رشکئی اکنامک زون: ترقیاتی کام کی رفتار کیا؟

خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رشکئی اکنامک زون سے مقامی مارکیٹ میں تقریباً دو لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

رشکئی اکنامک زون میں افتتاح سے پہلے کے اقدامات (تصویر :نوشہرہ پولیس)

وزیراعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے ضلع نوشہرہ میں موٹروے ایم ون پر واقع چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور(سی پیک)  کے تحت تقریباً 22 ارب روپے سے بننے والے ’رشکئی سپیشل اکنامک زون‘ کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

ایک ہزار ایکڑ رقبے پر محیط یہ صنعتی زون خیبر پختونخوا حکومت، خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈیویلپمنٹس اینڈ مینیجمنٹ کمپنی اور چینی کمپنیوں کے مشترکہ گروپ چائنہ روڈ اینڈ بریج کارپوریشن کے تعاون سے بنایا جا رہا ہے۔

پشاور اسلام آباد موٹروے پر مردان انٹرچینج کے قریب بننے والا یہ صنعتی زون سی پیک کے ساتھ برہان انٹرچینج سے لنک کیا جائے گا جب کہ کرنل شیر خان انٹرچینج کے قریب سوات ایکسپریس وے کے ساتھ لنک ہوگا جو ضلع دیر اور چترال کے علاقوں کو ایک دوسرے سے ملائے گا۔

اس صنعتی زون میں کیا بنایا جائے گا؟

اس صنعتی زون کے ایم او یو (معاہدے) پر 2017 کے دوران چین میں منعقدہ خیبر پختونخوا – چائنہ روڈ شو میں دستخط کیے گئے تھے جب کہ اس کی باقاعدہ منظوری 2019 میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ چین کے دوران دی گئی اور یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس زون کو باقاعدہ ایک صنعت بنایا جائے گا۔

خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق اس زون میں دوائیوں کے کارخانے، ٹیکسٹائل، فوڈ اینڈ بیوریجز، سیمنٹ، سٹیل اور دیگر انجینئیرنگ سے منسلک کارخانے بنائے جائیں گے، جس سے مقامی اور بیرون ممالک کے صنعت کاروں کو کاروبار کے مواقع ملیں گے۔

خیبر پختونخوا حکومت کے مطابق رشکئی اکنامک زون سے مقامی مارکیٹ میں تقریباً دو لاکھ نوکریوں کے مواقع پیدا ہوں گے۔

خیبر پختونخوا اکنامک زونز ڈیویلپمنٹس اینڈ مینیجمنٹ کمپنی نے اس زون میں کاروبار کے لیے جگہ کے حصول کا آن لائن سلسلہ بھی شروع کر دیا ہے جہاں کوئی بھی صنعت کار مقررہ فیس جمع کروا کے جگہ رینٹ پر لے سکتا ہے۔

سی پیک ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق اسی زون کے لیے ایک ہزارایکڑ کی مختص زمین میں سے 702 ایکڑ رقبہ صنعتی استعمال کے لیے ہوگا۔

2019 سے اب تک کی صورت حال

اس منصوبے پر کام کا آغاز 2019 میں ہوا۔ رشکئی اکنامک زون کے زونل مینیجر محمد علی زوگن نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ رشکئی اکنامک زون میں تقریباً دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے، نیز حکومت نے اس زون  کو مشینری برآمد کرنے کے لیے ڈیوٹی  ٹیکس سے 10 سال کے لیے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے، یہ منصوبہ تین سالوں میں تین مراحل میں مکمل ہوگا۔

انہوں نے بتایا: ’پہلے فیز میں 159 ایکڑ زمین پر کام کا آغاز ہوگا، 279 ایکڑ دوسرے فیز اور 264 ایکڑ زمین تیسرے فیز میں الاٹ کی جائے گی۔ اسی زون میں 67 ایکڑ زمین کمرشل مقصد کے لیے مختص ہوگی۔‘  کام کی رفتار کے لیے حوالے  سے محمد علی نے بتایا کہ زون میں اب تک 10 میگاواٹ بجلی کی پاور لائن مکمل ہوگئی ہے جس کے لیے 11 کے وی ٹرانسفارمر نصب کیا گیا ہے جب کہ 210 میگا واٹ مزید بجلی سپلائی لائن کے لیے 132 کے وی گرڈ سٹیشن پر کام جاری ہے۔

محمد علی نے بتایا کہ یہ زون ایک اہم مقام پر واقع ہے اور ضلع مردان، نوشہرہ، چترال، دیر، سوات اور بونیر کے لیے ایک گیٹ وے ہوگا جو سوات ایکسپریس وے کے ذریعے اسی زون کے ساتھ منسلک ہوں گے۔  یہ زون اسلام آباد سے 90 کلومیٹر، پشاور انٹرچینج سے 50 کلومیٹر، نوشہرہ اضاخیل ڈرائی پورٹ سے 45 کلومیٹر اور نوشہرہ ریلوے سٹیشن سے 35 کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہے۔

محمد علی نے بتایا: ’اس زون پر موجود کارخانے خیبر پاس اکنامک کوریڈور سے بھی فائدہ اٹھا سکیں گے جو 482 ملین ڈالر کی رقم سے بنایا جائے گا۔ یہ چار لین ایکسپریس وے ہوگی جو پشاور سے طورخم تک سینٹرل ایشیا ریجنل اکنامک کو آپریشن کے تحت بچھائی جائے گی اور یہ 2024 تک مکمل ہوگی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

محمد علی سے جب پوچھا گیا کہ ابھی تک کسی نے اس زون میں سرمایہ کاری کی ہے تو اس کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں لکڑی کے کاروبار سے وابستہ ایک بڑے صنعت کار نے اربوں روپوں کا کارخانہ اسی زون کے قریب لگایا ہے جب کہ ایئر فورس نے 2200 کنال کی زمین لی ہے جس پر وہ ہاؤسنگ سوسائٹی، کمرشل اور تعلیمی ادارے بنائیں گے۔

اسی طرح علی نے بتایا کہ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے اس زون میں 500 کنال زمین پر سٹیٹ آف دی آرٹ ادارہ بنانے کا ارادہ کیا ہے جو رشکئی اکنامک زون کو مین پاور فراہم کرے گی۔

رشکئی اکنامک زون میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے آن لائن درخواستوں کا آغاز ہوگیا ہے۔ علی نے بتایا کہ ابھی تک تین ہزار ایکڑ سے زائد زمین لینے کے لیے دو ہزار کے قریب صنعت کاروں نے درخواست فارم جمع کروائے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا: ’بیرونی سرمایہ کاری کی بات کی جائے تو چین کی سنچری سٹیل نامی کمپنی نے سٹیل کارخانہ لگانے کے لیے 40 ایکڑ کی زمین لی ہے۔ اسی کمپنی کے انڈونیشیا، میانمار سمیت کمبوڈیا اور ایتھوپیا میں بھی سٹیل کے کارخانے موجود ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان