سعودی عرب میں کرکٹ کے فروغ کے لیے بڑے منصوبے

2020 میں قائم ہونے والی سعودی عرب کرکٹ فیڈریشن (ایس اے سی ایف) نے ملک میں سعودیوں اور تارکین وطن میں اس کھیل کو فروغ دینے کی غرض سے کئی بڑے پروگرام ترتیب دیئے ہیں۔

ایشیائی افراد نے کرکٹ سعودی عرب میں بھی پہنچا دی (اے ایف پی)

سعودی عرب میں کرکٹ کے فروغ کے سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت جلد ہونے والی ہے جس میں اس کھیل کا ادارہ ملک میں مقابلوں اور پروگراموں کا ایک نیا سلسلہ متعارف کرانے کے لیے تیار ہے جس سے نوجوانوں کو دنیا کے اس ایک قدیم اور مقبول ترین کھیل کو کھیلنے کی ترغیب ملے گی۔

برسوں سے بلکہ کئی دہائیوں سے سعودی عرب میں کرکٹ ایک ایسا کھیل تھا جو جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق کرنے والے تارکین وطن خصوصی طور پر کھیلتے تھے۔

لیکن اب حالات تیزی سے تبدیل ہونے والے ہیں۔

2020 میں قائم ہونے والی سعودی عرب کرکٹ فیڈریشن (ایس اے سی ایف) نے ملک میں سعودیوں اور تارکین وطن میں اس کھیل کو فروغ دینے کی غرض سے کئی بڑے پروگرام ترتیب دیئے ہیں۔

سب سے بڑھ کر یہ کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے طویل مدتی منصوبے بنائے گئے ہیں کہ سعودی عرب کی قومی ٹیم مستقبل میں دنیا کی بہترین ٹیموں کا مقابلہ کر سکیں۔ 

چیئرمین شہزادہ سعود بن مشال آل سعود کی سربراہی میں فیڈریشن واحد ادارہ ہے جو ملک میں کرکٹ سے متعلق تمام معاملات کا ذمہ دار ہے۔ گذشتہ برس کرونا کی وجہ سے کھیلوں کی تمام سرگرمیوں میں خلل کے بعد کرکٹ اب ایک نئے آغاز کے لیے تیار ہے۔

چیئرمین شہزادہ سعود بن مشال آل سعود نے ایک انٹرویو بتایا کہ انہیں مارچ 2020 میں اس وقت مقرر کیا گیا جب یہ اتھارٹی سے وزارت میں تبدیل ہوئی تھی۔ ’ہم بدقسمت تھے کہ ہم کرونا کی وجہ سے وقت پر آغاز نہیں کرسکے۔‘

اس وجہ سے سرگرمیاں گذشتہ برس اگست سے شروع ہوئیں۔ ’لیکن جب سے ہم نے آغاز کیا ہے ہم بہت خوش قسمت رہے ہیں۔ بہت سارے کام ہو چکے ہیں اور بہت سارے پروگراموں کے ساتھ حکام اور غیر سرکاری حکام کے مابین بہت سارے معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔‘

’اب ہمارے پاس ایک بہت بڑا پروگرام آنے والا ہے۔ مثال کے طور پر ہم نے ایس ایف اے (سپورٹ فار آل فیڈریشن) کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت چار پروگرام ہیں۔ ان میں سے ایک قومی کرکٹ ٹورنامنٹ ہے جو سعودی عرب کی تاریخ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے۔ ہمارے پاس سات ہزار سے زائد کھلاڑی، تین سو سے زائد ٹیمیں، 11 مختلف شہر اور سو سے زائد گراؤنڈز ہیں۔‘

شہزادہ سعود بن مشال کا کہنا تھا کہ ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج اس کھیل کے لیے ایک مناسب انفراسٹرکچر ہونا ہے۔ ’ہمارے پاس جبیل اور ینبو میں صرف دو گھاس والے میدان ہیں۔ ہماری رسائی صرف ینبو گراؤنڈ تک ہے جس کی وجہ کوویڈ 19 ہے۔ ہم اکیڈمیاں بنانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ ہم غیرملکیوں اور سعودیوں کو راغب کرنے کے لیے ان کے آس پاس دیگر سہولیات اور تفریح کے ساتھ مزید میدان، صاف ستھری، بہتر سروسز پہنچانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کا ایک مقصد سعودی عرب میں غیر ملکیوں کے لیے بہتر معیار زندگی یقینی بنانا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’جب سعودی شہریوں کی ترقی کی رفتار تیز ہوگی جب یہاں انفراسٹرکچر بہتر ہوگا اور جب وہ زیادہ پرکشش مقابلوں اور مزید ٹورنامنٹ کو دیکھیں گے تو ایسا ہوسکے ہوگا۔‘

ٹی ٹوئنٹی کی عالمی رینکنگ کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب 28 ویں نمبر پر ہے جو بہت اچھا ہے۔ ’سال 2003 میں ہم آئی سی سی (انٹرنیشنل کرکٹ کونسل) کے رکن بنے تھے اور تب سے ہم اس کے 28 ویں رکن ہیں۔ اب ہم سعودی عرب کی کرکٹ کو بہتر درجے پر لانے کے لیے معروف، قابل اور تعلیم یافتہ کوچز اور مشیروں سے معاہدے کر رہے ہیں۔‘

’ہمارے پاس ایک پورا پروگرام ہے۔ ایک مکمل منصوبہ ہے جو ہم نے سکولوں اور بین الاقوامی سکولوں کے لیے تیار کیا ہے۔ لیکن چونکہ ہم مارچ 2020 میں شروع ہوئے تھے تو ہمارے پاس سکول نہیں تھے۔ لیکن جیسے ہی سکول کھلیں گے ہمارے پاس ایک مکمل پروگرام اور لیگز موجود ہوں گی۔ پورے ملک کے سکولوں کے مابین مقابلہ ہو گا اور ہو سکتا ہے کہ بین الاقوامی سکولوں کا مقابلہ بھی ہو۔‘

کسی کھلاڑی کا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے شہزادہ سعود بن مشال نے کہا کہ وہ بڑے کھلاڑیوں میں سے ایک سے بات کر رہے ہیں۔ ’ہم انہیں اپنے ایڈوائزری بورڈ میں رکھیں گے اور وہ کوچز کو داخلی طور پر بہتر بنائیں گے اور کوچز کو خدمات حاصل کرنے کے لیے منتخب کریں گے۔ وہ مملکت میں کرکٹ کو قومی ٹیم یا نوجوانوں کی سطح پر بہتر بنانے کے ذمہ دار ہوں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ خلیجی ممالک کے مابین کچھ مقابلوں کا ارادہ کر رہے ہیں۔ ’کرونا کی وجہ سے ہم ممکنہ طور پر ایک یا دو مقابلوں کو بیرون ملک منعقد کر سکتے ہیں۔ لیکن جلد ہی جب ہم مملکت میں اچھے انفراسٹرکچر کو تیار کر لیں گے تو ہم فرنچائزز کی بڑی لیگز، بڑے ٹورنامنٹس اور بڑے میچز کی میزبانی کر سکیں گے۔‘

سعودی حکام اس سال کے لیے کئی پروگرام پر کام شروع کر چکے ہیں۔ اس سلسلے میں سفارت خانوں کے ساتھ بھی رابطے کیے جائیں گے اور بڑے کاروباروی اداروں کے ساتھ اشتراک بھی کیا جائے گا۔ مثال کے طور پر کچھ کارپوریٹس کے پاس دو سے چار ہزار ملازمین ہیں جن میں اکثریت کرکٹ کھیلتی ہے۔ ’ہمارے پاس ان کے لیے بھی خصوصی پروگرام ہوں گے۔‘

 شہزادہ سعود بن مشال نے مزید بتایا کہ وہ ان کی بہترین ٹیموں کو دوسرے کاروباری اداروں کی ٹیموں سے مقابلہ کرنے کے لیے شامل کریں گے۔ ’اس کے علاوہ ہمارے پاس سوشل کرکٹ پروگرام ہے جہاں کوئی بھی کرکٹ کھیل سکتا ہے۔ کوئی بھی ٹیم میں شامل ہوسکتا ہے اور کوئی بھی اپنے اہل خانہ اور بچوں کو اس میں شامل کرسکتا ہے اور جو کوئی بھی چاہے وہ اس میں حصہ لے سکتا ہے۔‘

ایس اے سی ایف کا پیغام کافی واضح ہے، یہ ملک بھی اب کرکٹ کے لیے کھلا ہے اور سب خوش آمدید ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ