انٹرنیشنل ویمن ہاکی ٹیم کا حصہ رہیں لیکن نوکری نہیں

پاکستان ہاکی وومن ٹیم میں رہتے ہوئے بھارت کے خلاف میچ کھیلنے والی خیبرپختونخوا سے تاحال واحد کھلاڑی فاخرہ نایاب کے مطابق ’اس وقت میری کوئی جاب نہیں ہے بس ایک ہاؤس وائف ہوں۔‘

پاکستان وومن ہاکی ٹیم کی خیبرپختونخواسے واحد ہاکی پلئیرفاخرہ نایاب اس عزم اور سوچ کے ساتھ لڑکیوں کو ہاکی کی تربیت دیتی ہیں کہ دوسری لڑکیاں بھی آگے آکر نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر ہاکی کھیلیں۔

مردان سے تعلق رکھنے والی پاکستان وومن ہاکی ٹیم کی کھلاڑی فاخرہ نایاب نے انڈیپنڈنٹ اردوسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان ہاکی وومن ٹیم کی انٹرنیشنل ٹیم کاحصہ رہ چکی ہیں اور قومی ٹیم میں وہ خیبرپختونخواسے ابھی تک واحد کھلاڑی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مردان اور خیبرپختونخوا میں لڑکیوں کے لیےگیمز کے مواقع بھی موجودہے اور لڑکیوں میں بھی بہت زیادہ ٹیلنٹ ہے۔

ستائیس سالہ ہاکی کھلاڑی فاخرہ نایاب نے کہا کہ وہ لڑکیوں کو کالجوں اور یونیورسٹیوں میں ہاکی کھیلنے کی ٹریننگ دے رہی ہیں۔

ہاکی پلئیر فاخرہ نایاب نے بتایا کہ وہ 2007سے ہاکی کھیل رہی ہیں اورجب ان کے کالج میں ہاکی کے ٹورنامنٹ ہوتے تھے تو وہ ان میں حصہ لیتی تھیں، وہیں نیشنل ٹیم کے لیےسلیکشن ہوتی تھی۔

انہوں نے کہا ’جب نیشنل سطح پرمیری سلیکشن ہوگئی تو میں پاکستان ہاکی ٹیم میں آگئی۔ پھر سلیکشن پاکستان انٹرنیشنل ٹیم میں ہوئی  اوراس کے بعد میں انڈیا کے ٹورپر بھی گئی جہاں ہم نے تین میچ کھیلے اور ٹیم انتظامیہ نے میری کھیل کی تعریف بھی کی۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ارادہ ہے کہ ہم اپنی ایک ہاکی اکیڈمی بنائیں لیکن حکومت کی جانب سے بھی سپورٹ ہونی چاہئے کہ ہم لڑکیوں کو آگے لے کر آئیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش اور خواہش یہی ہے کہ خیبرپختونخوا اور مردان کی سطح پر ہاکی کی اکیڈمی بنائیں۔

وجہ پوچھی گئی کہ کس وجہ سے خیبرپختونخوا سے لڑکیاں قومی ہاکی ٹیم میں نہیں ہوتیں؟

جواب میں فاخرہ نایاب نے کہا کہ سپورٹ نہ ملنا اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ ’میں آئی ہوں تو اپنی قابلیت کےبل بوتے پر آئی ہوں۔ محنت کرکےسلیکشن حاصل کی ہے لیکن دوسری لڑکیوں کو سہولیات زیادہ نہیں ملتی ہیں اورلڑکیوں کو گیمز میں بہت مشکلات کا سامنا ہے۔ گھروں سے وہ آسکتی ہے لیکن فیڈریشن کی جانب سے  تعاون نہیں ہوتا جس سے وومن ہاکی پلئرز کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگرمیں بھارت کے ٹورکے لیے سلیکٹ ہوئی تھی یا پاکستان کیمپ تک گئی ہوں تو اس لیے کہ خیبرپختونخوا ہاکی فیڈریشن کی سابقہ سیکرٹری جنرل گلنارکا تعاون مجھے حاصل تھا۔

فاخرہ نایاب نے کہا کہ مجھے گھروالوں کی بہت زیادہ سپورٹ تھی اس وجہ سے آج میں اسی جگہ پر پہنچی ہوں لیکن اس وقت میری کوئی جاب نہیں ہے بس ایک ہاؤس وائف ہوں ۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا ہاکی فیڈریشن کی سیکرٹری کو جب کوچنگ کی ضرورت ہوتی ہے تو مجھے بلا لیتی ہیں یعنی ہمیں  بس استعمال کر رہے ہیں جبکہ نیشنل ہاکی فیڈریشن کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہے۔

’فی الحال کوچنگ بھی نہیں ہے ابھی جو انڈر21 گیمز ہو رہی تھیں تو مجھے کے پی والوں نے بلایا کہ آجاؤ کوچنگ کر لو لیکن  کوچنگ کے لیے میرا نام نہیں تھا، مجھ سے صرف ٹیم تیار کروائی گئی۔

نایاب نے مزید بتایا کہ وہ دو بھائیوں کی اکلوتی بہن ہیں اور ان کے والد فٹ بال کے کھلاڑی تھے۔

انہوں نے ہاکی،فٹ بال،کرکٹ،باسکٹ بال،والی بال،ٹیبل ٹینس،ریسسزسب کچھ کھیلا ہوا ہے۔

خیبرپختونخوا ہاکی فیڈریشن کی خواتین کی سابقہ جنرل سیکریٹری گلنار خٹک نے کہا کہ فاخرہ نایاب جیسی بہت سی ٹیلنٹڈ لڑکیاں خیبرپختونخوا میں موجود ہیں لیکن فیڈریشن کی عدم دلچسپی کی وجہ سےانہیں انٹرنیشنل ٹیم میں جگہ نہیں مل رہی۔ اس وجہ سے خیبرپختونخوا کی پاکستان انٹرنیشنل وومن ہاکی ٹیم میں ان کی نمائندگی نہیں ہوتی۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا