جہاں فوجی ہدف نہ تھا وہاں 62 فلسطینی ہلاک : ہیومن رائٹس واچ

ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور ان لوگوں کے نقصان کو کم رکھنےکی پوری کوشش کی جن کا لڑائی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔

 انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق رپورٹ کی تیاری کے دوران غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ حملے کا نشانہ بننے والے مقامات اور تصاویر سے معلومات اکٹھی کی گئیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اسرائیل اور غزہ میں حکمران فلسطینی جماعت حماس دونوں مئی کی لڑائی کے دوان ’بظاہر‘ ’جنگی جرائم‘ کے مرتکب ہوئے۔ تنظیم نےعالمی سطح پر کی جانے والی تحقیقات کے حصے کے طور ان واقعات کی چھان بین پر زور دیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 11 روزہ لڑائی کے دوران غزہ میں حماس اور دوسرے مسلح فلسطینی گروہوں نے اسرائیل پر راکٹ داغے۔ جواب میں غزہ پر ہزاروں فضائی حملے کیے گئے۔

 منگل کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں ہیومن رائٹس واچ نے کہا ہے کہ اس نے ان تین اسرائیلی حملوں کی تحقیقات کی ہیں جن میں ’اس جگہ 62 فلسطینی ہلاک ہو گئے جہاں ارد گرد کوئی کو فوجی ہدف نہیں تھا۔‘

 انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق رپورٹ کی تیاری میں غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے انٹرویو کیے گئے جبکہ حملے کا نشانہ بننے والے مقامات اور تصاویر سے معلومات اکٹھی کی گئیں۔

رپورٹ میں دس مئی کو بیت حنون،15 مئی کو الشاطی کے پناہ گزین کیمپ سمیت16 مئی کو غزہ شہر پر متعدد حملوں کا ذکر کیا گیا ہے جن پر تحقیقات میں توجہ دی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کے دوران دوسرے اسرائیلی حملے بھی ممکنہ طور پر غیر قانونی تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیم نے فلسطینی عسکریت پسندوں کی جانب سے ‘اندھا دھند’ کیے گئے راکٹ حملوں کا بھی نوٹس لیا ہے جن کے بارے میں ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو آئندہ رپورٹ میں زیر بحث لایا جائے گا۔

ہیومین رائٹس واچ کے مطابق اسرائیلی اور فلسطینی حملوں نے ’جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی اور بظاہر جنگی جرائم دکھائی دیتے ہیں۔‘

عالمی عدالت انصاف میں پراسیکیوٹر نے مارچ میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کی صورت حال کی مکمل تحقیقات کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تحقیقات کا مرکزی نکتہ 2014 کی غزہ کی جنگ ہو گی لیکن اس میں2018 اور اس کے بعد ہونی والی فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

تاہم عالمی عدالت انصاف نے مئی میں کہا تھا کہ وہ اپنی تحقیقات کے حصے کے طور پر تازہ لڑائی کی بھی نگرانی کر رہی ہے۔

ہیومین رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ ’اسرائیلی حکام کی جانب سے مبینہ جنگی جرائم کی سنجیدگی سے تحقیقات سے مسلسل انکار اوراسرائیلی آبادی پر فلسطینی فورسز کے حملوں نے عالمی عدالت انصاف کی تحقیقات کی اہمیت کو نمایاں کر دیا ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک الگ بین الاقوامی تحقیقات میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے 27 مئی کو مئی کی لڑائی میں قانون کی خلاف ورزیوں کی عالمی سطح پر کھلی چھان بین کا فیصلہ کیا تھا۔

 اسرائیلی فوج نے اس معاملے میں فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

 ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور ان لوگوں کے نقصان کو کم رکھنےکی پوری کوشش کی جن کا لڑائی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق جب ممکن ہوا اس نے فوجی اہداف پر موجود شہریوں کو پیشگی خبردار کیا۔

اسرائیلی فوج متعدد حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے تاکہ ان میں فوجی قوانین کی خلاف ورزی ہونے یا نہ ہونے کا تعین کیا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا