مواخذے کی کارروائی: ریپبلکنز نے ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک مرتبہ پھر بچا لیا

ایک سال کے دوران اپنے دوسرے مواخذے  کا سامنا کرنے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سینیٹ میں ہونے والے ٹرائل میں سزا سے بال بال بچ گئے۔

ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جن کے خلاف ایوان نمائندگان نے مواخذے کی منظوری دی (اے ایف پی)

ایک سال کے دوران اپنے دوسرے مواخذے  کا سامنا کرنے والے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سینیٹ میں ہونے والے ٹرائل میں سزا سے بال بال بچ گئے۔

ٹرائل کے دوران سو رکنی سینیٹ کی دو تہائی اکثریت کو ٹرمپ کو مجرم قرار دینے کے الزام کی حمایت کرنا ضروری تھی جس کا مطلب یہ تھا کہ ٹرمپ کو سزا کے لیے کم از کم 17 ریپبلکنز بھی 50 ڈیموکریٹس کی حمایت کرتے تاہم سنیچر کو ہونے والی ووٹنگ میں صرف سات ریپبلکنز ارکان نے ڈیموکریٹس کا ساتھ دیا اور یوں مواخذے کے حق میں 57 ووٹس اور اس کی مخالفت میں 43 ووٹس پڑے اور ٹرمپ مواخذے کی ہزیمت سے بچ گئے۔

سینیٹ میں سماعت کے دوران ٹرائل منیجرز یا بطور استغاثہ خدمات انجام دینے والے ہاؤس کے نو اراکین نے سینیٹرز پر زور دیا کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی جمہوریت کے خلاف کیے گئے جرائم کے لیے جوابدہ ٹھہرائیں اور انہیں آئندہ ایسا کرنے سے روکنے کے لیے سزا دیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے کیپیٹل ہل میں ہونے والے ہنگاموں کے دوران ایوان کی سپیکر نینسی پیلوسی اور اس وقت کے نائب صدر مائک پینس کو دی گئیں پرتشدد دھمکیوں کی ویڈیوز بھی دکھائیں۔

ہاؤس کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے ہجوم کو واشنگٹن طلب کیا، مشتعل ہجوم کو کیپیٹل ہل کی جانب مارچ کے احکامات دیے اور پھر وہاں ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

ٹرمپ کے وکلا نے استدلال پیش کیا کہ ریلی میں ان کی تقریر کو امریکی آئین کی پہلی ترمیم کے تحت تحفظ حاصل تھا اور ان کا کہنا تھا کہ مواخذے کی کارروائی میں انہیں مناسب موقع فراہم نہیں کیا گیا۔

20 جنوری کو ٹرمپ صدارت سے سبکدوش ہو گئے تھے لہذا انہیں اقتدار سے ہٹانے کے لیے مواخذے کی کارروائی بے معنی تھی تاہم ڈیموکریٹس کو توقع تھی کہ سابق صدر کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے بدترین حملے کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا جائے جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوگئے تھے اور ووٹ کے ذریعے انہیں دوبارہ عوامی عہدے پر فائز ہونے یا صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے روکا جا سکے۔

ڈیموکریٹس کا موقف تھا کہ ٹرمپ دوبارہ سیاسی تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

ریپبلکن پارٹی کی اکثریت نے اس سے قبل بھی پانچ فروری 2020 کو ٹرمپ کو پہلے مواخذے کے ٹرائل کے دوران بھی سابق صدر کے حق میں ووٹ دیا تھا جب کہ ان کی صفوں میں سے صرف ایک سینیٹر مِٹ رومنی نے ٹرمپ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

سنیچر کو ہونے والی ووٹنگ میں بھی رومنی نے ریپبلکن سینیٹر رچرڈ بر، بل کیسڈی، سوسن کولنس، بین سسی، پیٹ ٹومی اور لیزا مورکووسکی کے ساتھ مل کر اپنی ہی پارٹی کے رہنما کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا۔

سینیٹ کی اکثریت کے رہنما مِچ مک کونل نے ووٹنگ کے فیصلے کے بعد سابق صدر کے بارے میں سخت باتیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ ہی عملی اور اخلاقی طور پر اس وقت (کیپیٹل ہل کے) واقعات کو بھڑکانے کے ذمہ دار ہیں۔ اس مقدس عمارت پر حملہ کرنے والے لوگوں کو یقین تھا کہ وہ اپنے صدر کی خواہشات اور ہدایات پر عمل پیرا تھے۔‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹرمپ امریکی تاریخ کے تیسرے صدر ہیں جن کے خلاف ایوان نمائندگان نے مواخذے کی منظوری دی جب کہ وہ دو بار مواخذے کی کارروائی کا سامنا کرنے والے پہلے امریکی صدر ہیں۔

ایوان نے 13 جنوری کو ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی منظوری دی تھی جس میں 10 ری پبلیکنز کی حمایت  بھی شامل تھی۔ 

ایوان نمائندگان نے ٹرمپ پر الزام عائد کیا تھا کہ جس دن کانگریس ارکان ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کی انتخابی فتح کی توثیق کے لیے جمع ہوئے تھے اس دن ٹرمپ اپنے ہزاروں حامیوں کو زور دے کر انہیں کیپیٹل ہل پر حملے اور ’بغاوت‘ کے لیے اکسا رہے تھے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ