فوجی ’اگست کے آخر تک‘ افغانستان چھوڑیں گے: امریکہ

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے اگست کے آخر تک امریکی فوجیوں کے افغانستان سے انخلا کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’صدر کو طویل عرصے سے احساس ہے کہ افغان جنگ کو طاقت کے ذریعے نہیں جیتا جاسکتا۔‘

امریکی حکام نے جمعے کو کہا ہے کہ توقع ہے کہ افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا رواں برس اگست کے آخر تک مکمل ہو جائے گا۔ اس سے پہلے امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ تمام امریکی اور نیٹو فوجیوں نے افغانستان کا سب سے بڑا بگرام ایئربیس خالی کر دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 20 سالہ امریکی جنگ کے بعد صدر جوبائیڈن نے افغانستان میں رہ جانے والے امریکی فوجیوں کی واپسی کے لیے 11 ستمبر کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔

جمعے کو اس خبر نے کہ امریکی فوجیوں نے بگرام ایئربیس خالی کر دیا ہے، ان امیدوں کو ہوا دی ہے کہ انخلا چند دن میں مکمل کر لیا جائے گا لیکن وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ ’امریکی فوجی اگست کے آخر تک افغانستان چھوڑ دیں گے۔‘

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری نے صحافیوں کو دی گئی بریفنگ میں کہا: ’صدر کو طویل عرصے سے احساس ہے کہ افغان جنگ کو طاقت کے ذریعے نہیں جیتا جاسکتا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ آنے والے مہینوں میں امریکہ افغانستان کو سکیورٹی کا نظام اور انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرتا رہے گا۔

واضح رہے کہ بگرام ایئربیس نے دشوار گزار ملک میں امریکی کارروائیوں کے لیے مرکزی کردا ادا کیا ہے جہاں نائن الیون کے حملوں کے بعد طالبان اور القاعدہ اتحادیوں کے خلاف 2001 میں طویل جنگ کا آغاز ہوا تھا۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان فواد امان نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ امریکی فوج نے بگرام ایئربیس مکمل طور پر خالی کر دیا ہے، جس کے بعد افغان فوج اس کی حفاظت کرے گی اور دہشت گردوں سے لڑائی کے لیے اسے استعمال کرے گی۔

دوسری جانب امریکی دفاعی عہدے دار نے امریکی فوج کی روانگی کی تصدیق کر دی ہے جبکہ افغان طالبان نے انخلا کے آخری مرحلے کا خیرمقدم کیا ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا: ’ان (امریکی فوجیوں) کے مکمل انخلا سے افغان عوام کے اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کی راہ ہموار ہو گی۔‘

ایک افغان عہدے دار کا کہنا تھا کہ کچھ مقامی چور اچکوں اور منشیات کے عادی افراد نے بگرام ایئربیس سے سامان لوٹنے کی کوشش کی لیکن افغان فوج نے انہیں روک دیا۔

حفاظت کے لیے ایئربیس کے دوازے پر موجود فوجی الف اللہ کا کہنا تھا: ’جب تک ہم یہاں ہیں کوئی لوٹ مار نہیں ہوگی۔‘

امریکی فوج اور نیٹو افغانستان میں اپنی موجودگی ختم کرنے کے آخری مراحل میں ہیں اور جو بائیڈن کی ڈیڈلائن تک باقی ماندہ فوجیوں کو واپس لایا جا رہا ہے تاہم ان کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی۔

ادھر طالبان دو ماہ سے پورے افغانستان میں مسلسل جارحانہ کارروائیاں کر رہے ہیں۔ انہوں نے درجنوں اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے جبکہ افغان فورسز نے اپنی طاقت کو زیادہ تر ملک کے شہروں میں مضبوط بنایا ہے۔

آسٹریلیا میں افغان امور کے ماہر نشانک متوانی نے کہا ہے کہ ’افغان فورسز کی بگرام ایئربیس پر کنٹرول برقرار رکھنے کی صلاحیت ممکنہ طور پر کابل کی سکیورٹی اور طالبان پر دباؤ برقرار رکھنے میں بنیادی اہمیت کی حامل ثابت ہو سکتی ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا: ’بگرام سے غیرملکی افواج کا انخلا اس بات کی علامت ہے کہ افغانستان تنہا ہے۔ اسے چھوڑ دیا گیا ہے اور طالبان کی یلغار کے خلاف حفاظت اس کی اپنی ذمہ داری ہے۔‘

نشانک متوانی نے کہا: ’گھر پہنچنے کے بعد امریکی اور اتحادی فورسز اب دور بیٹھے اسے جلتا ہوا دیکھیں گے، جسے تعمیر کرنے کے لیے انہوں نے 20 سال سے زیادہ عرصے تک سخت محنت کی۔ ان فورسز کو علم ہوگا کہ افغان مردوں اور خواتین کے ساتھ مل کر انہوں نے لڑائی لڑی، انہیں سب کچھ کھو دینے کے خطرے کا سامنا ہے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا