دنبے کی چربی میں پکی ’انگارہ فش‘

چکن اور دنبے کا گوشت تو بہت سے لوگوں نے دنبے کی چربی (لم) کے ساتھ کوئلے پر پکا کر ضرور کھایا ہوگا مگر شاید کم ہی ایسے لوگ ہوں گے جنہوں نے پشاور میں دنبے کی چربی میں بنی مچھلی کا مزہ چکھا ہوگا۔

اس پکوان کو ’مچھلی انگارہ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ پشاور کے رنگ روڈ پر واقع ’ترسکون‘ میں تقریباً چھ سال پہلے اس پکوان کو متعارف کروایا گیا جو اب کافی مقبول ہے۔

اسی ہوٹل میں مچھلی انگارہ تیار کرنے والے طارق شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پشاور میں پہلے دنبے اور چکن کو چربی میں پکانے کا رواج تو تھا لیکن ہم نے مچھلی کو چربی میں بنانے کی کوشش کی جس میں کامیابی ملی۔

’اب بہت سے گاہک آکر اسی کی فرمائش کرتے ہیں اور لوگ اس کو بہت شوق سے کھاتے ہیں۔‘ 

مچھلی انگارہ کیسے بنائی جاتی ہے؟

طارق شاہ نے بتایا کہ سب سے پہلے گاہک اپنی پسند کی مچھلی کا انتخاب کرتے ہیں جس کی مخصوص طریقے سے کٹائی کی جاتی ہے۔ اس پکوان کے لیے مچھلی کی کٹائی عام فرائی فش سے مختلف ہوتی ہے۔

کٹائی اور دھونے کے بعد مچھلی کو مصالحہ لگایا جاتا ہے جو خاص طور پر اس مچھلی کے لیے بنایا جاتا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مصالحہ لگانے کے بعد مچھلی کو ایلومینیم میں ڈھاپنے کا مرحلہ آ جاتا ہے۔ پہلے ایلومینیم ورق کو بچھایا جاتا ہے اور اس کے اوپر دنبے کی چربی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے رکھے جاتے ہیں اور اس کے اوپر مچھلی کو رکھا جاتا ہے۔

مچھلی رکھنے کے بعد اس کے اوپر کٹے ہوئے ٹماٹر، سبز مرچ، ادرک اور لیموں کا رس نچوڑا جاتا ہے اور اس کو ایلومینیم ورق میں ڈھانپ دیا جاتا ہے جس کے بعد اسے گرِل میں رکھ کر اس کو کوئلے پر رکھا جاتا ہے۔

کوئلے پر تقریباً 40 منٹ پکنے کے بعد مچھلی انگارہ تیار ہوکر گاہک کو پیش کی جاتی ہے۔

طارق شاہ کے مطابق یہ مچھلی گرل فش کی طرح کوئلے پر پکائی جاتی ہے لیکن اس کا ذائقہ گرل فش سے بہت مخلتف ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا