بلوچستان میں ماحول کے تحفظ کے لیے کیا کیا جا رہا ہے؟

قدرتی ماحول کی بحالی کا نعرہ تو اچھا ہے مگر فائدہ اس وقت ہو گا جب ماحولیات پر کام کرنے والے ادارے پانچ جون کو پروگراموں اور سیمناروں سے آگے بڑھ کر میدان میں بھی کچھ کام کریں۔

اورمارڑہ کا ساحل جو سبز کچھوؤں کی آماج گاہ ہے (وکی کامنز)

پانچ جون کو دنیا بھر میں تحفظ ماحولیات کا دن منایا جا رہا ہے، اور اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو یہ بتانا ہے کہ قدرتی وسائل کے تحفظ، ماحول دوست پالیسیاں بنانا اور اس پر عمل کرنا، جنگلات اور جنگلی حیات کے تحفظ کے ساتھ ساتھ قدرتی حسن کو کس طرح برقرار رکھنا ہے۔

ہرسال ایک نئی تھیم کے ساتھ یہ دن منایا جاتا ہے اور اسی سال ایک نئی تھیم ’قدرتی ماحول کی بحالی‘ ہے اور اس سال پاکستان اس کی میزبانی کر رہا ہے۔

بلوچستان کے ساحلی علاقے آبی حیات کے لیے جتنے اہم ہیں، ساتھ ہی ساتھ اتنے ہی حساس بھی ہیں۔ انہی ساحلی خطوں میں بیک وقت صحرا، پہاڑ، دریا اور سمندر موجود ہیں۔

دنیا کا یہ خطہ ہر وقت ماحولیاتی خطرات سے گرا ہوا ہے۔ اس خطے میں تحفظ ماحولیات کی بجائے قدرتی ماحول کو ختم کیا جا رہا ہے۔ یہاں معدومیت کے شکار سمندری مخلوقات کے کئی اقسام بھی پائی جاتی ہیں۔

پاکستان کا سب سے بڑا ہنگول نیشنل پارک بھی بلوچستان کے تین اضلاع گوادر، آواران اور لسبیلہ میں موجود ہے، جہاں نام کو تو پارک بنا دیے گئے ہیں، مگر جنگلی حیات کا تحفظ اب تک ایک سوالیہ نشان ہے۔

قدرتی ماحول کی بحالی کا نعرہ ایک اچھی پیش رفت ہے، مگر قدرتی ماحول کی بحالی اسی صورت میں ممکن ہو سکتی ہے کہ تحفظ ماحولیات پر کام کرنے والے ادارے اور ایجنسیاں صرف پانچ جون کو پروگرام اور سیمنار سے آگے بڑھ کر میدان میں بھی کچھ کام کریں۔

گوادر اور لسبیلہ کے ساحلی علاقوں میں ساحل کنارے گندگی کی ڈھیر سے نہ صرف معدومیت کا شکار کئی نسلیں آخری سانسیں لے رہی ہیں بلکہ بلوچستان کے گرم پانیوں سے کئی اقسام کے سمندری جانور معدوم ہو چکے ہیں یا وہ یہاں کے سمندر سے کوچ کر گئے ہیں۔

گذشتہ چند ماہ سے گوادر کے ساحلی علاقوں میں نایاب نسل کے سبز کچھوؤں کے کثیر تعداد میں خول پائے جا رہے ہیں۔

اب تک ڈبلیو ڈبلیو ایف سمیت کوئی ادارہ معدومیت کے شکار کچھوؤں کی موت جاننے کی کوشش نہیں کر رہا ہے، حالانکہ سمندر کی ایکو سسٹم کے لیے کچھوے بےحد اہمیت کے حامل ہیں۔

بلوچستان کے ساحلی خطے میں جہاز راں کمپنیوں کی جانب سے زہریلے فاضل مواد کی سمندر میں رسنے سے قدرتی ماحول کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے فاضل مواد کو ٹریمنٹ کر کے دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے خطے میں فاضل اور زہریلے مواد کو سمندر برد کیا جاتا ہے جس سے سمندری مخلوق کے کئی اقسام ناپید ہو رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ماہرین کا کہنا ہے کہ گوادر کے حالیہ ترقی کے پیش نظر قدرتی ماحول کے تحفظ کے لیے موثر منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں نہ صرف روزگار کے ذرائع متاثر ہو سکتے ہیں بلکہ ماحولیاتی تبدیلی اور موسمی تغیراتی کے اثرات بھی بڑھنے کے خدشات ہیں۔

قدرتی ماحول کی بحالی بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ایک بڑا چیلنج ہے کیونکہ ان ساحلی علاقوں میں انواع و اقسام اور معدومیت کے خطرے سے دوچار جنگلی اور سمندری مخلوقات پائی جاتی ہے۔

اس سال چونکہ ’قدرتی ماحول کی بحالی‘ کی تھیم رکھی گئی ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کے ساحلی علاقوں پر خصوصی توجہ دے کر بلوچستان میں ماحولیات کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات