اے سی کے بغیر گھر کو ٹھنڈا کیسے رکھیں؟

کھڑکیوں کو پردوں سے ڈھانپے رکھنے سے لے کر اپنا اے سی خود بنانے تک ایسے بہت سے طریقے ہیں جن کے ذریعے گھر کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔

باہر تپتی دھوپ ہو تو پردے ہٹانے سے آپ کے گھر کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے (اے ایف پی)

پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے، امریکہ اور کینیڈا کو تو صدی کے بدترین ’ہیٹ ویو‘ کا سامنا ہے اور دونوں ملکوں میں ریکارڈ توڑ گرمی پڑ رہی ہے۔

گذشتہ منگل کو کینیڈا کے علاقے لیٹن، برٹش کولمبیا میں مسلسل تیسرے روز درجہ حرارت 49.6 سیلسیئس ریکارڈ کیا گیا جو گرمی کا نیا ریکارڈ ہے۔

ساتھ ہی بحر الکاہل کے شمال مغرب میں واقع امریکی خطے میں گذشتہ ہفتے ریکارڈ توڑ گرمی پڑی۔ دونوں ممالک میں ہیٹ ویو سے متعلق سینکڑوں اموات سامنے آئیں۔

جب گرمی توقع سے زیادہ بڑھ جائے تو یہ جاننا ضروری ہے کہ گھر کو کیسے ٹھنڈا رکھیں خاص طور پر جب آپ کے پاس ایئرکنڈیشنر بھی نہ ہو۔

کھڑکیوں کو پردوں سے ڈھانپے رکھنے سے لے کر اپنا اے سی خود بنانے تک ایسے بہت سے طریقے ہیں جن کے ذریعے گھر کو ٹھنڈا رکھا جاسکتا ہے۔ آئیے ان طریقوں پر نظر ڈالتے ہیں:

پردے گِرا کر رکھیں

کھڑکیوں سے پردے ہٹاکر روشنی کو کمرے میں داخل ہونے دینا ایک دلکش احساس ہوتا ہے لیکن جب باہر تپتی دھوپ ہو تو پردے ہٹانے سے آپ کے گھر کا درجہ حرارت بڑھ سکتا ہے۔

ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ شدید گرمی میں پورے دن کھڑکیوں کو پردوں سے ڈھانپ کر رکھنا چاہیے۔

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ گہرے رنگ کے پردوں اور دھاتی پردوں کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے کیوں کہ یہ گرمی کو جذب کرتے ہیں اور کمرے کو گرم کرسکتے ہیں۔

گھریلو برقی آلات بنانے والی امریکی کمپنی ’Lowe’s‘ کا کہنا ہے کہ دن بھر دھاتی پردے گرا کر رکھنے سے ضرر رساں شعاعیں منعکس ہوجاتی ہیں اور کمرے میں داخل نہیں ہوتیں۔

صرف رات میں کھڑکیاں کھولیں

برطانوی توانائی کمپنی ’OVO Energy‘ کے مطابق دن بھر کھڑکیاں بند رکھنی چاہییں البتہ جب گرمی کی شدت کم ہونا شروع ہوجائے تو کھڑکیاں دوبارہ کھولی جاسکتی ہیں۔

رات میں درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے اور کھڑکیاں کھولنے سے ٹھنڈی ہوا کمرے میں گردش کرنے لگتی ہے۔

کمپنی کہتی ہے : ’گرمی محسوس ہوتے ہی سب سے پہلے کھڑکی کھولنا الٹا پڑ سکتا ہے، اگر واقعی گرمی بہت زیادہ ہے اور کھڑکی کھولے بغیر کوئی چارہ نہیں تو کوشش کریں کہ مخالف سمتوں میں موجود کھڑکیوں کو کھولیں اور دروازے بھی کھلے رکھیں تاکہ تازہ ہوا کا گزر رہے۔‘

اپنا اے سی خود بنائیں

نیویارک کے رہاشیوں کو ہیٹ ویو کے دوران توانائی بچانے کے لیے یہ پیغامات موصول ہوئے کہ وہ اپنے ایئر کنڈیشنر بند رکھیں۔

ایسی صورتحال میں پنکھا گھر کو ٹھنڈا رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے لیکن ایک اور آپشن ہے جسے استعمال کرکے آپ گھر کو مزید ٹھنڈا کرسکتے ہیں۔

بس برفیلے پانی سے بھرا ایک برتن پنکھے کے سامنے رکھ دیں، برف سے جو ٹھنڈک اٹھے گی پنکھا اسے پورے کمرے میں پھیلائے گا جیسا کہ اے سی کرتا ہے۔

اگر آپ کے پاس برف نہیں تو صرف پانی سے بھرے برتن گھر کے مختلف حصوں میں رکھ کر بھی نمی حاصل کی جاسکتی ہے جس سے گھر تھوڑا ٹھنڈا ہوسکتا ہے۔

برقی آلات بند کردیں

گھر میں موجود برقی آلات سے غیر معمولی مقدار میں گرمی پیدا ہوتی ہے لہٰذا رات بھر انہیں چارج کرنے سے پرہیز اور غیر ضروری آلات کو بند کردینے سے گھر کے اندر ہی پیدا ہونے والی گرمی سے نجات حاصل کی جاسکتی ہے۔

نیند سے متعلق مسائل کی ماہر ڈاکٹر نیرینا رام لکھن کہتی ہیں: ’پرسکون نیند کے لیے کمرے کا موافق درجہ حرارت 16 سے 21 سیلسیئس ہونا چاہیے اور آپ کے دماغ کو جسم کے دیگر حصوں سے تھوڑا زیادہ ٹھنڈا ہونا چاہیے۔‘

’سونے سے قبل کمرے میں تمام برقی آلات بند ہونے چاہییں جن میں ساکٹس کو سوئچ آف کرنا اور موبائل فون کو چارج سے ہٹانا شامل ہے۔‘

ماضی میں انڈپینڈنٹ سے گفتگو کرتے ہوئے نیرینا کہہ چکی ہیں: ’دن بھر معلومات کو بہتر طریقے سے سمجھنے، ذہنی اور جسمانی توازن برقرار رکھنے کے لیے رات کو پُرسکون نیند ضروری ہے۔‘

بلب بند رکھیں

گرمی میں جب آپ کمرے کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کررہے ہوتے ہیں تو ایسے میں غیر ضروری بلب بند کرنا اہم ہوتا ہے کیوں کہ ان میں سے بھی گرمی نکلتی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

OVO Energy کا کہنا ہے کہ ’روشن و تاباں روایتی بلب غیر مؤثر طریقے سے روشنی پیدا کرتے ہیں اور اس عمل میں استعمال ہونے والی تقریباً 90 فیصد توانائی کو تپش کی صورت میں خارج کرتے ہیں، کم توانائی استعمال کرنے والے بلب گرمی بھی کم پیدا کرتے ہیں اور ان سے بجلی کی بچت بھی ہوتی ہے۔‘

گھر کے اندر پودے رکھیں

گھر کے اندر رکھے جانے والے پودے بھی گھر کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں کیوں کہ ان کی وجہ سے کمرے میں نمی کا تناسب برقرار رہتا ہے۔

برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروسز (این ایچ ایس) کا کہنا ہے کہ ’درخت لگا کر اور زیادہ سے زیادہ سبز حصے بناکر تبخیر کے عمل کو بڑھایا جاسکتا ہے اور سایہ حاصل کیا جاسکتا ہے کیوں کہ سبز جگہوں پر آس پاس کے مقابلے میں درجہ حرارت کئی درجے کم ہوتا ہے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی گھر