کراچی کی وہ دکان جہاں مرچوں کا میٹھا اچار ملتا ہے

آمچے گوا کے نام سے کراچی کے علاقے صدر میں واقع یہ دکان گوانیز برادری کے لیے گوا کے کھانوں کا مرکز ہے۔   

مرچ، آم اور گاجر کے کھٹے اچار تو آپ نے کھائے ہی ہوں گے لیکن کیا کبھی آپ نے میٹھا اچار کھایا ہے؟

کراچی کے علاقے صدر میں ایک دکان ایسی ہے جہاں میٹھا اچار ملتا ہے اور وہ بھی ہری مرچوں کا۔

آمچے گوا کے نام سے یہ دکان ایسیس فرنانڈس اور ان کا خاندان چلا رہا ہے، جن کا تعلق گوانیز برادری سے ہے، جو بھارتی ریاست گوا سے تعلق رکھتے ہیں۔

ایسیس بتاتے ہیں کہ انہوں نے یہ دکان گذشتہ سال اکتوبر میں کھولی اور انہیں اس کا بہت مثبت ردعمل ملا۔ ’کراچی اور پورے پاکستان میں کوئی ایسی دکان نہیں ہے جو خاص گوانیز برادری کے لیے ہو۔ یہی سوچ کر ہم نے یہ دکان کھولی۔‘

ایسیس نے بتایا کہ ان کی دکان پر گوا کے مخصوص کھانے جیسے جھینگا بالچاؤ، لیموں کا اچار، بلونجا، بینگن کا اچار، بھنی ہوئی زبان اور سورپوتیل ملتے ہیں، مگر ان میں خاص مرچوں کا میٹھا اچار ہے، جو وہ خود بناتے ہیں۔

’یہ اچار دوسرے اچاروں کی طرح کھٹا نہیں ہوتا، اس میں مٹھاس اس لیے ہے کیونکہ اس میں چینی ڈلتی ہے۔ دوسرے اچاروں میں بہت کم چینی استعمال ہوتی ہے اگر ہو بھی تو۔ اکثر لوگ اسے ناشتے میں بھی کھاتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس اچار کے لیے زیادہ اجزا درکار نہیں ہوتے۔ ایسیس کے مطابق اس میں روزمرہ کی چیزیں استعمال ہوتی ہیں جسیے نمک، زیرا پاؤڈر، ہلدی، سرکا، ادرک، لہسن، درمیانی ہری مرچیں اور چینی۔

پکانے کا طریقہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر دو کلو مرچیں ہیں تو اس میں ایک لیٹر یا اس سے تھوڑا کم تیل استعمال ہوتا ہے۔ تیل گرم کرکے اس میں ادرک اور لہسن کا پیسٹ فرائی کریں اور پھر مصالحہ فرائی کریں جو سرکے میں بھگو کے رکھا جاتا ہے۔ اس کو دس منٹ تک بھون کر اس میں مرچیں ڈال دیں اور ہلکی آنچ پر پکائیں۔ اس کے بعد اس کو ٹھنڈا کرکے بوتل میں نکال لیں۔

ایسیس کے مطابق پاکستانی اور گوا کے کھانوں میں فرق یہ ہے کہ گوا کے کھانوں میں تھوڑی چینی ڈلتی ہے، چاہے وہ گوشت والا پکوان ہی کیوں نہ ہو۔

انہوں نے بتایا کہ کھانوں کے زیادہ تر اجزا تو انہیں کراچی میں ہی مل جاتے ہیں مگر کچھ ایسے ہوتے ہیں جو انہیں بھارت سے منگوانے پڑتے ہیں مگر وہ براہ راست نہیں منگوا سکتے۔

’بھارت سے ہم صرف گڑ اور ایک کھٹائی کا مصالحہ منگواتے ہیں جو املی کے علاوہ بھی استعمال ہوتا ہے۔ کچھ پکوانوں میں اس کی ضرورت ہوتی ہے جیسے میکرل کری، فش کری یا کنگ فش۔‘

مگر وہ یہ اجزا براہ راست نہیں منگوا سکتے۔ وہ بتاتے ہیں کہ گوا میں ان کے رشتہ دار یہ اجزا خریدتے ہیں اور پھر انہیں دبئی بھیجا جاتا ہے، جہاں سے پھر دوسرے رشتہ دار پاکستان بھیجتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا