بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی روکے: وزیر اعظم عمران خان

وزیر اعظم عمران خان نے ایشیا کے مستقبل کے موضوع پر ورچوئل خطاب میں کہا ہے کہ بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنا ہوں گی اور پانچ اگست کو اٹھائے گئے یک طرفہ غیر قانونی اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی۔

فلسطین کی صورتحال ہر ایک کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے: وزیر اعظم عمران خان(اے ایف پی فائل فوٹو)

وزیر اعظم عمران خان نے جمعے کو کہا ہے کہ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن اور تعاون پر مبنی تعلقات کا خواہاں ہے۔

’لیکن بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں روکنا ہوں گی اور پانچ اگست کو اٹھائے گئے یک طرفہ غیر قانونی اقدامات پر نظرثانی کرنا ہوگی۔‘

انہوں نے جمعے کو ایشیا کے مستقبل کے موضوع پر 26 ویں کانفرنس سے ورچوئل خطاب میں کہا کہ یہ ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعے کو بات چیت کے ذریعے پرامن طریقے سے حل کیا جائے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن عمل کی بھرپور حمایت کی ہے۔

’افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کا جیسے ہی انخلا ہوتا ہے ضروری ہے کہ افغان فریقین کے مابین امن عمل کو فروغ دینے کی کوششوں کو دوگنا کیا جائے۔‘

سرکاری خبر رساں ایجنسی اے پی پی کے مطابق انہوں نے امید ظاہر کی کہ افغانستان میں تشدد میں تیزی سے کمی واقع ہوگی اور افغان فریقین اپنے طور پر وسیع البنیاد اور جامع سیاسی تصفیے کے حصول کے لیے تعمیری کوششیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطین کی صورتحال ہر ایک کے لیے گہری تشویش کا باعث ہے، عالمی برادری کو فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حملے رکوانے چاہییں اور مقدس مقامات بالخصوص مسجد اقصی کی بے حرمتی روکنے کے لیے فوری اقدامات اٹھانا چاہییں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ایشیا میں تمام ریاستوں کے لیے معیشت، تجارت اور سرمایہ کاری میں شراکت کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں۔

’اس صورت میں بیرونی یا اندرونی تناؤ کا میدان نہیں بننا چاہییے، ایشیا میں اختلافات اور تنازعات کے حل کے لیے ایشیائی اقدام اور مفادات کی بنیاد پر ایشیائی سطح پر حل کی ضرورت ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ ایشیا دنیا کی آبادی کا نصف ہے، ایشیا کا مستقبل دنیا کا مستقبل ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں گذشتہ 50 سال کے دوران انتہائی فعال معاشی نمو، ٹیکنالوجی میں ترقی، سماجی تبدیلی، صنعت وحرفت میں ترقی اور انسانی ترقی ہوئی۔

’آج ایشیااور دنیا اہم موڑ پر ہیں۔ ہمیں غیر معمولی چیلنجوں کا سامنا ہے لیکن ہمارے پاس ترقی اور خوشحالی کے لیے آگے بڑھنے کے زبردست مواقع بھی موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری پہلی ترجیح کووڈ 19 کا مقابلہ اور اس پر قابو پانا ہے۔ اس وبا نے گذشتہ سو سالہ صحت، معیشت اور سماجی حوالے سے بدترین بحران پیدا کیا ہے۔

’اس وائرس نے کروڑوں افراد کو متاثر کیا۔ 30 لاکھ سے زائد افراد اس سے ہلاک ہوئے، معاشی نمو میں تنزلی ہوئی اورغربت میں اضافہ ہوا۔‘

انہوں نے مزید کہا ’بدترین بات یہ ہے کہ بے روزگاری میں بے پناہ اضافہ ہوا۔ اس وائرس پر جب تک مکمل کنٹرول نہیں ہوتا یہ معاشرتی انتشار اور ایشیا اور دنیا میں کہیں بھی امن وسلامتی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا