بغیر تربیت کے کرونا ویکسین لگانے پر بھارتی سیاست دان پر تنقید

مغربی بنگال کے شہر آسنسول کی کونسلر تبسم آرا نے اپنے عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہا سکول میں انہوں نے نرسنگ کورس کیا تھا۔

مغربی بنگال کے شہر آسنسول کی کونسلر تبسم آرا نے ایک خاتون کو ویکسین لگائی جس کے بعد یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ بغیر کسی تربیت انہیں ایسا کرنے کی اجازت کس نے دی (اگنیمترا پال ٹوئٹر ویڈیو سکرین گریب )

بھارتی ریاست مغربی بنگال کی سیاست دان تبسم آرا ایک مقامی خاتون کو کرونا (کورونا) وائرس کی ویکسین لگانے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد شدید تنقید کی زد میں آگئی ہیں۔

مغربی بنگال کے شہر آسنسول میں یہ معاملہ سامنے آیا جہاں ریاست کی حکمران جماعت ترینامول کانگریس (ٹی ایم سی) سے تعلق رکھنے والی کونسلر اور سبکدوش ہونے والی ڈپٹی میئر تبسم آرا نے کرونا ویکسینیشن سینٹر میں ایک خاتون کو ویکسین لگائی جس کے بعد یہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کہ بغیر کسی تربیت اور اہلیت کے انہیں ایسا کرنے کی اجازت کس نے دی۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی مرکزی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے ریجنل یونٹ نے اس حوالے سے تبسم آرا کے خلاف بغیر پیشہ ورانہ تربیت دیہی خاتون کو کووڈ ویکسین لگانے کے خلاف متعلقہ محکمے میں شکایت درج کرا دی ہے جس کے بعد محکمہ صحت کی جانب سے تبسم آرا سمیت چار افراد کو طبی معاملات میں غفلت برتنے پر شو کاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

شہر آسنسول میں شکایت بی جے پی کے اقلیتی سیل کی جانب سے درج کرائی گئی ہے۔ محکمہ صحت نے اس خاتون کے گھر پر بھی ایک میڈیکل آفیسر تعینات کردیا ہے جنہیں تبسم آرا نے ویکسین لگائی تھی تاکہ انہیں زیر نگرانی رکھا جاسکے۔

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ تبسم آرا نے نرس سے سرنج لی اور برابر میں بیٹھی خاتون کے بازو میں لگا دیا۔

ویڈیو سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین اور سیاست دانوں نے اس پر ناراضی کا اظہار کیا ہے اور تبسم آرا کو نہ صرف تربیت کے بغیر انجیکشن لگانے بلکہ دستانے اور دیگر حفاظتی سامان کے بغیر ایسا کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

دوسری جانب تبسم آرا نے اپنے اس عمل کا دفاع کیا اور بی جے پی پر تنازع پیدا کرنے کی کوشش کا الزام لگاتے ہوئے کہا: ’میں جب سکول میں تھی تو میں نے نرسنگ کا کورس کیا تھا، اس کے علاوہ میں نے صرف انجیکشن پکڑا تھا، بس۔ بی جے پی اس معاملے کو بلا جواز ہوا دے رہی ہے۔‘

خیال رہے کہ یہ ویڈیو ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب مغربی بنگال میں ممتا بینرجی کی ترینامول کانگریس اور وزیر اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی سیاسی طور پر آمنے سامنے ہیں، ترینامول کانگریس کو ریاست میں بی جے پی پر برتری حاصل ہے اور وہ مسلسل تیسری بار حکومت میں آئی ہے۔ بی جے پی ریاست میں اپنا سکہ جمانے کی کوشش میں ہے اور یہی وجہ ہے کہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی سخت حریف ہیں۔

بی جے پی کے سیاست دانوں نے اس معاملے کو ٹی ایم سی پر دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ گلوکاری کے ساتھ سیاست میں قدم رکھنے والے بی جے پی رہنما بابُل سپریو نے ٹوئٹر پر لکھا: ’لگتا ہے ٹی ایم سی حکومت کا اپنے ایڈمنسٹریٹرز پر کوئی کنٹرول نہیں۔ ٹی ایم سی کی تبسم آرا جو کہ اے ایم سی کی انتظامی باڈی کی رکن ہیں، خود ہی لوگوں کو ویکسین لگادی اور سیکڑوں جانوں کو خطرے میں ڈال دیا۔۔۔۔ کیا اب ان کی سیاسی وابستگی انہیں سخت سزا سے بچا لے گی؟‘

مغربی بنگال میں بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے کہا: ’اس ریاست میں جہاں وزیر اعلیٰ انجینیئرنگ سے لے کر طب تک سب کچھ جانتی ہیں تو یہ تو طے تھا کہ ان کے پارٹی ارکان بھی ایسا ہی سوچیں گے۔ ایسے اعمال ریاست کی حقیقی تصویر پیش کرتے ہیں۔‘

ترینامول کانگریس کے رہنما شیکھر رائے نے کہا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات ہوں گی اور اعتراف کیا کہ ایسے اہم کام پیشہ ورانہ تربیت اور تجربے کے حامل شخص کو ہی کرنے چاہییں۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا