ریڈ کریسنٹ بلوچستان: قدرتی آفات کے فنڈز میں کرپشن   

گرفتار شدہ ملزمان پر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ان فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کا الزام ہے جو قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے مختص کیے گئے تھے۔

(ٹوئٹر)

قومی احتساب بیورو بلوچستان نے ریڈ کریسنٹ سوسائٹی بلوچستان میں کروڑوں روپے کرپشن کے کیس میں سابق چیئرمین اور سابق سیکرٹری کو گرفتار کرلیا ہے۔ 

ملزمان پر قدرتی آفات سے نمٹنے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختص فنڈز کی خردبرد کا الزام ہے۔ 

ریڈ کریسنٹ ایک فلاحی ادارہ ہے۔ جو قدرتی آفات میں لوگوں کی مدد کا کام کرتا ہے۔

نیب حکام کے مطابق ڈی جی نیب بلوچستان نے چیئر مین نیب جسٹس جاوید اقبال کی منظوری سے ملزمان کے خلاف ’ٹھوس شواہد کی روشنی میں گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے۔‘  

ملزمان نے عدالت سے رجوع کیا تو بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس کامران ملاخیل اور روزی خان  بڑیچ نے نیب پراسیکیوٹر کے دلائل اور تفتیشی افسر کے پیش کیے گئے ثبوتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ملزمان کی درخواست برائے ضمانت رد کردی۔ 

نیب بلوچستان کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق: ریڈ کریسنٹ بلوچستان میں کروڑوں روپے کی خوردبرد کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔   

رپورٹ کے مطابق دوران تفتیش معلوم ہوا کہ ملزم شبیر احمد،سابق چیئرمین ریڈ کریسنٹ بلوچستان نے سیکریٹری ریڈکریسنٹ بلوچستان جہانزیب رئیسانی و دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے خلاف ضابطہ و قانون قدرتی آفات سے نمٹنے اور لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے مختص فنڈز میں بڑے پیمانے پر کرپشن کی۔ 

نیب کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے آفس کی تزئین و آرائش، پیٹرول اور اپنے ملازم کے نام پر بنائی گئی رینٹ اے کار سروس سمیت مختلف مدات میں چیکس کیش کرائے۔ 

نیب بلوچستان کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق ملزمان اس بات کا جواب دینے سے قاصر رہے کہ تقریبا ایک کروڑ روپے کے چیکس کس مد میں جاری کیے گیے۔ 

نیب بلوچستان نے ملزمان کو گرفتار کرکے نیب آفس منتقل کرلیا ہے اور جسمانی ریمانڈ کے لیے انہیں عدالت پیش کیا جائے گا۔ 

دوسری جانب اس سلسلےمیں جب ریڈ کریسنٹ بلوچستان کے چیئرمین اکرم شاہ سےرابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو ان کا رویہ درست نہیں تھا۔ انہوں نے گاڑی چلانے کا کہتے ہوئے اپنے سیکرٹری سے بات کرنے کی ہدایت کی۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جب ان سے سیکرٹری کا نمبر مانگا گیا تو انہوں نے انتہائی درشتی سے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو سمجھ نہیں آتی کہ میں ڈرائیونگ کررہا ہوں کیسے نمبر دے سکتا ہوں۔ 

بعد ازاں چیئرمین اکرم شاہ کے سیکرٹری سے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اکرم شاہ نے بھی واٹس ایپ پر مسیج کو پڑھ کر بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ 

یاد رہے کہ انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز کا قیام سال 1919 میں عمل میں لایا گیا۔ جو اس وقت دنیا کے ایک سو اٹھاسی ممالک میں سرگرم عمل ہے۔ 

پاکستان ریڈ کریسنٹ بیس دسمبر 1947 کو قائم کیا گیا جس کے لیے  گورنر جنرل آف پاکستان اور سوسائٹی کے بانی صدرقائد اعظم محمد علی جناح نے دی پاکستان ریڈ کریسنٹ آرڈر جاری کیا۔  

سابق چیئرمین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے وکیل ریاض ترین ایڈووکیٹ کے مطابق: نیب کے الزامات بے بنیاد ہیں۔ 

ریاض ترین ایڈووکیٹ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے سابق چیئرمین شبیر احمد کو ریمانڈ پر سولہ مارچ تک نیب کی تحویل میں دے دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نیب کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں۔ ریمانڈ ختم ہونے پر ہم جوڈیشل کرنے کی درخواست کریں گے۔ ریاض ترین نے مزید بتایا کہ یہ کیس غلط بنایا گیا ہے۔ نیب کے ریفرنس دائر کرنے کے بعد معلوم ہوگا کہ الزامات کیا کیا ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان