جب آپ مر جاتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟ مرنے والوں کی زبانی

جب آپ مر جاتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو انسانوں کے بہترین دماغوں میں تب سے گردش کر رہا ہے جب یہ افراد زندہ تھے۔ حال ہی میں یہ سوال کچھ تہلکہ خیز سائنسی تحقیقات کا موضوع بھی رہا ہے۔

یہ سوال ان افراد سے خاص طور پر پوچھا گیا جو کلینکل طور پر مردہ قرار دیے گئے (پکسابے)

جب آپ مر جاتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو انسانوں کے بہترین دماغوں میں تب سے گردش کر رہا ہے جب یہ افراد زندہ تھے۔ حال ہی میں یہ سوال کچھ تہلکہ خیز سائنسی تحقیقات کا موضوع بھی رہا ہے۔

اب ریڈٹ پر ایک پوسٹ میں یہ سوال ان افراد سے خاص طور پر پوچھا گیا جو کلینکل طور پر مردہ قرار دیے گئے لیکن انہیں بچا لیا گیا، اس سوال پر سینکڑوں لوگوں کا ردعمل آ چکا ہے۔

گو کہ ان جوابات کے مصدقہ ہونے سے متعلق ہمیں تھوڑی احتیاط سے کام لینا ہو گا لیکن بڑی تعداد میں موصول ہونے والے ان جوابات کو تین مختلف حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

ان میں سے کئی افراد نے کچھ محسوس نہیں کیا۔ کئی افراد نے روشنی یا کسی دوسرے فرد سے رابطہ ہونے کا تجربہ بیان کیا اور کئی افراد نے بتایا کہ وہ دیکھ سکتے تھے کہ جب وہ ’مر چکے ہیں‘ تو کیا ہو رہا ہے لیکن وہ کچھ کر نہیں پا رہے تھے۔

ان افراد میں سے پہلے گروہ نے ریڈٹ کے ایک صارف کے جواب کے ساتھ اپنا تعلق جوڑا جو سرکاری طور پر دو بار مر چکے تھے اور انہوں نے دوسرے صارفین کو اس موضوع پر سوال کرنے کی دعوت دی۔

جبکہ دوسرا گروپ ڈاکٹر سیم پارنیا کے کام سے اتفاق کرتا دکھائی دیا، جنہوں نے دل کے مرض میں مبتلا مریضوں پر تحقیق کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 40 فیصد مریض طبی طور پر مردہ قرار دیے جانے کے بعد کسی نہ کسی حد تک ’آگاہی‘ رکھتے ہیں۔

یہاں ریڈٹ صارفین کے کچھ جوابات کو پیش کیا جا رہا ہے جن میں ابھی تک اس موضوع پر اتفاق نہیں ہو سکا۔

ایک صارف نے لکھا کہ ’میں انجیو گرام کروا رہا تھا اور میں مکمل طور پر جاگتے ہوئے اسے سکرین پر دیکھ کر ڈاکٹر سے بات کر رہا تھا۔ ایک دم الارمز بجنا شروع ہو گئے اور سب گھبرا گئے۔ میری دنیا بھی ایک دم دھندلا گئی اور سب کچھ تاریک ہو گیا۔ اس سے اگلی چیز جو مجھے یاد ہے وہ میری آنکھیں کھلنا ہیں اور ڈاکٹر کا یہ کہنا ہے کہ ’ہم نے انہیں واپس پا لیا ہے۔ یہ میرے لیے بہت اہم اور پر سکون احساس تھا۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’میں کلاس پریزنٹیشن کے دوران گر گیا تھا۔ میری سانس اور گردش خون رک چکے تھے۔ مجھے لگا کہ میں ایک گہری کھائی میں گر رہا ہوں جبکہ میرے دوست مدد کے لیے پکار رہے تھے۔ مجھے بچا لیا گیا تھا لیکن مجھے مرنے سے پہلے اور بعد کے وقت کی کوئی بات یاد نہیں ہے۔‘

ایک اور شخص نے لکھا کہ ’ہیروئن کی زیادتی کے باعث ای ایم ٹیز نے کہا کہ میرا دل رک چکا ہے۔ مجھے کچھ دکھائی نہیں دیا، صرف ایسا محسوس ہوا جیسے میں سو رہا ہوں اور کوئی خواب نہیں دیکھ رہا۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک صارف کے مطابق ’میں فروری 2014 میں دفتر کی میٹنگ کے دوران گر گیا اور پانچ منٹ تک میرا سانس اور دھڑکن رک گئے تھے۔ جب میں طبی طور پر دیے جانے والے کومے سے باہر آیا تو میری آخری یاداشت اس واقعے سے ایک گھنٹہ قبل کی تھی اور اس کے بعد والی یاداشت دو دن پہلے کی تھی۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’میری دھڑکن تقریباً 40 سیکنڈز کے لیے رک گئی تھی۔ مجھے لگا میں بے خبر سو رہا ہوں اور کوئی خواب نہیں دیکھ رہا۔‘

’یہ گہری، پر سکون اور بلا تعطل نیند تھی جس میں خواب بھی نہیں تھے۔‘

ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’مجھے ایمبولینس میں سفر کا کچھ حصہ یاد ہے لیکن ایسا مجھے اپنے طور پر یاد نہیں۔ یہ ایک عجیب ترین بات تھی جس کا مجھے تجربہ ہوا ہے۔ یہ خواب ہو سکتا تھا لیکن میں نے اپنا مردہ جسم دیکھا جو اس ایمبولینس میں تھا۔ میں اپنے ساتھ موجود طبی عملے کا رکن دیکھا جس کو میں نے بے ہوشی سے قبل نہیں دیکھا تھا۔ اس کے سبز بال تھے لیکن مجھے اس کا نام یاد نہیں۔ میں نے تین دن بعد ہوش میں آنے پر اس کے بارے میں پوچھا تھا۔‘

ایک صارف کے مطابق ’مجھے روشنی کی ایک بڑی دیوار کا سامنا تھا۔ یہ چاروں طرف پھیلی ہوئی تھی۔ یہ تیز روشنی تھی جو کہ آنکھوں میں چبھتی ہے۔ اس کے بعد جو بات مجھے یاد ہے وہ میرا ہسپتال میں جاگنا تھا۔‘

ایک صارف نے لکھا ’میں کہیں کھڑا تھا۔ میرے گرد گہری دھند تھی اور میں نے اپنے بہترین دوست کو اس دھند سے باہر آتے دیکھا جس کے ساتھ میری اس وقت لڑائی ہو چکی تھی اور ہم بات نہیں کر رہے تھے۔ اس نے مجھے بتایا کہ میں ابھی نہیں جا سکتا اور مجھے کوشش جاری رکھنی ہو گی اور اگر میں کوشش جاری رکھوں تو وہ مجھے زمین پر دوبارہ دیکھے گا۔ میں نے کچھ کہے بغیر اس کے ساتھ اتفاق کر لیا اور میں فوری طور پر اپنے جسم میں واپس دھکیل دیا گیا۔‘

ایک صارف نے لکھا کہ ’مجھے خود کو ایمبولینس میں ہسپتال لے جانے کا دھندلا سا منظر یاد ہے اور میں ایمبولینس میں کھڑا خود کو اور دوسرے لوگوں کو دیکھ رہا ہوں۔‘

ایک صارف کے مطابق ’جب میری آنکھیں بند تھیں تو مجھے اڑنے کا احساس یاد نہیں لیکن مجھے وہ باتیں یاد ہیں جو کمرے کی دوسری طرف مرنے کے بعد مجھ پر گزریں۔ وہاں کوئی روشنی یا مردہ رشتہ دار نہیں تھے اور کوئی مجھے واپس جانے کو بھی نہیں کہہ رہا تھا لیکن میں سب کچھ دیکھ پا رہا تھا جو مجھے میرے جسم سے دکھائی نہیں دے سکتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ میں بات کر رہا تھا اور غصے میں تھا کیونکہ کوئی میری بات کا جواب نہیں دے رہا تھا۔ میری ماں نے مجھے کہا کہ تم نے کچھ نہیں کہا کیونکہ تم مر چکے تھے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا کہ ’میں نے وہاں خالی پن دیکھا۔ سیاہ، طویل تاریکی لیکن مجھے محسوس ہوا کہ سب ٹھیک ہے اور یہاں کچھ غلط نہیں ہے۔ قبل از وجود کے احساس کا اندازہ کریں یہ بالکل بعد از وجود جیسا ہے۔‘

یہ آرٹیکل اکتوبر 2015 میں پہلی بار شائع کیا گیا تھا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی تحقیق