: ’ایران کے لیے ہمارے خصوصی نمائندے کی حیثیت سے روب میلی اس ٹیم کی قیادت کریں گے جو ایٹمی پروگرام کے معاملے میں رکاوٹوں پر مذاکرات میں ماضی کی کامیابی کو اپنی  جگہ واپس لائیں گے۔‘

وزیرخارجہ بلنکن کے بچپن کے دوست میلی انٹرنینشل کرائسس گروپ کی سربراہ رہے ہیں۔ یہ خود مختار غیرسرکاری تنظیم تنازعات طے کرانے میں مہارت رکھتی ہے۔ اس سے پہلے 2015 میں وہ ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان ایٹمی معاہدے پر ہونے والی بات چیت میں بڑے مذاکرات کاروں میں شامل تھے۔ معاہدے کے تحت ایٹمی پروگرام محدود کرنے کے عوض ایران کو معاشی سہولتیں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا۔

بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے سے پہلے ایران کو 2015 کے معاہدے کے تحت اس کے ایٹمی پروگرام پر عائد کی پابندیوں کی پاسداری کرنی ہوگی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے جمعے کو واضح کیا ہے کہ ان کا ملک واشنگٹن کی جانب سے عائد پابندیوں کے خاتمے تک ایٹمی پروگرام کی رفتار میں کمی لانے کا امریکہ مطالبہ تسلیم نہیں کرے گا۔ اپنے ترک ہم منصب میولت چاؤش اولو کے ساتھ مشتر کہ پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی مطالبہ قابل عمل نہیں اور ایسا نہیں ہوگا۔ امریکہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے عملی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ معاملے سے باخبر دو ذرائع نے جمعے کو کہا کہ ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی نے اس حوالے سے فرانسیسی، برطانوی اور جرمن حکام سے بات چیت کی ہے۔

یورپ کے سفارتی ذریعے نے روب میلی کی برطانوی، فرانسیسی اور جرمن وزارت خارجہ کے سیاسی امور کے ڈائریکٹر کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے کہا کہ اس کا مقصد ’ہمارے ڈوزیئر اور ذہنی کیفیت کا جائزہ لینا تھا۔‘ ایک اور سفارتی ذریعے نے بات چیت کی تصدیق کی ہے، تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔ امریکی وزارت خارجہ نے صورت حال پر تبصرے کے لیے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ