سکھر: صحافی اجے لالوانی کی ہلاکت تاحال معمہ، ’جلد قاتل پکڑ لیں گے‘

صوبہ سندھ کے ضلع سکھر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان صحافی اجے لالوانی کی ہلاکت کا معمہ تاحال حل نہ ہوسکا اور واقعے کو 24 گھنٹے گزرنے کے باجود پولیس کیس بھی درج نہیں ہو سکا ہے۔ 

(تصویر: اجے لالوانی/ فیس بک)

صوبہ سندھ کے ضلع سکھر میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے نوجوان صحافی اجے لالوانی کی ہلاکت کا معمہ تاحال حل نہ ہوسکا اور واقعے کو 24 گھنٹے گزرنے کے باجود پولیس کیس بھی درج نہیں ہو سکا ہے۔ 

واضح رہے کہ بدھ کو 29 سالہ صحافی اے لالوانی اپنے میڈیکل سٹور کے برابر ایک سیلون میں بال کٹوا رہے تھے کہ موٹرسائیکل سوار دو مسلح افراد نے دکان میں گھس کر انہیں نشانہ بنایا۔

بعد میں انہیں سول ہسپتال سکھر لے جایا گیا، جہاں وہ جمعرات کو دم ٹوڑ گئے۔ 

اس سلسلے میں رابطہ کرنے پرسینیئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سکھر عرفان سموں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’یہ ایک افسوس ناک واقعہ ہے۔ پولیس ثبوت اکھٹے کر رہی ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق حملہ آور نے منہ پر ڈھاٹا باندھا ہوا تھا۔ مکمل تحقیق کے بعد کیس درج کریں گے۔‘

عرفان سموں کے مطابق پولیس واقعے کی جیو فینسنگ بھی کر رہی ہے تاہم ’ابھی تک صحافی کو قتل کرنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے مگر جلد ہی قاتلوں کو گرفتار کر لیا جائے گا۔‘ 

دو بچیوں کے والد مقتول صحافی اے لالوانی کے قریبی دوست اور نجی ٹی وی سے منسلق سکھر کے صحافی امداد پھلپوٹو نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’اجے لالوانی ایک بہترین صحافی تھے اور وہ صحافیوں کے خلاف ہونے والے واقعات پر ہمیشہ احتجاج میں بھرپور حصہ لیتے تھے۔ سمجھ میں نہیں آ رہا کہ کوئی انہیں کیوں قتل کرے گا؟‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امداد پھلپوٹو کے مطابق ’چند روز قبل سکھر پولیس نے مبینہ مقابلے میں طالب علم عرفان جتوئی کو ہلاک کر دیا تھا، جس کی خبر کرنے پر مجھ سمیت پانچ صحافیوں پر ملک سے غداری کے دفعات کے ساتھ مقدمہ درج ہوا تھا، اجے لالوانی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر برملا اس مقدمے کی مذمت کرتے رہے ہیں۔‘

امداد پھلپوٹو کے بیاں پر ایس ایس پی سکھر عرفان سموں نے کہا کہ ’ہر بات پر سیاست کرنا ٹھیک نہیں۔ پولیس تحقیق کر رہی ہے، جلد ہی حقائق سامنے آئیں گے۔‘ 

شمالی سندھ میں کسی صحافی کے قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں متعدد صحافیوں کو قتل کیا جا چکا ہے۔ شمالی سندھ کے آٹھ اضلاع سکھر، گھوٹکی، لاڑکانہ، شکارپور، جیکب آباد، خیرپور، قمبر شھداد کوٹ اور کشمور پر مشتمل ہے۔

گذشتہ سال کاوش گروپ کے سندھ اخبار ’روزنامہ کوشش‘ سے منسلک صحافی ذوالفقار علی مندھرانی کو جیکب آباد میں قتل کیا گیا۔ اس کے علاوہ 2020 میں سندھی اخبار کاوش سے منسلک صحافی عزیز میمن کو گلا گھونٹ کر قتل کر دیا گیا تھا، جن کے قاتل بھی تاحال گرفتار نہیں ہوئے ہیں۔ 

شمالی سندھ میں صحافیوں کے خلاف کیسز کے اندراج اور قتل جیسی وارداتوں کے متعلق بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی اور تجزیہ نگار سہیل سانگی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’شمالی سندھ میں قبائلی نظام کے ساتھ وہاں کے باسیوں کا طرز زندگی رعب اور دبدبے سے جینے کا ہے، جس میں ہر کوئی اپنی طاقت دکھاتا ہے، اس لیے زیریں سندھ کی نسبت شمالی سندھ میں اس طرح کے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔‘  

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان