گاڑی اڑانے کی ناکام کوشش، کالعدم تنظیم کے دو کمانڈر گرفتار

سی ٹی ڈی کے مطابق کالعدم تنظیم سندھو دیش ریولوشنری آرمی کے کمانڈر ممتاز سومرو کو کراچی سے اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ طارق روڈ پر واقع غیر ملکی ریستوران کے مالک کی گاڑی پر مقناطیسی ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے دھماکا کرنا چاہ رہے تھے۔

(اے ایف پی)

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے سندھ کی کالعدم شدت پسند تنظیم 'سندھو دیش ریولوشنری آرمی' (ایس آر اے) کے دو اہم کمانڈروں ممتاز سومرو اور جاوید منگریو کو کراچی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ 

سی ٹی ڈی کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) عمر شاہد اور سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سی ٹی ڈی عارف عزیز نے منگل کو کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ گذشتہ روز کراچی کے علاقے طارق روڈ پر واقع غیر ملکی ریستوران کے سامنے سے ایس آر اے کے اہم کمانڈر ممتاز سومرو کو گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا: 'ملزم ممتاز سومرو کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ طارق روڈ پر واقع غیر ملکی ریستوران کے مالک کی گاڑی پر مقناطیسی ریموٹ کنٹرول ڈیوائس سے دھماکا کرنا چاہ رہے تھے۔ ملزم کی نشاندہی پر ریستوران کے سامنے کھڑی کی گئی موٹر سائیکل سے ڈیوائس اور ریموٹ کنٹرول برآمد کرلیا گیا۔' بعدازاں ملزم  کی نشاندہی پر تنظیم کے ایک اور کمانڈر جاوید منگریو کو بھی گرفتار کیا گیا۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق: 'گذشتہ روز طارق روڈ سے ملنے والا بم اور چائنہ ٹاؤن سے ملنے والا بم ایک جیسا ہے، دونوں کو ممتاز سومرو نے بنایا۔'

کالعدم تنظیم سندھو دیش ریولوشنری آرمی کراچی، حیدرآباد اور لاڑکانہ سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں رینجرز اور چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی رہی ہے۔ دوسری جانب مذہبی تنظیموں بشمول لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ پر کیے گئے مختلف حملوں کی ذمہ داری بھی اس تنظیم نے قبول کی ہے۔

عمر شاہد کے مطابق گرفتار ملزم ممتاز سومرو کی نشاندہی پر ایس آر  اے کراچی کے کمانڈر جاوید منگریو کو ہینڈ گرنیڈ اور دھماکا خیز مواد سمیت گرفتار کیا گیا اور دوران تفتیش دونوں شدت پسندوں کی جانب سے اہم انکشافات کیے گئے۔ 

انہوں نے بتایا: 'ملزمان نے کراچی سٹاک ایکسچینج حملے میں ملوث بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے شدت پسندوں کو اپنے کمانڈر سجاد کے حکم پر چار کلاشنکوف اور گولیاں فراہم کیں جبکہ 2020 میں ارشاد رانجھانی کیس میں بدلہ لینے کے لیے انسپکٹر عامر ریاض پر حملہ بھی کیا جس میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔'

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کے مطابق: 'ملزمان نے 2020 میں کمانڈر سجاد کے حکم پر جمالی پل کے پاس ہوٹل پر ایک شخص کو ہلاک کیا۔ سٹیل ٹاؤن کے خالی پلاٹ پر موٹر سائیکل میں بارودی مواد لگایا اور گھی کے کنستر میں بارود اور بال بیئرنگ تیار کرکے صدر کے علاقے میں رینجرز کی موبائل پر حملے کا منصوبہ بنایا۔'

انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ 'ملزمان بارودی موٹر سائیکل سے قائد آباد میں رینجرز کی موبائل پر ٹارگٹ کرنا چاہتے تھے، تاہم بارود سے بھری موٹر سائیکل کو سٹیل ٹاؤن پولیس نے برآمد کرلیا۔'

'اس کے علاوہ ملزم صدر میں رینجرز کی موبائل پر حملہ کرنے پہنچے لیکن ریموٹ نے کام نہ کیا اور بلاسٹ نہیں ہوا۔ دوسری جانب بی ایل اے نے ملزمان کو جیکب آباد میں 32 ہینڈ گرنیڈ اور بارودی مواد فراہم کیا جو سندھ کے مختلف علاقوں میں شدت پسندانہ کارروائیوں کے لیے حاصل کیا گیا تھا۔'

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

'ایس آر  اے کمانڈر سجاد شاہ کے کہنے پر ملزمان نے 17 ہینڈ گرنیڈ اور 25 کلو بارودی مواد کوٹری سے کراچی پہنچایا۔' 

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق: 'اس کے علاوہ ملزمان نے جون 2020 میں گلستان جوہر، کامران چورنگی پر رینجرز موبائل پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا۔ لیاقت آباد میں احساس پروگرام کے دفتر کے باہر بھی ہینڈ گرنیڈ سے رینجرز موبائل پر حملہ کیا۔ گلستان جوہر میں ریٹائرڈ رینجرز انسپکٹر پر حملہ کیا۔ کورنگی ناصر جمپ پر سٹیٹ ایجنسی پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا، جس سے کئی افراد زخمی ہوئے۔'

انہوں نے مزید بتایا کہ 'ملزمان نے گلشن اقبال بیت المکرام کے قریب جماعت اسلامی کی ریلی پر بھی ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا۔ شکار پور اور جیکب آباد میں رینجرز ہیڈ کوارٹر پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا۔ گلشن اقبال میں جشن آزادی کے سٹال پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کیا جبکہ پی ٹی آئی کے حلیم عادل شیخ کے ٹرین مارچ پر بھی گرنیڈ حملہ کیا۔'

ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ 'ایس آر اے کی تمام سپورٹ افغانستان سے ہو رہی ہے اور اس تنظیم کا سربراہ اصغر شاہ افغانستان میں ہے، جن کا وہاں کی انٹیلی جنس ایجنسی سے رابطہ ہے۔ ممتاز سومرو خود افغانستان تربیت لینے گیا تھا اور ایس آر اے میں اصغر شاہ نے ہم خیال لوگوں کو ملا کر سیل بنایا ہے۔'

عمر شاہد نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی وفاقی حکومت کو خط لکھے گی کہ افغان حکومت سے اس معاملے پر بات کی جائے۔ ان کا کہنا تھا: 'آنے والے دو، تین دن میں مزید گرفتاریاں ہوں گی۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان