دبئی دھماکہ: ’سورج کی طرح کسی زرد چیز کو آتے دیکھا، بعد میں آواز سنی‘

متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی بندرگاہ جبل علی پر ایک کنٹینر جہاز میں دھماکے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔

امارات میڈیا آفس کے مطابق متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی کی بندرگاہ جبل علی پر ایک کنٹینر جہاز میں دھماکے کے بعد لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے اور تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔   

دبئی میڈیا آفس نے ٹویٹ کیا ہے کہ ’آگ ایک دھماکے کے نتیجے کنٹینر جہاز میں لگی جو جبل علی کی بندرگاہ پر تھا مگر اس پر قابو پا لیا گیا ہے اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔‘  

میڈیا آفس کی ایک اور پوسٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ کنٹینر لنگرانداز ہونے کی کوشش کر رہا تھا، جس وقت یہ واقعہ پیش آیا تھا۔

امارات میڈیا آفس کی اس پوسٹ میں ویڈیو بھی جاری کی گئی ہے جس میں آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے جو کنٹینرز سے بھرے جہاز میں بھڑک اٹھی تھی۔

خبر رساں ادارے ادارے اے ایف پی کے مطابق دبئی پولیس کا کہنا ہے کہ جہاز پر موجود 130 میں سے تین کنٹینرز میں آتشیں مواد موجود تھا اور اس جہاز پر عملے کے 14 ارکان موجود تھے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق بحری جہاز کے رنگ اور نشان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اوشن ٹریڈرز نامی کمپنی کا جہاز ہے جو دبئی کی ہی انزو شپ چارٹر کمپنی کا ایک ادارہ ہے۔

اوشن ٹریڈر کا جہاز بدھ کو لنگرانداز ہوا تھا مگر شپ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق جہاز متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب اپریل سے موجود ہے۔ اقوام متحدہ کے ریکارڈ کے مطابق اس جہاز کی مالک کمپنی ساش شپنگ کارپوریشن ہے۔ انزو اور ساش شپنگ نے فوری طور اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا ہے۔

عینی شاہدین نے کیا دیکھا؟

دھماکے کی جگہ کے قریب رہنے والے کم از کم تین رہائشیوں نے بتایا ہے کہ ان کی کھڑکیاں اور دروازے دھماکے کے نتیجے میں بری طرح لرز گئے تھے۔ دھماکے کی وجہ اب تک معلوم نہیں ہو سکی ہے۔

ایک ادارے میں زیر تربیت عملے کے ایک رکن نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ ’میں اپنی بالکونی میں کھڑا تھا ۔ میرے دوستوں نے سورج کی طرح کی کوئی زرد چیز آتی دیکھی تھی۔ میں نے تصویر بھی لی اور بعد میں اس کی آواز بھی آئی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جبل علی کے قریب دبئی کے علاقے مرینا کے ایک رہائشی نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’انہوں نے کھڑکیاں لرزتے ہوئے دیکھیں۔ میں یہاں 15 سال سے رہائش پذیر ہوں لیکن میں نے یہ پہلی مرتبہ دیکھا اور سنا ہے۔‘

امریکی کانگریگیشنل سروس کے مطابق اس بندرگاہ پر ایئر کرافٹ کیریئر کی صلاحیت کے حامل بحری بیڑوں کے لنگر انداز ہونے سہولت موجود ہے اور یہ 2017 میں امریکی بحریہ کی امریکہ سے باہر کی سب سے مصروف بندرگاہ تھی۔   

اس قسم کے حادثے کی انتہائی محفوظ خلیجی بندرگاہ پر کوئی نظیر نہیں ملتی۔

جبل علی فری زون میں دنیا کی آٹھ ہزار کمپنیز موجود ہیں، جنہوں نے گذشتہ برس دبئی کی مجموعی قومی پیداوار میں 23 فیصد کا حصہ ڈالا تھا۔ یہ مشرق وسطیٰ کا سب سے بڑا تجارتی زون ہے۔

دبئی میں 30 لاکھ سے زیادہ افراد رہائش پذیر ہیں جن میں سے اکثریت غیر ملکیوں کی ہے، لیکن 1950 میں یہ تعداد صرف 15 ہزار تھی۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا