’یورپ امریکہ کو ایٹمی معاہدے میں واپس لانے کے لیے آگے آئے‘

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے یورپی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امریکہ کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے میں واپس لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران معاہدے میں درج اپنے سابقہ وعدوں پر  دنوں میں واپس آ سکتا ہے۔(اے ایف پی فائل)

ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے پیر کو یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ امریکہ اور ایران دونوں کی ایٹمی معاہدے میں واپسی کی راہ ہموار کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جواد ظریف کا کہنا تھا: ’آپ واضح طو پر جانتے ہیں کہ کوئی طریقہ کار ہو سکتا ہے جس کے تحت وقت کا تعین کیا جا سکے یا جو کچھ ممکن ہے اس کے لیے راہ ہموار کی جا سکتی ہے۔‘

جواد ظریف نے کہا کہ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزسپ بورل کو 2015 میں ہونے والے معاہدے کے رابطہ کار کی حیثیت سے اس حوالے سے کردار ادا کرنا چاہیے۔

جواد ظریف نے کہا کہ جوزسپ بورل ایک طرح سے ان اقدامات، جن کی امریکہ اور ایران کو کرنے کی ضرورت ہے، کو ترتیب دے سکتے ہیں۔

یاد رہے کہ 2018 میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015 میں ایران سے طے پانے والے جوہری معاہدے یکطرفہ طور پر امریکہ کو باہر نکال لیا تھا۔

اس معاہدے میں برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین بھی شامل تھے اور اس میں ایران نے پابندیوں میں نرمی کے عوض یورینیئم کی افزدوگی کو طے شدہ حد میں رکھنے پر اتفاق کیا تھا۔ 

تاہم صدر ٹرمپ نے ایران کو معاشی طور پر کمزور کرنے اور علاقائی اثرورسوخ کم کرنے کے لیے معاہدے سے باہر ہو کر اس پر مزید پابندیاں لگا دیں جس کے نتیجے میں ایران نےمعاہدے کی خلاف ورزی شروع کردی۔ 

’سی این این‘ کو دیے گئے انٹرویو میں جواد ظریف نے مزید کہا کہ ’امریکہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ دوبارہ معاہدے میں شامل ہو جب کہ ایران اس کا فوری جواب دینے کے لیے تیار ہو گا۔وقت کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘

ایران کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایٹمی معاہدے میں واپسی کے معاملے پر سفارتی تعطل پیدا ہو گیا تھا جس میں امریکہ اور ایران دونوں ایک دوسرے کی پہل کے منتظر تھے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایرانی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کچھ دنوں میں معاہدے میں طے شدہ اپنے سابقہ وعدوں پر واپس آ سکتا ہے۔ ’ تاہم بعض ذمہ داریاں پوری کرنے میں چند دن یا ہفتے لگ سکتے ہیں لیکن اتنا وقت نہیں لگے گا جتنا امریکہ کو اس انتظامی حکم نامے پر عمل درآمد کرنے میں لگے گا جو ایران کے تیل، بینکاری، نقل وحرکت اور دوسرے شعبوں کو دوبارہ فعال بنانے کے لیے ضروری ہے جو سابق صدر ٹرمپ کے اقدامات کی وجہ سے متاثر ہوئے تھے۔‘

بائیڈن انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ امریکہ کو ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی سے الگ کرنے کے ٹرمپ کے اقدام کے بہت برے نتائج سامنے آئے ہیں۔ ایران ایٹمی معاہدے سے دور ہو گیا اور اس کی جانب سے امریکی مفادات کی مخالفت بڑھ گئی۔

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ اب ایران ’چند ماہ‘ میں ایٹمی ہتھیاروں بنانے کے لیے کافی فسل مٹیریل تیار کر سکتا ہے۔

انہوں نے امریکی ٹیلی ویژن پر پیر کو نشر ہونے والے انٹرویو میں ایک بار پھر متنبہ کیا کہ امریکہ فیصلہ کرنے کے بعد بھی بہت جلد ایٹمی معاہدے میں دوبارہ شامل نہیں ہو سکتا بلکہ اس میں کچھ وقت لگے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اس بات کا جائزہ لینے میں کچھ وقت لگے گا کہ آیا ایران نے اپنی ذمہ داریاں اچھے طریقے سے پوری کی ہیں یا نہیں۔‘

دوسری جانب ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق ایرانی وزارت دفاع نے پیر کو کہا کہ اس نے خلا میں سیارے لے جانے کے لیے ایک نئے راکٹ کے لانچ کا تجربہ کیا ہے۔

 

وزارت دفاع کے مطابق یہ ٹھوس ایندھن سے چلنے والا اب تک کا ’زیادہ طاقتور‘ انجن ہے۔

اے ایف پی کے مطابق وزارت دفاع کے خلائی ڈویژن کے ترجمان احمد حسینی نے کہا ہے راکٹ کا نام ذوالجناح ہائبرڈ سیٹلائٹ کیریئر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ راکٹ کو تحقیقی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

ان کے بقول یہ راکٹ ’پانچ سو کلومیڑ کی بلندی پر سیارے کو مدار میں لانچ کر سکتا ہے اور دو سو بیس کلوگرام وزن اٹھا سکتا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا