اخبار اور پکوڑوں کی دوستی ختم ہونے جا رہی ہے؟

حکام نے بتایا کہ اخبار کے لیے استعمال ہونے والی سیاہی میں سیسہ، گریفائٹ، رنگ، خشک رکھنے والے کیمیکلز اور کیڈمیئم دھات استعمال ہوتی ہیں جو اکثر اوقات کینسر کا موجب بن سکتے ہیں۔

تصویر: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کی فوڈ سیفٹی اینڈ حلال فوڈ اتھارٹی نے صوبہ بھر میں اخبارات میں کھانے کی اشیا فروخت کرنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ فیصلہ اتھارٹی کی اعلیٰ سطح کی سائنسی کمیٹی کی میٹنگ میں کیا گیا۔ میٹنگ میں انرجی ڈرنکس میں کیفین کی مقدار کم کرنے اور اس کے اوپر انرجی ڈرنک کے بجائے ’سٹیمولنٹ‘ (stimulant) یعنی تحریک دینے والی یا چستی پیدا کرنے والی ڈرنک لکھنے کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل اور سائنسی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالستار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اخبار کی سیاہی میں کچھ اجزا ایسے استعمال ہوتے ہیں جن کی وجہ سے ان میں چکنائی والی خوراک مثلاً سموسے اور پکوڑے لپیٹنے سے کینسر کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر عبدالستار نے بتایا کہ اخبار کے لیے استعمال ہونے والی سیاہی میں لیڈ سمیت گریفائٹ، رنگ، خشک رکھنے والے کیمیکلز اور کیڈمیئم دھات استعمال ہوتی ہیں جو اکثر اوقات کینسر کا موجب بن سکتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس پابندی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اکثر اوقات یہ اخبار ایک جگہ سے دوسری جگہ متنقل کیا جاتا ہے جیسا کہ پہلے خریدار کی جانب سے کسی کباڑیے کی دوکان پر چلا جاتا ہے۔

’یہی اخبار مخلتف جگہوں پر ہو کر اس دوکاندار تک پہنچتے ہیں، لہذا اگر اس میں کوئی شخص چکناہٹ والی خوراک ڈال دیتے ہیں تو وہی اجزا اس کے بدن میں بھی داخل ہو  سکتے ہیں۔‘

اتھارٹی کے جانب سے تین مہینوں کا وقت دیا گیا ہے جس میں متبادل تلاش کرنے کا کہا گیا ہے۔

ڈاکٹر ستار نے بتایا کہ اگر تین مہینوں کے بعد بھی اخبار کا استعمال کرتے ہوئے کوئی پکڑا گیا تو ان پر 25  ہزار سے دس لاکھ تک جرمانہ لگ سکتا ہے۔

پاکستان بھر میں اگر دیکھا جائے تو اخبار کو پرانا ہونے کے بعد اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس پر اکثر لوگ اعتراض تو کرتے ہیں لیکن اس کا ہوتا کچھ نہیں۔

پشاور کے رہائشی تیمور خان اس بارے میں کہتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے یہ ایک اہم اقدام ہے کیونکہ بیماری لگنے کا خطرہ تو ایک طرف، اخبار کسی بھی واقعے کی تاریخ لکھنے کا پہلا ڈرافٹ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں اس عمل کو اخبار پر لکھے گئے حروف کی بے حرمتی سمجھتا ہوں۔ حکومت کو اس فیصلے کو من و عن لاگو کرنا چاہیے۔‘

متبادل کیا ہو سکتا ہے؟

اس حوالے سے فوڈ اتھارٹی کے ترجمان عطااللہ خان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ تین مہینے کا وقت دیا گیا ہے تاکہ لوگ اور دکانداران اپنے لیے متبادل کا بندوبست کر لیں۔

انہوں نے بتایا کہ سفید کاغذ یا بغیر لکھائی کے اخبار کا کاغذ استعمال ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بتایا کہ کاغذ کے لفافے بھی استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

’پابندی کا بنیادی مقصد عوام کو صحت کا بہتر سے بہتر ماحول فراہم کرنا ہے۔ اس پابندی سےعوام میں آگاہی مہم چلانے کی بھی ضرورت ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت