بھارت: کرونا کی نئی قسم کا زور، ڈھائی لاکھ سے زائد مریض

ملک میں پیر کو ایک بار پھر ریکارڈ دو لاکھ 73 ہزار 810 کیس ریکارڈ ہوئے جس کے بعد مجموعی مصدقہ کیسوں کی تعداد ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہو گئی۔

ممبئی کے ایک علاقے میں کرونا کے ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں (اے ایف پی)

بھارت میں اتوار کو کووڈ 19 کے ریکارڈ دو لاکھ 61 ہزار 500 نئے کیس رپورٹ ہوئے جہاں وائرس کی ایک نئی مقامی قسم بھی پھیل رہی ہے۔

مجموعی طور پر بھارت میں اتوار تک کل کیسوں کی تعداد ایک کروڑ 48 لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ مسلسل چوتھے روز بھی ملک میں بھر میں سامنے آنے والے کیسوں کی تعداد دو لاکھ سے زائد رہی۔ 

(ملک میں پیر کو ایک بار پھر ریکارڈ دو لاکھ 73 ہزار 810 کیس ریکارڈ ہوئے جس کے بعد مجموعی مصدقہ کیسوں کی تعداد ایک کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہو گئی۔ ڈھائی لاکھ سے زائد کیس ریکارڈ ہونے کا یہ مسلسل پانچواں دن تھا)

بھارتی دارالحکومت دہلی میں ایک دن کے دوران 24 ہزار کیس رپورٹ کیے گئے جہاں ٹیسٹ کروانے والے ہر تین میں سے ایک شخص کا کرونا ٹیسٹ پازیٹو تھا۔ 

بھارتی دارالحکومت کے ہسپتالوں کو بھی گنجائش کی کمی کا سامنا ہے، جبکہ دو کروڑ دس لاکھ آبادی والے شہر میں انتہائی نگہداشت کے سو سے بھی کم بستر خالی رہ گئے ہیں۔ 

بھارت میں کرونا (کورونا) وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں بھی گذشتہ روز 1501 کا اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے بعد ملک میں اب تک کرونا سے ہونے والی ہلاکتیں ایک لاکھ 77 ہزار 150 ہو چکی ہیں۔ ہلاکتوں کی یہ تعداد امریکہ، برازیل اور میکسیکو کے بعد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔ 

بھارت بظاہر کرونا کی پہلی لہر اور ویکسینیشن مہم کے بعد بحالی کی جانب گامزن دکھائی دیتا تھا لیکن ایک بار پھر سے کرونا کے مریضوں کی تعداد میں بڑا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

بھارت کو اس وقت کرونا کی ایک نئی اندرونی قسم کا سامنا بھی ہے جو ممکنہ طور پر تازہ ترین کیسوں کی وجہ ہو سکتی ہے۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وائرس کی یہ نئی قسم ’بی ون سکس ون سیون‘ (B.1.617) ہے جسے ’ڈبل میوٹنٹ (double mutant) قسم قرار دیا گیا ہے۔ یہ قسم وائرس کی پہلی قسم میں 15 میوٹیشنز (جینیاتی تبدیلیوں) سے بنی ہے اور اب تک بھارت کی پانچ ریاستوں میں سامنے آ چکی ہے، جن میں مہاراشٹر، دہلی اور پنجاب شامل ہیں۔ 

وائرس کی اس بھارتی قسم میں سپائیک پروٹین میں دو میوٹیشن E484Q اور L452R ہیں۔ کرونا کی وبا کے دوران یہ تبدیلی کئی اور جگہ دیکھی جا چکی ہے مگر یہ پہلا موقع ہے کہ یہ دو جینیاتی تبدیلیاں مل کر ایک ہی نئی قسم میں تبدیل ہو گئی ہیں۔ 

بھارتی حکام نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کی یہ نئی قسم زیادہ پھیلنے والی ہے اور ملک بھر میں بڑھتے کیسوں کی وجہ بن رہی ہے۔ 

مہاراشٹر، جہاں ملکی سطح پر پائے جانے والے مریضوں کی 50 فیصد تعداد کی تصدیق ہو چکی ہے، کی لیبارٹری ٹیسٹنگ میں B.1.617 جنوری سے مارچ کے درمیان سامنے آنے والے مریضوں کے 60 فیصد نمونوں میں پائی گئی ہے۔

بھارت دوسرے ملکوں میں پائی جانے والی وائرس کی اقسام سے بھی متاثر ہوا ہے جن میں برطانیہ، جنوبی افریقہ اور برازیل شامل ہیں۔

سال 2021 کے آغاز میں بھارت میں عائد تمام پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی گو کہ کچھ علاقوں میں، جن میں دہلی اور مہاراشٹر شامل ہیں، مقامی سطح پر وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا