سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا ہے سعودی عرب پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
اتوار کو پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاض دونوں ملکوں میں کشیدگی میں کمی کا خیرمقدم کرتا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سعودی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ 'ہم مسئلہ کشمیر کے بارے میں سعودی قیادت کی جانب دیکھ رہے ہیں۔ سعودی عرب مسئلہ کشمیر کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔'
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان السعود نے کہا کہ 'پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورہ سعودی عرب کے دوران انٹرویو دینے پر خوشی ہو رہی ہے اور دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کی تاریخ میں یہ اہم ترین دورہ ہے۔'
ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان بھی پاکستان کا دورہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔
شہزادہ فیصل نے بتایا کہ 'وزیراعظم عمران خان کے اس دورے میں معاشی تعاون، سرمایہ کاری اور تجارت کو بڑھانے پر توجہ مرکوز تھی۔ دونوں ملکوں کے 70سال پرمحیط تعلقات انتہائی اہم ہیں اور پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات میں مزید بہتری کے لیے بھی بہت گنجائش ہے۔'
#Live: Minister of Foreign Affairs of Saudi Arabia Faisal bin Farhan Al-Saud's @FaisalbinFarhan exclusive interview https://t.co/91rc0bUrOE
— Radio Pakistan (@RadioPakistan) May 9, 2021
اسلاموفوبیا کے معاملے پر سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان مسلم امہ کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 'او آئی سی اہم تنظیم ہے اور اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے او آئی سی کا کردار اہم ہے جبکہ عالمی برادری کے درمیان اسلامو فوبیا سے نمٹنے کے لیے بات چیت کی ضرورت ہے۔'
سعودی وزیر خارجہ نے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے کلیدی کردار کو بھی سراہا۔
انہوں نے بتایا کہ شہزادہ محمد بن سلمان نے دورہ پاکستان کے دوران مخصوص پاکستانی قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا اور مزید پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ سعودی عرب ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عمل پیرا ہے اور اسلام آباد اور ریاض ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرسکتے ہیں اور ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم پاکستان کے دورے کامقصد سرمایہ کار دوست ماحول بنانے کے لیے اقدامات کا تعین بھی ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سعودی وزیر خارجہ نے بتایا کہ سعودی عرب میں بہت سے پاکستانی کام کرتے ہیں، جو ان کے ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ مزید پاکستانی افرادی قوت کو سعودی عرب کی ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے خوش آمدید کہا جائے گا۔
شہزادہ فیصل نے کہا کہ 'پاکستانی افرادی قوت کے لیے سعودی عرب میں روزگار کے مواقع پیدا ہونے جارہے ہیں۔ ہم پاکستانی افرادی قوت کو سعودی قوانین کے تحت سہولیات دے رہے ہیں اور سرمایہ کار دونوں ملکوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔'
سعودی وزیرخارجہ نے افغانستان کے حوالے سے سوال کے جواب پر کہا کہ افغانستان نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی سکیورٹی کے لیے بھی اہم ہے اور سعودی عرب وزیر اعظم عمران خان کے خطے کی سکیورٹی اور خوشحالی کے وژن کا معترف ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب کے تین روزہ سرکاری دورے پر ہیں جبکہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیراعظم کے دورے سے تین روز قبل ہی سعودی عرب پہنچ چکے تھے۔ پاکستانی اعلیٰ قیادت کا یہ دورہ سفارتی ماہرین کی نظر میں اہم سنگ میل ہے۔
وزیراعظم عمران خان کا سعودی عرب کا یہ چھٹا سرکاری دورہ ہے۔ اس سے قبل 2018 میں سعودی عرب کے دو سرکاری دورے، 2019 میں تین سرکاری دورے کیے گئے جبکہ 2020 میں تعلقات میں تناؤ کی وجہ سے کوئی دورہ نہیں ہوا جبکہ رواں برس ان کا سعودی عرب کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔