وزیرستان کی مسیحی برادری جو وہاں پرامن طریقے سے آباد ہے

بہت سے لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانہ میں مسیحیوں کی کل تعداد سات سو کے لگ بھگ ہے، اور وہاں ایک چرچ بھی قائم ہے جہاں باقاعدگی سے عبادت ہوتی ہے۔

وانہ میں سینکڑوں مسیحی پرامن طریقے سے رہ رہے ہیں (اے ایف پی فائل)

وزیرستان گذشتہ دو عشروں سے شدید شورش کی حالت میں رہا ہے جہاں ہزاروں لوگ مارے گئے، لیکن حیرت انگیز طور پر اس دوران وانہ میں مسیحی برادری مسلسل اپنا کاروبار کرتی رہی، اور کسی نے ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

بہت سے لوگوں کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ جنوبی وزیرستان کے صدر مقام وانہ میں مسیحیوں کی کل تعداد سات سو کے لگ بھگ ہے، اور وہاں ایک چرچ بھی قائم ہے جہاں باقاعدگی سے عبادت ہوتی ہے۔

وزیرستان پر عسکریت پسندوں کے غلبے کے دوران کسی نے مسیحیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔

وانہ چرچ کا سنگ بنیاد سکاؤٹس فورس کے سابق کمانڈنٹ کرنل ابصار عالم منہاس نے رکھا تھا۔ چرچ کے پادری ذیشان عالم کے مطابق یہ گرجا گھر 2000 میں تعمیر کیا گیا تھا اور ذیشان عالم سے پہلے ان کے والد نذیر عالم صاحب پادری تھے۔

 ذیشان عالم نے مذہبی تعلیم کراچی کے مذہبی سکول سے حاصل کی اور ساتھ ایم بی اے بھی کیا۔ ذیشان عالم نے کہا: ’مقامی قبائلی لوگ ہمارے ساتھ کرسمس وغیرہ میں باقاعدہ شرکت کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈپٹی جنرل سیکرٹیری انصاف مائیناریٹی وینگ ساؤتھ ریجن خیبر پختونخوا عکاش مسیح نے کہا: ’مقامی قبائل کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں۔ ہم سب ایک دوسرے کی روایتی اور مذہبی روایات میں شریک ہوتے ہیں۔‘

عکاش مسیح نے مزید کہا کہ وہ موسیٰ نیکہ سکول میں پڑھتے رہے ہیں۔ ’اس سکول میں صرف میں ہی واحد مسیحی تھا لیکن آج تک ہمیں یہ تاثر نہیں ملا کہ کبھی کوئی امتیازی رویہ یا سلوک کیا جا رہا ہو۔‘

انہوں نے مطالبہ کیا: ’حکومت ہمارے لیے کرسچن کالونی قائم کرے۔ اس مسئلے کو ہم نے اعلیٰ عسکری اور سول حکومتی شخصیات تک پہنچایا لیکن تاحال کوئی عملی اقدام نظر نہیں آ رہا۔‘

گرجا گھر سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر رہائش پذیر تین کتابوں کے مصنف ماسٹر عبد الرحمٰن وزیر نے بتایا کہ وزیر قبائل مسیحی برادری کے چرچ کی تعمیر کے لیے باقاعدہ چندہ اکٹھا کر تے رہے ہیں۔

عکاش مسیح کے مطابق وانہ میں مسیحی برادری کی آبادی 700 نفوس پر مشتمل ہے جن کی اکثریت کپڑوں کی سلائی کے کام سے وابستہ ہے، اور سخت ترین حالات میں بھی مسیحی برادری کے افراد وانہ بازار میں ڈے اینڈ نائٹ شفٹ کے کام کرتے ہیں۔

وانہ کے ایک رہائشی 50 سالہ المر خان کا کہنا ہے: ’یہاں ہم یہ تفریق نہیں کرتے کہ یہ دو مختلف مذہبوں کے لوگ ہیں ہم ان کے ساتھ کرسمس اور دوسرے تہواروں میں باقاعدہ شریک ہوتے ہیں جبکہ مسیحی برادری کے لوگ ہماری عید بقر عید وغیرہ میں شریک ہوتے ہیں۔‘

ضلعی پولیس آفیسر جنوبی وزیرستان شوکت علی خان نے کہا: ’وزیر قبائل اور مسیحی برادری میں نہایت ہی اچھے تعلقات ہیں۔ میں نے خود گذشتہ کرسمس کی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ پولیس حفظ ماتقدم کے طور پر ان کی حفاظت کر رہی ہے حالانکہ ان کو ابھی تک سکیورٹی کا کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہوا۔ مستقبل میں بھی ان کو کوئی مسئلہ نہیں ہو گا۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان