کرونا ویکسین ہم جنس پرست بنا سکتی ہے: ایرانی آیت اللہ

آیت اللہ تبریزیان جو خود کو 'طب اسلامی کا باپ' قرار دیتے ہیں کے ٹیلی گرام چینل نے ان سے منسوب ایک بیان شائع کیا ہے جس میں انہوں نے کرونا ویکسین لگوانے والے افراد کے قریب جانے سے منع کیا ہے۔

عباس تبریزیان ایران میں مذہبی طبقے میں کافی مقبول ہیں اور حکومت کے قریب سمجھے جاتے ہیں (ارنا)

(انڈپینڈنٹ فارسی) آیت اللہ تبریزیان جو خود کو 'طب اسلامی کا باپ' قرار دیتے ہیں کے ٹیلی گرام چینل نے ان سے منسوب ایک بیان شائع کیا ہے جس میں انہوں نے کرونا ویکسین لگوانے والے افراد کے قریب جانے سے منع کیا ہے۔

ان کا کہنا کہ ’کوشش کریں کہ ایسے لوگوں کے قریب نہ جائیں جن کو قطرے پلائے گئے ہیں کیونکہ ایک یہودی ربائی کے مطابق ویکسین میں مائیکرو چپس موجود ہوتی ہیں جو جینیاتی تبدیلیوں کا سبب بنتی ہیں۔‘

عباس تبریزیان ایران میں مذہبی طبقے میں کافی مقبول ہیں اور حکومت کے قریب سمجھے جاتے ہیں، اکثر اوقات ان کے ٹیلی گرام چینل سے اس قسم کی خبریں شائع کی جاتی ہیں۔

انہوں نے اپنے تازہ بیان کرونا ویکسین کے حوالے سے کہا ہے کہ ’وہ انسانوں کو انسانیت کی حد سے باہر لے جاتی ہیں اور انہیں ایک قابو شدہ روبوٹ میں تبدیل کر دیتی ہیں۔ ایسے افراد ایمان، اخلاقیات اور شائستگی سے محروم ہو جاتے ہیں اور یہودی ربی کے مطابق یہ افراد ہم جنس پرست اور ایک خطرناک مخلوق بن سکتے ہیں۔‘

یہ کرونا ویکسین کے حوالے سے پہلا تنازع نہیں ہے وہ اس سے قبل بھی دل کی بیماریوں کے لیے شہد اور کالے بیج کو بطور علاج تجویز کر چکے ہیں۔

25 فروری 2020 کو عباس تبریزیان کی جانب سے 'ہیریسن انٹرنل میڈیسن کے اصول' نامی ایک کتاب کو نذر آتش کیے جانے سے متعلق ایک فلم ریلیز کی گئی تھی جس پر وزارت صحت حتیٰ کہ مدارس تک سے منفی رد عمل سامنے آیا تھا۔ تبریزیان نے اس کتاب کو انقلاب کو شکست دینے کے لیے صیہونی حکومت اور امریکہ کا منصوبہ قرار دیا تھا۔

اس واقعے کے بعد وزارت صحت کی جانب سے بھی کہا گیا تھا کہ ’یہ شعبہ جاہلوں اور ایسے افراد کے لیے نہیں ہے جو سالوں سے لوگوں کی زندگیوں اور وسائل پر حملے کر رہے ہیں اور اس کے لیے اسلام اور ایرانی ادویات کا نام استعمال کرتے ہوئے عقل اور طبی تعلیم پر بلا وجہ چڑھائی کر رہے ہیں۔ بین الااقوامی ریفرنس دستاویزات اور سائنسی کتب کو جلانا لوگوں میں مذہب اور عملا کو جھٹلانے کی وجہ بن رہا ہے۔‘

عباس تبریزیان کے عجیب و غریب بیانات کے بعد خصوصی مذہبی عدالت نے وزارت صحت اور طبی امور کے نگران شعبے کو ایک خط میں ملک بھر میں ان کے مراکز کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

تبریزیان ’دعائیہ علاج‘ کے طریقے کو واپس رائج کرنے پر بھی زور دے چکے ہیں۔ سال 1994 میں یزد میں ہونے والی ایک طب اسلامی کانفرنس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی بیماری سورہ فاتحہ سے ٹھیک نہیں ہوتی تو اس سے شفا نہیں ہو سکتی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تیریزیان وہ واحد فرد نہیں ہیں جو سائنس کی مخالفت کرتے ہیں۔ ان قبل ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای بھی کرونا کو ایک حیاتیاتی ہتھیار قرار دے چکے ہیں۔ وہ بھی ملک میں طب اسلامی کے احیا کی بات کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'ایک اسلامی سماج میں ہر چیز اسلامی ہونی چاہیے، معیشت، مزاج، لباس حتی کے ادویات تک اسلامی ہونی چاہئیں۔'

کچھ روز قبل فلم ہدایت کار بہروز افکھامی نے سنیماز اور سکولوں کو بند کیے جانے پر تنقید کی اوردنیا بھر میں عائد کرونا سے متعلق ہیلتھ پروٹوکولز کو اسرائیل اور امریکہ کا ایک 'عالمی دہشت گردی کا منصوبہ' قرار دیا۔ انہوں نے اسے ایک سیاسی مقاصد کے لیے رچائے جانے والا کھیل قرار دیا۔

ایسے ہی توہم پرستانہ خیالات کو پھیلانے میں اہم ترین کردار علی اکبر رفیع پور نے بھی ادا کیا ہے۔

وہ اس سے قبل قیامت، فری میسنز، یہودیت کے اثر و رسوخ وغیر پر بھی ایسے ہی نظریات کا اظہار کر چکے ہیں۔ ابتدائی طور پر انہوں نے کرونا کو لوگوں کو انتخابات میں شامل ہونے سے روکنے کا ایک حربہ قرار دیا۔ انہیں بھی حکومت کی ریاستی اداروں کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا