پنجاب، اسلام آباد میں سمارٹ لاک ڈاؤن، خیبر پختونخوا میں نئی پابندیاں

کرونا کیسز کی تعداد بڑھنے کے بعد لاہور سمیت پنجاب کے سات شہر بندشوں کے زیر اثر رہیں گے جب کہ وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 سمیت کئی سیکٹرز سمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

(اے ایف پی)

پاکستان میں گزشتہ 24 گھنٹے میں کرونا وائرس سے مزید 32 افراد ہلاک اور 2664 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس تیسری لہر کے بعد پنجاب میں گذشتہ روز 1600 سے زائد کیس رپورٹ ہوئے جو گزشتہ برس جون کے بعد پہلی مرتبہ بڑی تعداد ہے۔

کرونا کیسز کی تعداد بڑھنے کے بعد آج سے لاہور سمیت پنجاب کے سات شہر بندشوں کے زیر اثر رہیں گے جب کہ وفاقی دارالحکومت میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 سمیت کئی سیکٹر سمارٹ لاک ڈاؤن کے تحت بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

خیبر پختون خوا میں بھی کرونا کیسز بڑھنے پر مردان، نوشہرہ، ایبٹ آباد، سوات، صوابی اور مالاکنڈ میں بازار رات آٹھ بجے بند کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔

محکمہ داخلہ خیبر پختون خوا کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ہر قسم کے بازار رات 8 بجے بند ہوجائیں گے تاہم ادویات، بیکری، کریانہ اور دیگر ضروری اشیا کی دکانیں کھلی رہیں گی۔

محکمہ صحت کے مطابق لاہور میں سب سے زیادہ 973 کیسز رپورٹ ہوئے۔

صوبائی حکومت نے کرونا کیسز کے پیش نظر سب سے زیادہ متاثر ہونے والے اہم شہروں میں لاک ڈاؤن نافذ کر دیا ہے اور شہریوں کی نقل و حرکت گھروں تک محدود کردی گئی ہے۔

صوبے کے مذکورہ شہروں میں تمام تجارتی سرگرمیاں، مراکز، مارکیٹس اور دیگر مقامات شام چھ بجے بند کر دیے جائیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پنجاب پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق لاہور، راولپنڈی، سرگودھا، فیصل آباد، ملتان، گجرانوالا اورگجرات میں سخت لاک ڈاؤن نافذ کیا جا رہا ہے۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ مذکورہ اضلاع کی حدود کے اندر اور باہر شہریوں کی نقل و حرکت کو محدود کی جائے گی۔

البتہ وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ کرونا کے باوجود ملکی معیشت مستحکم ہو رہی ہے اور کاروباری سرگرمیاں جاری ہیں۔ ایک نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اقتصادی اشاریے مثبت رجحان ظاہر کر رہے ہیں۔

پنجاب بھر میں تمام تجارتی سرگرمیاں، مراکز اور مارکیٹس کے اوقات کار شام چھ بجے تک ہوں گے۔ تمام سرکاری اورنجی دفاتر میں پچاس فیصد عملے کوآنے کی اجازت ہوگی اور دیگر عملہ گھر سے کام کرے گا۔ صوبے میں کھلے مقامات پر دو گھنٹوں کے لیے زیادہ سے زیادہ 300 افراد کے اجتماع کی اجازت ہوگی۔

 تمام کھیلوں، ثقافتی اور دیگر سرگرمیوں پر پابندی ہوگی۔

کرونا وائرس کیسز میں اچانک اضافے کی ایک بڑی وجہ برطانوی وائرس ویریئنٹ ہے جس کی نشان دہی متاثرین میں کی جا چکی ہے۔

اسلام آباد میں سیل کیے جانے والے سب سیکٹرز میں F-11/1, I-8/4 اور I-10/2 شامل ہیں۔ ان سب سیکٹرز کو اتوار کی رات سے سیل کیا گیا ہے۔

کاروباری علاقوں اور تفریحی پارکوں کو جمعہ، ہفتہ اور اتوار کو مکمل طور پر بند رکھا جائے گا۔ تمام تہواروں اور اجتماعات کو جاری کردہ این او سی واپس لے لیے گئے ہیں۔

کسی بھی طرح کی انڈور سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی۔ کھلے مقامات پر تین سو افراد کے اجتماع پر صرف دو گھنٹے کے لیے اجازت ہو گی۔

دفاتر کو اپنے 50 فیصد سے زیادہ عملہ بلانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

بعض ماہرین کے خیال میں حکومت کے یکم مارچ سے پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ بھی کیسز کے بڑھنے کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہوسکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان