آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کی حکمران جماعت چینی کمیونسٹ پارٹی یکم جولائی کو اپنا 100 واں یوم تاسیس منا رہی ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے چین کے اس ’ناقابل تبدیل‘ راستے کو سراہا ہے جس کو اختیار کرنے سے چین ایک ’توہین آمیز‘ قوم سے ایک ’عظیم طاقت‘ بن گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شی جن پنگ نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریبات کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیا۔
اس تقریر میں زیادہ تر تاریخ کا تذکرہ کیا گیا تھا تاکہ ملک کے ’وفاداروں‘ کی یاد دہانی کرائی جا سکے اور قوم کے اور اپنے بیرونی حریفوں کو اپنی ترقی کے بارے میں بتایا جا سکے۔
چینی صدر شی جن پنگ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی پی سی) کی سینٹرل کمیٹی کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ سینٹرل ملٹری کمیشن کے چیئرمین بھی ہیں۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کی تشکیل اور بنیاد کو سمجھنے کے لیے اہم نکات درج ذیل ہیں۔
چینی کمیونسٹ پارٹی کا ماخذ کیا ہے؟
کمیونسٹ پارٹی آف چائنا (سی سی پی)کی بنیاد 1921 میں رکھی گئی۔ اس کی پہلی کانگریس شنگھائی میں ہوئی جس میں سابق سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی نے اس کی مدد کی۔ یہ ایک ہنگامہ خیز دور تھا۔ ایک دہائی پہلے چین نے دو ہزار سال تک جاری رہنے والی بادشاہت سے نجات حاصل کی تھی۔
حبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق چین میں دوسرے سیاسی ماڈلز کی ناکامی کے بعد کمیونسٹ پارٹی کے بانیوں کو مارکسز م سے حوصلہ ملا تھا۔
پارٹی کی تشکیل میں چئیرمین ماؤ نے کیا کر دار ادا کیا؟
کمیونسٹ پارٹی کی ابتدائی کانگریس میں ماؤزے تنگ نے صوبہ ہنان کی نمائندگی کی۔ وہ 1935 میں سرخ فوج کے کمانڈر بن گئے اور 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کے بانی رہنما بنے۔
پارٹی میں کون کون شامل ہے؟
آبادی کے اعتبار سے چین کی کمیونسٹ کے ارکان کی تعداد زیادہ نہیں ہے۔
اس ماہ تک اس کے ارکان کی مجموعی تعداد نو کروڑ52 لاکھ ہے جو ملکی آبادی کا 6.7 فیصد ہے۔ ابتدائی طور پر کمیونسٹ پارٹی کاشتکاروں اور کارکنوں کے لیے بنائی گئی تھی جس کے بعد اس میں تیزی سے تبدیلیاں آئی گئیں۔ سال 1982 میں پارٹی نے یونیورسٹی کے طلبا کو رکن بنانا شروع کر دیا جبکہ 2002 میں تاجروں کو اس کا حصہ بنانے کا آغاز ہوا۔
پارٹی پر مرد حضرات کا غلبہ ہے جب کہ خاتون ارکان کی تعداد28.8 فیصد ہے۔ پارٹی کے چوٹی کے سات ارکان میں تمام مرد ہیں۔
پارٹی کے آدھے سے زیادہ ارکان نے تیسرے درجے کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔ پارٹی میں لسانی اقلیتوں کا تناسب 7.5 ہے جو چین میں ان کی آبادی کے لحاظ سے قدرے کم ہے۔
پارٹی کے کارکنوں کے لیے سیکولر ہونا ضروری ہے۔ وہ مذاہب بشمول بدھ مت اور تاؤازم سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہیں۔یہ مذاہب صدیوں سے سے چین میں موجود ہیں۔چین کی کمیونسٹ پارٹی دنیا کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے لیکن حجم میں بھارت کی بھارتیہ جنتاپارٹی سے آدھی ہے۔
چین کی مارکیٹ کی معیشت کی موجودگی میں کمیونسٹ پارٹی کا جواز ہے؟
اپنے نام کے باوجود چین کی کمیونسٹ پارٹی نے کمیونزم کے خیالی تصورپر زوروشور سے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ اس نظریے میں پیداواری ذرائع کی مشترکہ ملکیت اور سماجی طبقات اور ریاست کی نفی شامل ہے۔ سال 1978 میں چینی رہنما ڈینگ ژیاؤ پنگ نےاصلاحات کا آغاز کیا تھا جس نے پھیلتی ہوئی معیشت کی بنیاد رکھی۔
'چینی خصوصیات والے سوشلزم' کی بنیاد پر پارٹی کے نظریے کی از سر نو تشریح کی گئی تاہم سی سی پی مطلق العنانی کے لینن کے ماڈل کو برقرار رکھا ہے اور ایک جماعتی اقتدار کی سختی سے تحفظ کیا جاتا ہے۔
پارٹی رکنیت کیسے حاصل کی جا سکتی ہے؟
چینی نوجوانوں کو سات سال کی عمر سے پارٹی کی سیاست متعارف کروانے کا آغاز کر دیا جاتا ہے۔ اس لوگ پرائمری سکول میں ہوتے ہیں اور جو طلبہ اچھے گریڈ لیتے ہیں اور ان کا رویہ اچھا ہوتا ہے انہیں اساتذہ ینگ پائنیئرز کا رکن بنانے کے منتخب کرتے ہیں۔ منتخب ہونے والے افراد اپنے آپ کو دوسروں سے ممتاز کرنے کے لیے گردن میں رومال باندھتے ہیں اور انہیں دوسرے طلبہ کو سنبھالنے لیے قائدانہ کر دار دیا جاتا ہے۔
یہی طریقہ کار ہائی سکول میں اپنایا جاتا ہے جہاں طلبہ ینگ لیگ کا حصہ بنتے ہیں جو پارٹی کے نوجوانوں کا ونگ ہے۔ پارٹی کی رکنیت کے لیے درخواست دینا ایک مشقت طلب کام ہے جو عام طور پر یونیورسٹی سے شروع ہوتا ہے اور دو سے تین سال تک جاری رہتا ہے۔
اس عمل کے کئی مراحل ہوتے ہیں جن کے آخر میں پارٹی کے ہتھوڑے اور درانتی والے پرچم کے سامنے حلف لیا جاتا ہے۔
پارٹی میں شامل ہونے کا کیا مطلب ہے؟
پارٹی قیادت سرکاری حلقوں اور ذمہ داریوں میں عزت دیتی ہے۔ حکومت اور چین کے پھیلتے ہوئے سرکاری شعبے میں مستقبل سنوارنے کے لیے پارٹی کی رکنیت معاون ثابت ہوتی ہے۔ سرکاری شعبے کی ملازمتوں کو زیادہ محفوظ خیال کیا جاتا ہے۔
پارٹی ارکان سے توقع کی جاتی ہے کہ جب فرض بلائے گا تو وہ ان شہریوں کے مقابلے میں زیادہ آگے آئیں گے جو پارٹی کے رکن نہیں ہیں۔ سال 2020 میں کووڈ کی وبا کے ابتدائی دنوں میں صحت اور کمیونٹی کے وہ کارکن جو پارٹی کے رکن تھے ان لوگوں میں شامل تھے جو سب سے پہلے آگے آئے۔
پارٹی کے ارکان کو انضباطی قواعد کی پاسداری بھی کرنی ہوتی جو صدر شی جن پنگ کے دور میں سخت کر دیے گئے ہیں۔ سال 2012 میں جب شی اقتدار میں آئے تو اب تک 14 لاکھ حکام کو بدعنوانی اور بڑی بڑی رقوم خرچ کرنے پر سزا دی جا چکی ہے۔
چین میں کمیونسٹ پارٹی کتنی طاقتور ہے؟
پارٹی چین میں سب سے زیادہ طاقتور اور اثرورسوخ کی مالک ہے۔ یہ نیشنل پیپلزکانگریس کو کنٹرول کرتی ہے جو ملک کی ربرسٹیمپ پارلیمنٹ ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پارٹی جو قوانین منظور یا ان میں ترمیم کروانا چاہتی تو وہ اپنا حکم چلاتی ہے۔ چینی عدالتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پارٹی کو جوابدہ ہیں۔ سرکاری شعبے کے ذرائع ابلاغ جیسے کہ خبر رساں ادارہ شنہوا کے سربراہ پارٹی کے پروپیگنڈا ڈپارٹمنٹ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں۔
صدر شی فوج کو براہ راست کمان کرتے ہیں۔ ان کے پاس کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری کا عہدہ ہے جبکہ پارٹی کے مرکزی فوجی کمیشن کے چیئرمین ہیں۔ کمیونسٹ پارٹی ہر جگہ موجود ہے۔
چین میں ہر بڑا ادارے،حکومتی وزارتوں اور یونیورسٹیوں سے لے کر نجی کمپنیوں تک میں توقع کی جاتی ہے کہ وہاں تین یا اس سے زیادہ پارٹی رکن موجود ہونے کی صورت میں پارٹی کی شاخ بنائی جائے گی۔
کیا رکنیت کا کارڈ ہوتا ہے؟
اس سوال کا جواب نہیں میں ہے لیکن ارکان کو چندہ دینا ہوتا ہے جو ان کی آمدن کا 0.5 سے لے کردو فیصد ہوتا ہے۔
صدر شی کے دور میں پارٹی بیج لگانے کے لیے ارکان کی حوصلہ افزائی جاتی ہے۔ اس اقدام کا مقصد پارٹی سے وابستگی ظاہر کرنا ہے۔